"خلافت عباسیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{Infobox Former Country
|native_name = {{عربی متن| الخلافة العباسية}}
|conventional_long_name = خلافت عباسیہ
|common_name = خلافت عباسیہ
سطر 11:
|year_end = 10 فروری 1258ء
| p1 = خلافت امویہ
| flag_p1 = Umayyad_FlagUmayyad Flag.svg
| flag_p4 =
| s1 = مغول سلطنت
سطر 24:
|image_map = Abbasid Caliphate most extant.png|image_map_caption = Abbasid Caliphate (light and dark green) at its greatest extent, c. 850. Territories in dark green were lost early on.
|capital = [[بغداد]]
|common_languages = [[عربی زبان|عربی]],، [[آرامی زبان|آرامی]],، [[آرمینائی زبان|آرمینیائی]],، [[بربر زبانیں]],، [[جارجیائی زبان|Georgian]],، [[یونانی زبان|یونانی]],، [[عبرانی]],، [[فارسی زبان|فارسی]],، [[ترک زبانیں|اوغز ترک]],، <ref>http://www.tarihimiz.net/v3/Haberler/Tarih/Abbasiler-devrinde-turklerin-etkinligi-ve-hizmetleri.html {{tr icon}} Abbasiler devrinde türklerin etkinliği ve hizmetleri</ref><ref>http://www.genbilim.com/content/view/4930/190/ {{tr icon}} Abbasiler</ref> [[کردی زبان|Kurdish]]<ref>http://lalishduhok.org/lalish/26/E/L%2026%20E%20_%202.pdf</ref>
|religion = [[سنی اسلام]]
|currency = عباسی [[دینار]]
|leader1 = ابو العباس
|year_leader1 = 721–754
|leader2 = ہارون الرشید
سطر 38:
|stat_area1 = 10000000
|stat_pop1 = 50000000
|footnotes = ¹ [[امیرالمومنین]] ، [[خلیفہ]]
|today = {{flag|افغانستان}}<br />{{flag|الجزائر}}<br />{{flag|انڈورا}}<br />{{flag|آرمینیا}}<br />{{flag|آذربائیجان}}<br />{{flag|بحرین}}<br />{{flag|چین}}<br />{{flag|قبرص}}<br />{{flag|مصر}}<br />{{flag|فرانس}}<br />{{flag|جارجیا}}<br />{{flag|جبل الطارق}} ([[برطانیہ]])<br />{{flag|یونان}}<br />{{flag|ایران}}<br />{{flag|عراق}}<br />{{flag|اسرائیل}}<br />{{flag|اطالیہ}}<br />{{flag|اردن}}<br />{{flag|قازقستان}}<br />{{flag|کویت}}<br />{{flag|کرغیزستان}}<br />{{flag|لبنان}}<br />{{flag|لیبیا}}<br />{{flag|مالٹا}}<br />{{flag|مراکش}}<br />{{flag|سلطنت عمان}}<br />{{flag|پاکستان}}<br />{{فلسطین}}<br />{{flag|پرتگال}}<br />{{flag|قطر}}<br />{{flag|روس}}<br />{{flag|ساردینیا}}<br />{{flag|سعودی عرب}}<br />{{flag|صقلیہ}}<br />{{flag|ہسپانیہ}}<br />{{flag|شام}}<br />{{flag|تاجکستان}}<br />{{flag|تونس}}<br />{{flag|ترکی}}<br />{{flag|ترکمانستان}}<br />{{flag|متحدہ عرب امارات}}<br />{{flag|ازبکستان}}<br />{{flag|مغربی صحارا}}<br />{{flag|یمن}}
}}
{{خلافت}}
سطر 45:
[[خلافت راشدہ]] کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت '''خلافت عباسیہ''' ہے۔خاندان عباسیہ کے دو بھائیوں [[ابو العباس السفاح|السفاح]] اور [[ابو جعفر المنصور]] نے خلافت قائم کی جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو [[بنو امیہ]] کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
[[فائل:AbbassidCaliphate750AD.png|تصغیر|500px|خلافت عباسیہ عروج کے زمانے میں]]
 
 
خاندان عباسیہ نے دار الحکومت [[دمشق]] سے [[بغداد]] منتقل کیا اور دو صدیوں تک مکمل طور پر عروج حاصل کیے رکھا۔ زوال کے آغاز کے بعد مملکت کئی حصوں میں تقسیم ہو گئی جن میں [[ایران]] میں مقامی امرا نے اقتدار حاصل کیا اور [[المغرب]] اور [[افریقیہ]] [[اغالبہ]] اور [[فاطمیوں]] کے زیر اثر آ گئے۔
 
