"تاریخ ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 9:
چوتھی اور تیسری صدی ق م کے دوران میں برصغیر ہند کے بیشتر حصہ کو [[موریا|موریا سلطنت]] نے فتح کر لیا۔ تیسری صدی ق م سے شمالی ہندوستان میں [[پراکرت]] اور [[پالی (زبان)|پالی]] ادب کا اور جنوبی ہند میں [[تمل زبان|تمل]] اور [[سنگم ادب]] کا ارتقا شروع ہوا<ref>''Researches Into the History and Civilization of the Kirātas'' by G. P. Singh p. 33</ref><ref name="ReferenceB">''A Social History of Early India'' by Brajadulal Chattopadhyaya p. 259</ref> اور ان زبانوں کا ادب اپنے جغرافیائی سرحدوں سے نکل کر ممالکِ غیر تک جا پہنچا۔<ref name="Menon R.V.G p.15">''Technology and Society'' by Menon, R.V.G. p. 15</ref><ref>''The Political Economy of Craft Production: Crafting Empire in South India'', by Carla M. Sinopoli, p. 201</ref><ref>''Science in India'' by B.V. Subbarayappa</ref> [[کلاسیکی ہندوستان|کلاسیکی عہد]] میں اگلے پندرہ سو برس تک ہندوستان کے مختلف خطوں پر متفرق بادشاہوں کا تسلط رہا جن میں [[گپتا سلطنت]] کا عہد گوناگوں وجوہ سے ممتاز ہے۔ اس عہد میں ہندو مت اور اس کے مفکرین از سر نو ابھر کر سامنے آئے، ان کی سرگرمیاں بڑھیں اور برہمنیت کو پھر سے فروغ نصیب ہوا۔ انھی وجوہ کی بنا پر یہ عہد "[[ہندوستان کا عہد زریں]]" کہلاتا ہے۔ اسی دور میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت اور مذہب و تمدن کے مختلف پہلوؤں سے ایشیا کا بڑا خطہ متعارف ہوا، نیز جنوبی ہند کی مملکتوں نے بحری راستوں کے ذریعہ مشرق وسطیٰ اور [[بحیرہ روم]] سے اپنے تجارتی روابط قائم کیے۔ چنانچہ اب [[جنوب مشرقی ایشیا]] کا بڑا حصہ ہندوستان کی تہذیب و ثقافت سے متاثر ہونے لگا اور اسی صورت حال نے آگے چل کر جنوب مشرقی ایشا میں خالص ہندوستانی مملکتوں ([[عظیم تر ہندوستان]]) کے قیام کی راہ ہموار کی۔<ref>''The Cambridge History of Southeast Asia: From Early Times to c. 1800'', Band 1 by [[Nicholas Tarling]], p. 281</ref><ref name="Flood, Gavin 2003. pg. 273-4">Flood, Gavin. Olivelle, Patrick. 2003. ''The Blackwell Companion to Hinduism''. Malden: Blackwell. pp. 273–274.</ref>
 
ساتویں اور گیارھویں صدی عیسوی کے درمیان پیش آنے والے حوادث و واقعات میں سب سے اہم واقعہ [[سہ گانہ مقابلہ]] ہے جس کا مرکز [[قنوج]] تھا۔ یہ مقابلہ [[پال سلطنت]]، [[راشٹر کوٹ سلطنت]] اور [[گرجر پرتیہار خاندان]] کے مابین دو صدیوں سے زائد عرصہ تک جاری رہا۔ پانچویں صدی عیسوی کے وسط سے [[جنوبی ہند کی تاریخ|جنوبی ہند]] مختلف شاہانہ رزم آرائیوں کا مرکز توجہ بن گیا تھا جن میں بالخصوص [[چالوکیہ]]، [[چولا سلطنت|چول]]، [[پلو سلطنت|پَلّو]]، [[چیرا خاندان|چیر]]، [[پانڈیہ شاہی سلسلہ|پانڈیہ]] اور [[مغربی چالوکیہ سلطنت|مغربی چالوکیہ]] قابل ذکر ہیں۔ گیارھویں صدی عیسوی میں [[چولا سلطنت|چول حکمران]] جنوبی ہند فتح کرنے کے بعد جنوب مشرقی ایشیا کے بعض حصوں سمیت [[سری لنکا]]، [[مالدیپ]] اور [[بنگال]] پر بھی حملہ آور ہوئے۔<ref>''Ancient Indian History and Civilization'' by Sailendra Nath Sen p. 281</ref> in the 11th century.<ref>''Societies, Networks, and Transitions'', Volume B: From 600 to 1750 by Craig Lockard p. 333</ref><ref>''Power and Plenty: Trade, War, and the World Economy in the Second Millennium'' by Ronald Findlay, Kevin H. O'Rourke p. 67</ref> قرون وسطیٰ کے اوائل میں [[ہندوستانی ریاضیات]] ([[ہندی -عربی نظام عدد]]) نے [[عرب ممالک|عرب دنیا]] میں فلکیات اور ریاضیات کی ترقی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔<ref>''Essays on Ancient India'' by Raj Kumar p. 199</ref>
 
