"تاریخ ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
درستی |
||
سطر 1:
{{دیگر|[[تقسیم ہند]] سے قبل کے ہندوستان |جدید بھارت|تاریخ جمہوریہ بھارت |[[پاکستان]] اور [[بنگلہ دیش]] کی تاریخ کے لیے |تاریخ پاکستان|اور|تاریخ بنگلہ دیش}}
{{تاریخ ہند}}
جدید علم جینیات کی رو سے بالاتفاق برصغیر کی سرزمین پر تہتر ہزار سے پچپن ہزار ق م کے درمیان انسانی وجود کا سراغ ملتا ہے جو [[افریقا]] سے وارد ہوئے تھے،<ref name="PetragliaAllchin">{{cite book |author1=Michael D. Petraglia |author2=Bridget Allchin |author-link2=Bridget Allchin |title=The Evolution and History of Human Populations in South Asia: Inter-disciplinary Studies in Archaeology, Biological Anthropology, Linguistics and Genetics |url=https://books.google.com/books?id=Qm9GfjNlnRwC&pg=PA10 |publisher=Springer Science & Business Media |page=6 |year=2007|isbn=978-1-4020-5562-1}} Quote: "Y-Chromosome and Mt-DNA data support the colonization of South Asia by modern humans originating in Africa. ... Coalescence dates for most non-European populations average to between 73–55 ka."</ref> لیکن اثریاتی
قبل مسیح کے دوسرے ہزارے کے اوائل میں مسلسل قحط اور خشک سالی نے وادی سندھ کی آبادی کو منتشر ہونے پر مجبور کر دیا اور یہاں کے باشندے متفرق طور پر بڑے شہروں سے دیہی مقامات پر منتقل ہو گئے۔ عین اسی دور میں [[ہند آریائی ہجرت کا مفروضہ|ہند۔آریائی قبائل]] [[وسط ایشیا]] سے نکل کر [[خطۂ پنجاب]] میں
[[فائل:Indian cultural zone.svg|thumb|ہندوستان کے تمدنی اثرات ([[عظیم تر ہندوستان]])]]
سطر 9:
چوتھی اور تیسری صدی ق م کے دوران میں برصغیر ہند کے بیشتر حصہ کو [[موریا|موریا سلطنت]] نے فتح کر لیا۔ تیسری صدی ق م سے شمالی ہندوستان میں [[پراکرت]] اور [[پالی (زبان)|پالی]] ادب کا اور جنوبی ہند میں [[تمل زبان|تمل]] اور [[سنگم ادب]] کا ارتقا شروع ہوا<ref>''Researches Into the History and Civilization of the Kirātas'' by G. P. Singh p. 33</ref><ref name="ReferenceB">''A Social History of Early India'' by Brajadulal Chattopadhyaya p. 259</ref> اور ان زبانوں کا ادب اپنے جغرافیائی سرحدوں سے نکل کر ممالکِ غیر تک جا پہنچا۔<ref name="Menon R.V.G p.15">''Technology and Society'' by Menon, R.V.G. p. 15</ref><ref>''The Political Economy of Craft Production: Crafting Empire in South India'', by Carla M. Sinopoli, p. 201</ref><ref>''Science in India'' by B.V. Subbarayappa</ref> [[کلاسیکی ہندوستان|کلاسیکی عہد]] میں اگلے پندرہ سو برس تک ہندوستان کے مختلف خطوں پر متفرق بادشاہوں کا تسلط رہا جن میں [[گپتا سلطنت]] کا عہد گوناگوں وجوہ سے ممتاز ہے۔ اس عہد میں ہندو مت اور اس کے مفکرین از سر نو ابھر کر سامنے آئے، ان کی سرگرمیاں بڑھیں اور برہمنیت کو پھر سے فروغ نصیب ہوا۔ انھی وجوہ کی بنا پر یہ عہد "[[ہندوستان کا عہد زریں]]" کہلاتا ہے۔ اسی دور میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت اور مذہب و تمدن کے مختلف پہلوؤں سے ایشیا کا بڑا خطہ متعارف ہوا، نیز جنوبی ہند کی مملکتوں نے بحری راستوں کے ذریعہ مشرق وسطیٰ اور [[بحیرہ روم]] سے اپنے تجارتی روابط قائم کیے۔ چنانچہ اب [[جنوب مشرقی ایشیا]] کا بڑا حصہ ہندوستان کی تہذیب و ثقافت سے متاثر ہونے لگا اور اسی صورت حال نے آگے چل کر جنوب مشرقی ایشا میں خالص ہندوستانی مملکتوں ([[عظیم تر ہندوستان]]) کے قیام کی راہ ہموار کی۔<ref>''The Cambridge History of Southeast Asia: From Early Times to c. 1800'', Band 1 by [[Nicholas Tarling]], p. 281</ref><ref name="Flood, Gavin 2003. pg. 273-4">Flood, Gavin. Olivelle, Patrick. 2003. ''The Blackwell Companion to Hinduism''. Malden: Blackwell. pp. 273–274.</ref>
