"وزیرمحمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← جنھوں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48:
'''وزیر محمد''' (ییدائش: 22 دسمبر 1929ء [[جوناگڑھ]]، جونا گڑھ ریاست، برطانوی ہند) ایک [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستانی کرکٹر]] ہیں جو پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں منفرد مقام کے حامل  محمد برادران میں سے ایک ہیں حنیف محمد عظیم بیٹسمین، مشتاق محمد عمدہ بیٹسمین اور کامیاب کپتان، صادق محمد سٹائلش اوپنراوررئیس محمد لیکن ان میں سب سے بڑے وزیر محمد جن کو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
 
وزیر محمد ،حنیف محمد ، مشتاق محمد،صادق محمد چار بھائیوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ پانچویں  رئیس محمدنے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی، ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی بننے کی منزل کے قریب پہنچے، کپتان عبدالحفیظ کاردار نے 1955میں انڈیا کے خلاف ڈھاکہ ٹیسٹ شروع ہونے سے ایک دن پہلے، رئیس محمد کو یہ نوید جانفزا سنائی کہ وہ کل کے ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ ہوں گے لیکن میچ شروع ہونے سے پہلے وہ ڈراپ کرکے بارہویں کھلاڑی بنادیے گئے۔ اس ناانصافی کی کبھی تلافی نہ ہو سکی۔حنیف محمد عظیم بیٹسمین، مشتاق محمد عمدہ بیٹسمین اور کامیاب کپتان، صادق محمد سٹائلش اوپنرتھے لیکن بھائیوں میں سب سے بڑے  وزیر محمد کا چرچا کم ہونے کی بنیادی وجہ تو یہی ہے کہ کرکٹ کے میدان میں ان کی کارکردگی چھوٹے بھائیوں کی بہ نسبت فروتر ہے۔ دوسرے وہ 45 برس سے انگلینڈ میں مقیم ہیں، اس عرصے میں کرکٹ سے متعلق کوئی ذمہ داری بھی انہیں نہیں سونپی گئی۔گئی۔22 دسمبر 1929 کو جونا گڑھ میں آنکھ کھولنے والے وزیر محمد نے پاکستان کی طرف سے 20 ٹیسٹ کھیلے۔ قومی ٹیم کی چند ابتدائی یادگار کامیابیوں میں ان کا اہم کردار رہا جس پر انہیں ناز ہے۔
 
22 دسمبر 1929 کو جونا گڑھ میں آنکھ کھولنے والے وزیر محمد نے پاکستان کی طرف سے 20 ٹیسٹ کھیلے۔ قومی ٹیم کی چند ابتدائی یادگار کامیابیوں میں ان کا اہم کردار رہا جس پر انہیں ناز ہے۔
 
اگست 1954 میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کو، اس کی سرزمین پر، اوول ٹیسٹ میں شکست دے کر دنیا کو حیران کر دیا۔ اس میچ کے اصل ہیرو صحیح معنوں میں فضل محمود تھے جنھوں نے بارہ وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن اس جیت میں وزیر محمد کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ میزبان ٹیم پہلی اننگز میں 130 رنز بناکر ڈھیر ہو گئی تو پاکستان  نے تین رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیا۔ 82 کے سکور پر پاکستان کے آٹھ کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ اس نازک صورت حال میں وزیر محمد  نے ذو الفقار احمد کے ساتھ مل کر 58 رنز جوڑے۔ اس کے بعد آخری وکٹ کی شراکت میں محمود حسین کے ساتھ مجموعی سکور میں قیمتی 24 رنز کا اضافہ کیا۔ اتفاق سے پاکستان اتنے ہی رنز سے یہ میچ جیتا۔ وزیر محمد 42 رنز بناکر ناٹ آٹ رہے۔ یہ ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ انفرادی سکور تھا۔اس میچ میں وزیرمحمد سے دو تین دفعہ کیچ بھی ڈراپ ہوا۔