"اسعد بن زرارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 32:
[[بیعت عقبہ]] میں دیگر 5 افراد کے ساتھ مسلمان ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں [[بنو نجار]] کا نقیب مقرر کیا تھا۔ حرہ بنی بیاضہ میں سب سے پہلے انہوں نے چالیس اشخاص کو اکٹھا کرکے جمعہ کی نماز پڑھائی۔ [[مصعب بن عمیر]] جب مبلغ بن کر [[مدینہ منورہ|مدینہ]] گئے تو ان ہی کے ہاں ٹھہرے۔ جس جگہ [[مسجد نبوی]] تعمیر کی گئی، وہ زمین ان ہی کی ملکیت تھی۔ عمارت ابھی زیر تعمیر ہی تھی کہ ان کا انتقال ہو گیا۔
 
=== وفات ===
ابھی [[مسجد نبوی]] کی عمارت تیار ہو رہی تھی، کہ شوال ۱ھ میں پیغام اجل آیا، حلق میں ایک درداٹھادرد اٹھا جس کو ذبحہ کہتے ہیں، آنحضرتﷺ عیادت کو تشریف لے گئے اور دستِ مبارک سے سر کو داغا،لیکنداغا، لیکن یہ درد پیغام اجل تھا، اس لئے روح جسم سے پرواز کر گئیگئی، ،آنحضرتﷺآنحضرتﷺ کو سخت رنج ہوا، فرمایا کیا کہوں؟ یہ کیسی موت ہوئی، اب یہودیوں کو کہنے کا موقع ہے کہ پیغمبر تھے تو اپنے دوست کو اچھا کیوں نہ کردیا،کر دیا، حالانکہ ظاہر ہے کہ میں قضا کا کیا علاج کرسکتا ہوں، یہ واقعہ غزوۂ بدر سے قبل کا ہے۔
 
جنازہ کی نماز آنحضرتﷺ نے پڑھائی، اور بقیع میں لے جاکر دفن کیا، کہتے ہیں کہ ہجرت کے بعد یہ پہلی موت تھی، یہ بھی خیال ہے کہ آنحضرتﷺ نے سب سے پہلی نماز جنازہ انہی کی پڑھی تھی اور انصار کے خیال کے مطابق بقیع میں سب سے پیشتر دفن ہونے والے مسلمان یہی تھے۔<ref>(مسند ابن حنبل:۴/۱۳۸، اسدالغابہ، جلد۴)</ref>
<ref>(مسند ابن حنبل:۴/۱۳۸، اسدالغابہ،جلد۴)</ref>
 
چونکہ اسعدؓ بنو نجار کے نقیب تھے، اس لئے ان کی وفات پر اس خاندان کے چند ارکان آنحضرتﷺ کی خدمت میں آئے اور درخواست کی کہ ان کی جگہ پر کسی کو نقیب تجویز فرمایا جائےجائے، ،ارشادارشاد ہوا کہ تم لوگ میرے ماموں (ننہیالی) ہو، اس لئے میں خود تمہارا نقیب ہوں آنحضرتﷺ کا نقیب بننا بنو نجار کے لئے ایسا لازوال شرف تھا جس پر وہ ہمیشہ فخروفخر و ناز کیا کرتے تھے۔<ref>(اسد الغابہ:/۷۲)</ref>
<ref>(اسد الغابہ:/۷۲)</ref>
 
=== اولاد ===