عباسیوں کی حکومت کا خاتمہ 1258ء میں [[منگول]] فاتح [[ہلاکو خان]] کے حملے کے ذریعے ہوا۔ تاہم خلیفہ کی حیثیت سے ان کی حیثیت پھر بھی برقرار رہی اور [[مملوک]] سلطان [[ملک الظاہر بیبرس]] نے خاندان عباسیہ کے ایک شہزادے [[:en:Al-Mustansir_Mustansir (Cairo)|ابو القاسم احمد]] کے ہاتھ پر بیعت کرکے اس کے نام کا خطبہ اور سکہ جاری کیا۔ اس طرح خلافت بغداد سے [[قاہرہ]] منتقل ہو گئی تاہم یہ صرف ظاہری حیثیت کی خلافت تھی، تمام اختیارات مملوک سلاطین کو حاصل تھے۔
 
[[عثمانیوں]] کے ہاتھوں مملوکوں کی شکست کے بعد عباسیوں کی اس ظاہری حیثیت کا بھی خاتمہ ہو گیا اور خلافت عباسیوں سے عثمانیوں میں منتقل ہو گئی۔ موجودہ [[عراق]] میں [[تکریت]] کے شمال مشرق میں رہنے والا العباسی قبیلہ اسی خاندان عباسیہ سے تعلق رکھتا ہے۔
سطر 61 ⟵ 60:
دوسرا گروہ رسول اللہ {{درود}} کے چچا حضرت عباس کی اولاد کو خلافت دلانا چاہتا تھا۔ شروع میں دونوں گروہوں نے مل کر بنو امیہ کی حکومت کے خلاف بغاوتیں کیں لیکن بعد میں عباسی گروہ غالب آ گیا۔
 
بنو عباس کی دعوت [[عمر بن عبدالعزیز]] کے زمانے میں ہی شروع ہو گئی تھی۔ [[ہشام بن عبدالملک|ہشام]] کے دور میں اس نے سند حاصل کرلی۔ [[امام حسین]] رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد شیعان علی نے منصب امامت امام کے صاحبزادےبیٹے حضرت [[زین العابدین]] کو پیش کیا لیکن جب انہوں نے قبول نہیں کیا تو شیعوں نے حضرت علی کے غیر فاطمی فرزند [[محمد بن حنفیہ]] کو امام بنا لیا اور اس طرح امامت کا منصب اہل بیت نبوی سے [[علوی]] شاخ میں منتقل ہو گیا۔ محمد بن حنفیہ کے بعد ان کے صاحبزادےبیٹے [[ابو ہاشم عبداللہ]] جانشیں ہوئے اور ایران میں ان کی دعوت خفیہ انداز میں پھیلتی رہی۔ 100ھ میں ابو ہاشم نے [[شام]] میں وفات پائی۔ اس وقت ان کے خاندان میں سے کوئی شخص ان کے پاس نہیں تھا۔ مشہور صحابی حضرت [[عبداللہ بن عباس]] رضی اللہ عنہ کے پوتے [[محمد بن علی]] قریب موجود تھے اس لیے ابو ہاشم نے ان کو جانشیں مقرر کرکے منصب امامت ان کے سپرد کر دیا اور اس طرح امامت علویوں سے عباسیوں میں منتقل ہو گئی۔ بنی ہاشم کی یہ دعوت عمر بن عبد العزیز سے ہشام تک خفیہ رہی اور [[عراق]] اور [[خراسان]] کے بڑے حصے میں پھیل گئی۔ 126ھ میں محمد بن علی کا انتقال ہو گیا اور ان کے بڑے بیٹے [[ابراہیم بن محمد بن علی|ابراہیم بن محمد]] ان کے جانشیں ہوئے۔ ان کا مرکز شام میں ایک مقام حمیمہ تھا۔ ان کے دور میں تحریک نے بہت زور پکڑ لیا اور مشہور ایرانی [[ابو مسلم خراسانی]] اسی زمانے میں عباسی تحریک کے حامی کی حیثیت سے داخل ہوا۔ اس نے ایک طرف عربوں کو آپس میں لڑایا اور دوسری طرف ایرانیوں کو عربوں کے خلاف ابھارا۔ اس جگہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ محمد بن علی نے ابو مسلم کو ہدایت کی تھی کہ خراسان میں کوئی عربی بولنے والا زندہ نہ چھوڑا جائے۔ [[مروان ثانی|مروان]] کے دور میں اس سازش کا انکشاف ہو گیا اور ابراہیم کو قتل کر دیا گیا۔ اب ابراہیم کا بھائی [[ابو العباس عبداللہ بن علی]] جانشیں ہوا۔ اس نے بھی حکم دیا کہ خراسان میں کوئی عرب زندہ نہ چھوڑا جائے۔ اس نے ابراہیم کے غم میں سیاہ لباس اور سیاہ جھنڈا عباسیوں کا نشان قرار دیا۔
 
