"اسماء بنت یزید" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 4:
اسماء نام، اُمّ سلمہ کنیت۔ سلسلۂ نسب یہ ہے : اسماء بنت یزید بن السکن بن رافع بن امریٔ القیس بن زید بن عبد الاشہل بن جُشم بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس۔
== حالات زندگی ==
ایک مرتبہ [[محمد]] {{درود}} کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں کہ یا رسول ﷲ! میں بہت سی عورتوں کی نمائندہ بن کر آئی ہوں۔ سوال یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ نے آپ کو مردوں اور عورتوں دونوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے چنانچہ ہم عورتیں آپ پر ایمان لائی ہیں اور آپ کی پیروی کا عہد کیا ہے اب صورت حال یہ ہے کہ ہم عورتیں پردہ نشین بنا کر گھروں میں بٹھا دی گئی ہیں اور ہم اپنے شوہروں کی خواہشات پوری کرتی ہیں اور ان کے بچوں کو گود میں لیے پھرتی ہیں اور ان کے گھروں کی رکھوالی کرتی ہیں اور ان کے مالوں اور سامانوں کی حفاظت کرتی ہیں اور مرد لوگ جنازوں اور جہادوں میں شرکت کر کے اجر عظیم حاصل کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان مردوں کے ثوابوں میں سے کچھ ہم عورتوں کو بھی حصہ ملے گا یا نہیں؟ یہ سن کر حضور ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ دیکھو اس عورت نے اپنے دین کے بارے میں کتنا اچھا سوال کیا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے اسماء! تم سن لو اور جا کر عورتوں سے کہہ دو کہ عورتیں اگر اپنے شوہروں کی خدمت گزاری کر کے ان کو خوش رکھیں اور ہمیشہ اپنے شوہروں کی خوشنودی طلب کرتی رہیں اور ان کی فرماں برداری کرتی رہیں تو مردوں کے اعمال کے برابر ہی عورتوں کو بھی ثواب ملے گا یہ سن کر اسماء بنت یزید مارے خوشی کے نعرہ تکبیر لگاتی ہوئی باہر نکلیں۔<ref>الاستیعاب، باب النساء، باب الالف3267،أسماءالالف 3267، أسماء بنت یزید، ج 4، ص 350</ref><ref>جنتی زیور، عبد المصطفٰی اعظمی، ص 529 و 530،ناشر530، ناشر مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی</ref>
== بیعت ==
 
جامعہ ترمذی، ابن سعد اور مسند ابن حنبل میں اس بیعت کا کسکسی قدر تذکرہ آیا ہے، مسند میں ہے کہ اس بیعت میں اسماء رضی اللہ عنہا کی خالہ بھی شریک تھیں، جو سونے کے کنگن اور انگوٹھیاں پہنے ہوئی تھیں، آپ نے فرمایا ان کی زکوٰۃ دیتی ہو؟ بولیں نہیں، فرمایا تو کیا تم کو یہ پسند ہے کہ خدا آگ کے کنگن اور انگوٹھیاں پہنائے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا خالہ ان کو اُتار دو؛ چنانچہ فوراً تمام چیزیں اُتار کر پھینک دیں، اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ہم زیور نہ پہنیں گے تو شوہر بے وقعت سمجھے گا، ارشاد ہوا تو پھر چاندی کے زیور بنواؤ اور ان پر زعفران مل لو کہ سونے کی چمک پیدا ہو جائے؛ غرض ان باتوں کے بعد جب بیعت کا وقت آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے زبانی چند اقرار کرائے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہم آپ سے بیعت کرتے ہیں، اپنا ہاتھ بڑھائیے، فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، بعض روایتوں میں یہ بھی ہے کہ کنگن کا واقعہ خود حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کا تھا۔<ref>(ان واقعات کے لیے دیکھیے، مسند:6/453،4670،461)</ref>
 
== عام حالات ==