"سرمایہ کاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{معیاری}}* کسی، [[ملک]] کی قومی آمدنی کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ قومی آمدنی (الیف) مساوی ہوتی ہے اس کے اخراجات ضروریات (ض) جمع اخراجات سرمایاکاری (ک) کے۔ اس اصول کے تحت الیف = ض + ک کے۔ اس مساوات کی دونوں طرح کی علامتیں تبدل پزیر ہیں۔ اس لیے اگر ہم کسی ملک کی قومی آمدنی کو زیادہ بڑھانا چاہتے ہیں، جس کا دوسرے الفاظ میں یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ ہم اس ملک کی پیداواریا ماحصل بڑھانا چاہتے ہیں اور اس طرح بے روزگاری یا پوشیدہ [[بے روزگاری]] سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ملک کے [[معیار زندگی]] کو بڑھانے کے خواہاں ہیں تو ہمیں ملک کے اخراجات ضروریات یا سرمایا کاری یادونوںیا دونوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا ہوگا۔ مختلف ملک ترقی کی مختلف منزلوں پر یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا اخراجات ضروریات یا سرمایا کاری یا دونوں میں زیادہ اضافہ کرنا ہوگا۔ کیوں کہ صرف اور سرمایا کاری وونوں تبدل پزیر علامات ہیں۔ حکومت ملک کی معیشت کواس طرح متاثر کر سکتی ہے کہ یا تو اخرجات ضروریات بڑھ جائیں اور یا سرمایا کاری یا دونوں تاکہ ایک کم ترقی یافتہ ملک کم سے کم مدت میں ترقی یافتہ ہو جائے اور ایک ترقی یافتہ ملک اپنے آپ کو کساد بازارہ اور خوشحالی کے مد جزر Trade Sycle سے بچا سکے۔ * اس تجزیہ کے مقصد کے لیے آسان ترین خاکہ مسز جون رابنسن Mrs JoanRabinson نے اپنے ایک لیکچر ’اقتصادی ترقی کا نظریہ‘ The Theory of Ecnomic Deveploment میں جو کراچی
یونیورسٹی میں میں 01 اگست 1955 میں دیے گئے میں پیش کیا۔
* اوسط مزدوری ==== 1 ==== G ==== Rs ==== C ==== P ==== W ==== Y ==== K ==