عربی اور ایرانی ہمیشہ ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے اور جب ایران پر عربوں کا قبضہ ہوا تو خلفائے راشدین نے منصفانہ حکومت قائم کرکے اس نفرت کو کم کرنے کی کوشش کی لیکن بنو امیہ کے حکمران خلفائے راشدین کے اصولوں پر نہ چلے۔ ایرانیوں کو بھی حکومت سے شکایت بڑھتی چلی گئی۔ وہ اب مسلمان ہو گئے تھے اور بحیثیت مسلمان عربوں کے برابر حقوق چاہتے تھے۔ جب ان کے برابری کا سلوک نہیں کیا گیا تو وہ بنو امیہ کی حکومت کا تختہ پلٹنے کی فکر کرنے لگ گئے اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے انہوں نے بنو ہاشم کا ساتھ دیا۔
سطر 67 ⟵ 66:
== حصول{{زیر}} اقتدار ==
 
بنو امیہ کے زمانے میں عربوں اور ایرانیوں کے درمیان میں نفرتیں بڑھنے کے علاوہ خود عربوں کے اندر قبائلی عصبیت اور اختلافات بھی بہت بڑھ گئے تھے۔ یہ ہماری بڑی بدقسمتی ہے کہ رنگ و نسل کے یہ اختلافات جن کو مٹانے کے لیے اسلام آیا تھا اتنی جلدی پھر سر اٹھانے لگے اور ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ والوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کرنے لگا۔ اس اختلاف کی وجہ سے عربوں کی قوت کمزور ہو گئی اور بنو امیہ کا سب سے بڑا سہارا چونکہ عرب تھے اس لیے ان کی قوت کمزور ہونے سے بنو امیہ کی سلطنت بھی کمزور پڑ گئی۔
 
اسلامی دنیا کی یہ حالت تھی کہ بنی ہاشم کے حامیوں نے ایرانیوں کی مدد سے خراسان میں بغاوت کردی۔ [[ہشام بن عبدالملک|ہشام]] کے نا اہل جانشین اس بغاوت کا مقابلہ نہ کرسکے۔ اس جدوجہد میں ایک ایرانی سردار ابو مسلم خراسانی سے بنی ہاشم کو بڑی مدد ملی۔ وہ بڑا متصعب، ظالم اور سفاک ایرانی تھا لیکن زبردست تنظیمی صلاحیتوں کا مالک تھا۔ بنی ہاشم کے یہ حامی [[ماوراء النہر]] اور ایران پر قبضہ کرنے کے بعد عراق میں داخل ہو گئے جہاں بنی امیہ کے آخری حکمران مروان بن محمد نے [[دریائے زاب]] کے کنارے مقابلہ کیا لیکن ایسی شکست کھائی کہ راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔ بعد میں مروان پکڑا گیا اور اس کو قتل کر دیا گیا۔ دار الخلافہ دمشق پر بنی ہاشم کا قبضہ ہو گیا اور بنی ہاشم کی شاخ بنی عباس کی حکومت قائم ہو گئی۔
سطر 77 ⟵ 76:
=== ابو العباس السفاح (750-754) ===
 
عبد اللہ بن محمد المعروف [[ابو العباس السفاح]] پہلا عباسی خلیفہ بنا۔ مورخین نے اس کی عقل، تدبر اور اخلاق کی تعریف کی ہے.ہے۔
 
=== ابو جعفر المنصور (754-775) ===
سطر 85 ⟵ 84:
=== مہدی (775-785) ===
 
منصور کے بعد اس کا بیٹا محمد مہدی مسند{{زیر}} خلافت پر بیٹھا۔ وہ اپنی طبیعت اور مزاج میں باپ سے بہت مختلف تھا۔ نرم دل اور عیش پرست و رنگین مزاج تھا لیکن اس کے باوجود بد کردار نہیں تھا بلکہ ایک فرض شناس حکمران تھا۔ اس کا عہد امن و امان کا دور تھا۔اس کے زمانے میں مراکش میں ادریسی حکومت قائم ہو‎‎‎‏‏ئ۔ہو&lrm;‏‏ئ۔
 