ساتویں اور گیارھویں صدی عیسوی کے درمیان پیش آنے والے حوادث و واقعات میں سب سے اہم واقعہ [[سہ گانہ مقابلہ]] ہے جس کا مرکز [[قنوج]] تھا۔ یہ مقابلہ [[پال سلطنت]]، [[راشٹر کوٹ سلطنت]] اور [[گرجر پرتیہار خاندان]] کے مابین دو صدیوں سے زائد عرصہ تک جاری رہا۔ پانچویں صدی عیسوی کے وسط سے [[جنوبی ہند کی تاریخ|جنوبی ہند]] مختلف شاہانہ رزم آرائیوں کا مرکز توجہ بن گیا
آٹھویں صدی کے آغاز میں برصغیر میں [[برصغیرمیں مسلم فتح|عربوں کی آمد]] ہوئی اور انھوں نے [[افغانستان]] اور [[سندھ]] میں اپنی حکومت قائم کر لی۔<ref>البدایہ و النہایہ جلد: 7 ص 141، ''"فتح [[مکران]]"''</ref> پھر دسویں صدی کے اواخر اور گیارھویں صدی کے اوائل میں [[محمود غزنوی]] کا ورود ہوا۔{{sfn|Meri|2005|p=146}} سنہ 1206ء میں وسط ایشیائی [[ترک]]وں نے [[سلطنت دہلی]] کی بنیاد رکھی اور چودھویں صدی عیسوی کے اوائل تک شمالی ہند کے ایک بڑے حصہ پر اپنا اقتدار مستحکم کر لیا لیکن چودھویں صدی کے ختم ہوتے ہوتے ان کا زوال شروع ہو گیا۔<ref>''The Princeton Encyclopedia of Islamic Political Thought'': p. 340</ref> سلطنت دہلی کے زوال سے [[دکن سلطنتیں]] ابھریں۔<ref name=Sohoni2018>{{cite book |last1=Sohoni |first1=Pushkar |title=The Architecture of a Deccan Sultanate: Courtly Practice and Royal Authority in Late Medieval India |date=2018 |publisher=I.B. Tauris |location=London |isbn=9781784537944}}</ref> [[شاہی بنگالہ|سلطنت بنگالہ]] بھی ایک اہم قوت کے طور پر نمودار ہوئی اور تین صدیوں تک مسلسل تخت اقتدار پر متمکن رہی۔<ref name="Eaton1996">{{cite book|author=Richard M. Eaton|title=The Rise of Islam and the Bengal Frontier, 1204-1760|url=https://books.google.com/books?id=gKhChF3yAOUC&pg=PA64|date=31 July 1996|publisher=University of California Press|isbn=978-0-520-20507-9|pages=64–}}</ref> سلطنت دہلی کے اسی عہد زوال میں [[وجے نگر سلطنت]] اور [[مملکت
اٹھارویں صدی کے وسط سے انیسویں صدی کے وسط تک ہندوستان کے بیشتر علاقوں پر بتدریج [[برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی|ایسٹ انڈیا کمپنی]] قابض و متصرف ہو گئی جسے سلطنت برطانیہ نے ہندوستان کی سرزمین پر اپنا خود مختار عامل و نائب قرار دے رکھا تھا۔ لیکن ہندوستان کے باشندے [[کمپنی راج]] سے سخت بیزار اور بد دل تھے۔ نتیجتاً [[جنگ آزادی ہند 1857ء|1857ء میں تحریک آزادی کی زبرست لہر]] اٹھی اور شمالی ہند سے لے کر وسطی ہند تک اس لہر نے حصول آزادی کی روح پھونک دی لیکن یہ تحریک کامیاب نہ ہو سکی۔ اس کے بعد سلطنت برطانیہ نے کمپنی کو تحلیل کر دیا اور ہندوستان براہ راست [[تاج برطانیہ]] کے ماتحت آگیا۔ [[پہلی جنگ عظیم]] کے بعد [[محمد علی جوہر]]، [[ابو الکلام آزاد]]، [[موہن داس گاندھی]] اور دیگر ہندو مسلم رہنماؤں نے اپنی تحریروں،
== قديم سندھ طاس دور ==
|