"نکاح متعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
6 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
6 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.6
سطر 6:
لفظ متعہ اصل میں [[عربی زبان|عربی]] اساس متع سے بنا ہوا لفظ ہے جس کے معنی لغوی طور پر شادی (بمعنی خوشی) اور مسرت (amuse) کے آتے ہیں <ref>ایک آن لائن عربی لغت پر [http://dictionary.sakhr.com/SearchResults.aspx متعہ کی اساس متع کا اندراج]</ref> اسی سے استمتع اور حج التمتع جیسے الفاظ بنے ہیں جن میں پہلا (استمتع) کسی بھی شخص سے کسی بھی قسم کا استفادہ حاصل کرنے کے لیے ہے اور دوسرا ( حج التمتع) [[متعۃ الحج]] کے معنوں میں آتا ہے؛ [[قرآن]] کی [[سورۃ|سورت]] [[الانعام]] کی [[آیت]] ایک سو اٹھائیس میں استفادہ کے معنوں میں یہی لفظ یوں آتا ہے:<p align="center">{{ع}}'''رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ'''{{ف}}<br/>اے ہمارے رب فائدہ حاصل کیا ہم نے ایک دوسرے سے <ref name=tarajim>اس مضمون میں آیات کے تراجم اس [http://www.asanquran.com/Main.aspx قرآن آن لائن] {{wayback|url=http://www.asanquran.com/Main.aspx |date=20100102004231 }} سے لیے گئے ہیں</ref><p/>
== جاری یا منسوخ ==
جہاں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ یہ نکاح اسلام کے ابتدائی زمانے میں حلال تھا اور کیا جاتا رہا ہے اور مختلف اوقات میں اس کی اجازت دی جاتی رہی اور کبھی منع کر دیا جاتا مگر مسلمانوں میں اس پر اختلافات ہیں کہ یہ اب حلال ہے یا حرام۔ کچھ احبابِ [[اہل سنت]] کے مطابق حضور {{درود}} نے جنگ خیبر کے موقع پر اس سے آخری دفعہ منع کر دیا تھا۔<ref>{{Cite web |url=http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/059.sbt.html |title=صحیح البخاری |access-date=2009-10-24 |archive-date=2010-08-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20100816202325/http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/059.sbt.html |url-status=dead }}</ref> جس کے بعد یہ حلال نہیں کیا گیا۔ کچھ اور اہل سنت تاریخ دان و محدثین یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حضور {{درود}} کی زندگی اور حضرت ابوبکر {{رض مذ}} کے دورِ خلافت میں جائز رہا مگر حضرت عمر {{رض مذ}} نے مسلمانوں کے مفاد میں اس پر پابندی لگا دی۔ [[اہل تشیع]] کے مطابق یہ حضور {{درود}} کی وفات تک جائز تھا اور ان کے بعد کسی کو یہ اختیار نہیں کہ حرام و حلال کے احکام میں تبدیلی کرے۔ بے شمار مستند تفاسیر کے مطابق قرآن میں سورت النساء کی آیت چوبیس متعہ ہی کے بارے میں نازل ہوئی ہے <ref name="تفسیر کبیر از فخر الدین الرازی"/><ref>[{{Cite web |url=http://www.tafsir.com/default.asp?sid=4&tid=10829 |title=تفسیر ابن کثیر از عماد الدین ابن کثیر در تفسیر آیت 24 سورۃ النساء] |access-date=2009-10-24 |archive-date=2009-06-03 |archive-url=https://web.archive.org/web/20090603165604/http://tafsir.com/default.asp?sid=4&tid=10829 |url-status=dead }}</ref>۔<ref name="تفسیر در منثور از جلال الدین سیوطی"/>۔<ref name=tabari>آن لائن [http://quran.al-islam.com/Tafseer/DispTafsser.asp?nType=1&bm=&nSeg=0&l=arb&nSora=4&nAya=24&taf=TABARY&tashkeel=0 تفسیر طبری] {{wayback|url=http://quran.al-islam.com/Tafseer/DispTafsser.asp?nType=1&bm=&nSeg=0&l=arb&nSora=4&nAya=24&taf=TABARY&tashkeel=0 |date=20090911095106 }}</ref><ref>تفسیر جامع البنیان از معین الدین محمد شافعی</ref><ref>تفسیر مراغی از احمد مصطفیٰ مراغی</ref><ref>تفسیر جلالین از ابراھیم محلی</ref><ref>تفسیر بیضاوی</ref> جبکہ متعدد علماے سنی اس پر اختلافی موقف رکھتے ہیں جس کی تفصیل نیچے کسی قطعے میں دی جائے گی۔<p align="center">{{ع}}''' فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَـَاتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً'''{{ف}}<br/>پھر جو لطف اٹھاؤ تم ان عورتوں میں کسی سے <br/>تو ادا کرو انہیں ان کے مہر بطور فرض<ref name=tarajim/><p/>
 
== متعہ کے بارے میں اختلافات ==