=== ہارون الرشید (786-809) ===
سطر 94 ⟵ 93:
=== مامون الرشید (813-833) ===
 
ہارون رشید نے اپنے مرنے سے پہلے اپنی سلطنت کو اپنے دونوں بیٹوں امین اور مامون کے درمیان تقسیممیں کردیاتقسیم ۔جسکردیا۔جس کی وجہ سے دونوں بھائیوں کے درمیان میں خانہ جنگی بھی ہوئ ۔809 سے لیکر 813 تک امین حکومت کیا۔ہارون کے بعد اگر کسی اور عباسی خلیفہ کا عہد ہارون کے دور کا مقابلہ کر سکتا ہے تو وہ [[مامون الرشید]] کا دور ہے۔ وہ عادات و اطوار میں اپنے باپ کی طرح تھا بلکہ وہ ہارون سے بھی زیادہ نرم دل اور فیاض تھا۔ اس کے دور کا اہم واقعہ "[[فتنۂ خلق قرآن]]" ہے۔ مامون اس عقیدے کا قائل ہو گیا تھا کہ قرآن مخلوق ہے اور اس نظریے کو اس نے اسلام اور کفر کا پیمانہ سمجھ لیا اور علما کو مجبور کیا کہ وہ اس نظریے کو تسلیم کریں یا پھر سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
 
مامون کا تو جلد انتقال ہو گیا لیکن اس کے دو جانشینوں [[معتصم باللہ|معتصم]] (833-842) اور [[واثق باللہ|واثق]] (842-847) کے زمانے میں خلق قرآن کے مسئلے کی وجہ سے علما خصوصا{{دوزبر}} [[امام احمد بن حنبل]] رحمت اللہ علیہ پر بہت سختیاں کی گئیں۔
سطر 106 ⟵ 105:
اس خاندان کے خلفاء کے اصلی کارنامے انتظام سلطنت اور خصوصی طور پر علمی و تمدنی ترقی کے میدان میں دکھائی دیتے ہیں۔ علم و ادب اور تہذیب و ثقافت کی ترقی اس دور میں اتنے بڑے پیمانے پر ہوئی کہ اس کی دوسری مثال اندلس میں بنو امیہ کی حکومت کے علاوہ اور کہیں نظر نہیں آتی۔ ان میں دینی اور دنیاوی علوم نقلیہ اور علوم عقلیہ دونوں ہی شامل تھے۔
 
گوکہ اس خاندان کی حکومت کے دوران میں کئی انقلابات اور حوادث رونما ہوئے اور خلفاء کی قوت میں کمی بیشی ہوتی رہی۔ بعد کے خلفاء کا وقار مجروح ہوا لیکن بحیثیت مجموعی اس خاندان کی مرکزی حیثیت قائم رہی۔ اور اس دور میں جب عباسیوں کی حکومت کی حقیقی ساکھ ختم ہو گئی اور طوائف الملوکی کا دور دورہ ہوا پھر بھی عالم اسلام کے کئی حکمران ان کے وفادار رہے۔ تاریخ کا یہ دور مذہبی، تمدنی اور سیاسی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔
 
== زوال کی وجوہات ==
سطر 120 ⟵ 119:
حمکرانوں کی عیش پرستی، نااہلی اور امرا کی خود سری و اخلاقی زوال کے نتیجے میں خلافت کی حدود پھر گھٹنا شروع ہوگئیں۔ اور بالآخر بنی بویہ کے ایک حکمران [[معز الدولہ]] نے بغداد پر قبضہ کر لیا۔ عباسی خاندان بویہی قبضے سے [[سلجوقی]]وں کے زیر اثر آ گیا۔ یہ حالت دو سو سال تک رہی اس کے بعد عباسی خلفاء پھر آزاد ہو گئے لیکن ان کی حکومت عراق تک محدود رہی اور مزید سو سوا سو سال قائم رہنے کے بعد تاتاریوں کے ہاتھوں ختم ہو گئی۔
 
