"ہرمندر صاحب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22:
اس کی بنیاد سائیں [[میاں میر]] نے [[28 دسمبر]] [[1588ء]] کو رکھی تھی۔ {{sfn|Arvind-Pal Singh Mandair|2013|pp=41-42}}
[[1604ء]] میں [[گرو ارجن دیو]] نے [[آدی گرنتھ]] کا ایک مخطوطہ یہاں رکھا اور اس جگہ کو "اٹھ سٹھ تیرتھ" کہا۔ <ref name="eos" /><ref name="Cole2004p7">{{harvnb|W. Owen Cole|2004|page=7}}</ref>
دو سال بعد، '''[[اکال تخت|سری اکال تخت صاحب]]''' کا سنگ بنیاد [[گرو ہرگوبند]] صاحب نےرکھا۔ اس کے علاوہ سنہ 1757ء، 1762ء اور 1764ء کے افغان حملوں کے دوران میں ہرمندر صاحب کوکوحملہ آوروں نے تباہ کر دیا گیا تھا۔ بابا [[دلیپ سنگھ]] افغان حملے کے دوران میں ہرمندر صاحب کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔
 
سری ہرمندر صاحب اپنی موجودہ شکل میں مہاراج [[جسا سنگھ اہلووالیہ]] کے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وجود میں آیا ہے۔ "سنہری مندر" جیسا کہ ہندی میں جانا جاتا ہے سونے کی اس تہہ کی وجہ سے ہے جسے شیر پنجاب مہاراجہ [[رنجیت سنگھ]] نے سنہ [[1830ء]] کی دہائی میں ہرمندر صاحب پر چڑھوایا تھا۔ دور جدید (جسے ساکا نیلا تارا اور تیسرا گھلوگھرا بھی کہا جاتا ہے، اور انگریزی میں [[آپریشن بلیو اسٹار]]) میں بھی سری ہرمندر صاحب کی تاریخ کا ایک ایسا دن ہے جسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ [[بھارتی فوج]] کے ٹینک [[جرنیل سنگھ بنڈرانوالا]] کو پکڑنے کے لیے گردورے میں داخل ہوئے، جو حکومت کے مطابق دہشت گرد تھا لیکن بہت سے سکھوں کے لیے شہید سے کم نہیں۔ اس دوران میں سکھوں کے مرکزی سیاسی مقام سری اکال تخت صاحب کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ اس وقت [[بھارت]] کی وزیر اعظم [[اندرا گاندھی]] تھیں۔ حکومت ہند نے عمارت کو دوبارہ تعمیر کروایا لیکن سکھوں نے اسے منظور نہیں کیا۔ یہ عمارت شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی اور سکھ سنگت کے تعاون سے کار سروس کے طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ تعمیراتی کام 2 سے 3 سال کے درمیان مکمل ہوا۔