آٹھویں صدی کے آغاز میں برصغیر میں [[برصغیرمیں مسلم فتح|عربوں کی آمد]] ہوئی اور انھوں نے [[افغانستان]] اور [[سندھ]] میں اپنی حکومت قائم کر لی۔,<ref>البدایہ و النہایہ جلد: 7 ص 141، ''"فتح [[مکران]]"''</ref> پھر [[محمود غزنوی]] کا ورود ہوا۔{{sfn|Meri|2005|p=146}} سنہ 1206ء میں وسط ایشیائی [[ترک]]وں نے [[سلطنت دہلی]] کی بنیاد رکھی اور چودھویں صدی عیسوی کے اوائل تک شمالی ہند کے ایک بڑے حصہ پر اپنا اقتدار مستحکم کر لیا لیکن چودھویں صدی کے ختم ہوتے ہوتے ان کا زوال شروع ہو گیا۔<ref>''The Princeton Encyclopedia of Islamic Political Thought'': p. 340</ref> سلطنت دہلی کے زوال سے [[دکن سلطنتیں]] ابھریں۔<ref name=Sohoni2018>{{cite book |last1=Sohoni |first1=Pushkar |title=The Architecture of a Deccan Sultanate: Courtly Practice and Royal Authority in Late Medieval India |date=2018 |publisher=I.B. Tauris |location=London |isbn=9781784537944}}</ref> [[شاہی بنگالہ|سلطنت بنگالہ]] بھی ایک اہم قوت کے طور پر نمودار ہوئی اور تین صدیوں تک مسلسل تخت اقتدار پر متمکن رہی۔<ref name="Eaton1996">{{cite book|author=Richard M. Eaton|title=The Rise of Islam and the Bengal Frontier, 1204-1760|url=https://books.google.com/books?id=gKhChF3yAOUC&pg=PA64|date=31 July 1996|publisher=University of California Press|isbn=978-0-520-20507-9|pages=64–}}</ref> سلطنت دہلی کے اسی عہد زوال میں [[وجے نگر سلطنت]] اور [[مملکت میواڑ|میواڑ]] کے پہلو بہ پہلو مختلف طاقت ور ہندو اور راجپوت ریاستیں بھی قائم ہوئیں۔ پندرھویں صدی عیسوی میں [[سکھ مت]] کا ظہور ہوا۔ سولھویں صدی عیسوی سے عہد جدید کی ابتدا ہوتی ہے جب [[مغلیہ سلطنت]] نے برصغیر ہند کے بڑے رقبہ کو اپنے زیر نگین کر کے<ref name="exeter"/> دنیا میں صنعت کاری کے ابتدائی نمونے پیش کیے اور عالمی سطح پر عظیم ترین معیشت بن گئی۔<ref name="Parthasarathi38">{{Citation |title=Why Europe Grew Rich and Asia Did Not: Global Economic Divergence, 1600–1850 |given=Prasannan |surname=Parthasarathi |publisher=Cambridge University Press |year=2011 |isbn=978-1-139-49889-0 |pages=39–45 |url=https://books.google.com/books?id=1_YEcvo-jqcC&pg=PA38}}</ref> سلطنت مغلیہ کے عہد میں ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار دنیا کی چوتھائی گھریلو پیداوار تھی جو یورپ کی کل گھریلو پیداوار سے زیادہ ہے۔<ref>[[Angus Maddison|Maddison, Angus]] (2003): ''[https://books.google.com/books?id=rHJGz3HiJbcC&pg=PA259 Development Centre Studies The World Economy Historical Statistics: Historical Statistics]'', [[انجمن اقتصادی تعاون و ترقی]], {{ISBN|9264104143}}, pp. 259–261</ref><ref name="harrison">{{cite book|title=Developing cultures: case studies|author=[[Lawrence Harrison (academic)|Lawrence E. Harrison]], [[Peter L. Berger]]|publisher=[[روٹلیج]]|year=2006|page=158|url=https://books.google.com/books?id=RB0oAQAAIAAJ|isbn=978-0415952798}}</ref> اٹھارویں صدی کے اوائل میں مغلوں کا تدریجاً زوال شروع ہوا جس کی بنا پر [[مرہٹہ سلطنت|مرہٹوں]]، [[سکھ سلطنت|سکھوں]]، [[سلطنت خداداد میسور|میسوریوں]]، [[نظام حیدرآباد|نظاموں]] اور [[نواب بنگال اور مرشدآباد|نوابان بنگالہ]] کو برصغیر ہند کے بہت بڑے رقبے پر زور آزمائی کا موقع مل گیا اور جلد ہی متفرق طور پر ان کی علاحدہ علاحدہ ریاستیں وجود میں آگئیں۔<ref>{{cite book|title=A History of State and Religion in India|author1=Ian Copland|author2=Ian Mabbett|author3= Asim Roy|author4=Kate Brittlebank|author5=Adam Bowles|page=161|display-authors=3|publisher=Routledge|year=2012}}</ref><ref>''History of Mysore Under Hyder Ali and Tippoo Sultan'' by Joseph Michaud p. 143</ref>