اس میں شک نہیں کہ بعد کے عباسی حکمرانوں نے اسلامی اقدار کے فروغ کے لیے کام کیا۔ اسلامی قانون کے نفاذ میں دلچسپی لی لیکن اس حکومت کی بھی بنیادی خرابی یہی تھی کہ وہ ملوکیت تھی۔ ان کے ہاتھوں جو انقلاب ہوا اس سے صرف حکمران ہی بدلے، طرز حکومت نہ بدلا۔ انہوں نے اموی دور کی کسی ایک خرابی کو بھی دور نہ کیا بلکہ ان تمام تغیرات کو جوں کا توں برقرار رکھا جو خلافت راشدہ کے بعد ملوکیت کے آ جانے سے اسلامی نظام میں رونما ہوئے۔ بادشاہی کا طرز وہی رہا جو بنی امیہ نے اختیار کیا۔ فرق صرف یہ ہوا کہ بنی امیہ کے لیے قسطنطنیہ کے قیصر نمونہ تھے تو عباسی خلفاء کے لیے ایران کے کسری{{ا}} <ref>'''''خلافت و ملوکیت''''' از [[سید ابو الاعلی{{ا}} مودودی]] صفحہ 195</ref>
</ref>
 
اس طرح عباسیوں کے 500 سالہ عہد کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
سطر 133 ⟵ 131:
یہ 247ھ سے شروع ہوکر 422ھ تک دو صدیوں کا دور ہے۔ خلیفہ معتصم سے لے کر واثق باللہ تک یہ عرصہ خلافت عباسیہ کے دوسرے دور میں شمار کیا جاتا ہے جو زوال کا دور ہے، خلافت کمزور پڑ گئی سلطنت کے اختیارات ترکوں اور پھر امیر الامراء کے ہاتھوں میں چلے گئے۔ ہر کام حتی{{ا}} کہ خلفا کی نامزدگی بھی انہی کی مرضی سے ہوتی بلکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق خلفا کو تخت پر بٹھانے اور اتارنے بھی لگے۔ اس دور میں آل بویہ نے عروج حاصل کیا اور ترکوں کی جگہ لی۔ قادر باللہ کے عہد میں سلجوقیوں نے قدم بڑھائے اور بغداد میں آل بویہ کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا کئی دیگر خود مختار ریاستیں مثلا{{دوزبر}} [[سامانی]] اور [[صفاری]] قائم ہیں جنھوں نے سلطنت میں دراڑیں پیدا کرکے اسے کمزور کر دیا۔
 
== دور ثالث (1031-12581031–1258) ==
 
تیسرا دور 422ھ سے [[656ھ]] یعنی قادر باللہ سے [[مستعصم باللہ|مستعصم]] (آخری حکمران) تک ہے جو سلجوقیوں کے غلبے کا دور ہے۔ خلیفہ کی تمام حیثیت ختم ہو گئی۔ یہ عہد بغداد کی مرکزیت اور سیاسی وحدت کے مکمل خاتمے کا بھی دور ہے۔ تمام اختیارات سلجوقیوں کے ہاتھوں میں تھے اور آخر کار [[656ھ]] میں [[ہلاکو خان]] کے حملے سے عباسیوں کے آخری تاجدار [[مستعصم باللہ]] کے اقتدار کا خاتمہ کرکے عباسی خاندان کا چراغ بھی گل کر دیا تھا۔
سطر 149 ⟵ 147:
| 1 || [[ابوالعباس السفاح]] || 11 ربیع الثانی 132ھ — 13 ذوالحجہ 136ھ || 25 جنوری 750ء — 10 جون 754ء
|-
| 2 || [[ابو جعفر المنصور]] || 13 ذوالحجہ 136ھ— 6 ذوالحجہ 158ھ|| 10 جون 754ء — 6 اکتوبر 775ء
|-
| 3 || [[محمد المہدی]] || 6 ذوالحجہ 158ھ— 12 محرم 169ھ || 6 اکتوبر 775ء— 24 جولائی 785ء
سطر 223 ⟵ 221:
| style="text-align:center;" colspan=4|'''خلفاء قاہرہ'''
|-
| 39 || [[احمد المستنصر باللہ الثانی]] || 14 رجب 659ھ — 4 محرم 660ھ || 13 جون 1261ء – 28 نومبر 1261ء
|-
| 40 || [[[[الحاکم بامراللہ الاول]]]] || 8 محرم 660ھ – 18 جمادی الاول 701ھ || 3 دسمبر 1261ء – 19 جنوری 1302ء
|-
| 41 || [[Al-Mustakfi I of Cairo]] || 702–741 || 1303–1340
سطر 274 ⟵ 272:
|-
{{s-bef|before=[[خلافت امویہ]]}}
{{s-ttl|title=[[خلافت]] |years= 750–1258 اور 1261–1517<br />''
[[فاطمی خلافت]]909 میں,میں، [[خلافت امویہ]] 929 میں اور [[عثمانی سلطنت]] دعوے دار رہے''}}
{{s-aft|after=[[عثمانی سلطنت]]}}
|-