"لہری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13:
| birth_place = کان پور[[انڈیا]]
| death_date = {{تاریخ وفات اور عمر|2012|9|13|1929|6|1|اضافی ترامیز}}
| death_place = [[کراچی]],، پاکستان
| death_cause =
| resting_place = [[کراچی]],، پاکستان
| residence = [[کراچی]],، پاکستان
| nationality = [[پاکستانی]]
| education = انٹر (اسلامیہ کالج)
سطر 25:
| television = [[آنگن ٹیڑھا]]
| religion = اسلام
| awards = 12 نگارایوارڈ و دیگر
}}
 
سطر 44:
|ناشر=urduvoa.com
|زبان=اردو
}}</ref>
</ref>
== حالات زندگی ==
=== ابتدائی حالات ===
سطر 51 ⟵ 50:
 
=== کیرئر کا آغاز ===
لہری نے فن کی دنیا میں پہلا قدم اسلامیہ کالج میں ایک فنکشن میں 'مریض عشق' کے نام ایک ڈرامے میں پرفامنس دے کر کیا جس میں ان کو بے انتہا پزیرائی ملی اپنی اس شاندار کارگردگی سفیر اللہ ہو گئے خوش فہمی کا شکار اور پہنچ گئے [[ریڈیو پاکستان]] پر ریڈیو پاکستان کے پہلے آڈیشن میں فیل قرار دے دیا گیا لیکن باہمت اور محنتی انسان نے ہمت نہیں ہاری اور انتھک محنت کے بعد آخر قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہو گئی ۔گئی۔
1955ء میں لچھو سیٹھ (شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے) نے ایک [[فلم]] 'انوکھی' بنانے کا اعلان کیا جس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کے لیے ان کی بھانجی شیلا رمانی [[بھارت]] سے [[پاکستان]] تشریف لائیں اس طرح سفیر اللہ کو اس فلم میں اپنی خداد داد صلاحیتوں کو پردہٴ سیمیں پر پیش کرنے کا موقع ملا اور ان کی یہ پہلی فلم 1956ء کے اوائل میں نمائش کے لیے پیش کردی گئی۔
 
سطر 61 ⟵ 60:
{{colbegin|4}}
* انوکھی (1956)
* انسان بدلتا ہےہے، ,
* رات کے راہی،
* فیصلہ، جوکر،
* کون کسی کا، آگ،
* توبہ،
* پیغام، (1964 ایوارڈ یافتہ)
* کنیز، (1965 ایوارڈ یافتہ)
* جیسے جانتے نہیں،
* دوسری ماں،
* اِک نگینہ،
* اِک مسافراِک حسینہ،
* چھوٹی امی،
* میں وہ نہیں(1967 ایوارڈ یافتہ)
* تم ملے پیار ملا،
* صاعقہ (1968 ایوارڈ یافتہ)
* بہادر،
* نوکری،
* بہاریں پھر بھی آئیں گی،
* افشاں،
* رم جھم،جہم،
* بالم،
* جلتے سورج کے نیچے،
* پھول میرے گلشن کا،
* انجان،
* پرنس،
* ضمیر،
* آنچ،
* صائمہ، (1985 ایوارڈ یافتہ)
* دل لگی، (1972 ایوارڈ یافتہ)
* آگ کا دریا،
* ہمراز،
* دیور بھابھی،
* داغ،
* نئی لیلیٰ نیا مجنوں، (1969 ایوارڈ یافتہ)
* بندھن،
* [[دھماکہدھماکا (1974ء فلم)]]، (13 دسمبر 1974ء)
* آج اور کل (1976 ایوارڈ یافتہ)
* تہذیب،
* دلہن رانی،
* زبیدہ،
* زنجیر،
* نیا انداز، (1979 ایوارڈ یافتہ)
* موم کی گڑیا،
* جلے نہ کیوں پروانہ،
* گھرہستی،
* رسوائی،
* بدل گیا انسان،
* انجمن (1970 ایوارڈ یافتہ)
* اپنا پرایا،
* دو باغی،
* سوسائٹی،
* انہونی،
* ننھا فرشتہ،
* ایثار،
* دامن،
* آنچل،
* بیوی ہو تو ایسی (1986 ایوارڈ یافتہ)
* دھنک 1986
سطر 129 ⟵ 128:
وہ واحد مزاحیہ اداکار تھے جہنوں نے 12 مرتبہ اپنی منفرد اداکاری پر نگار ایوارڈز حاصل کیے اور [[حکومت پاکستان]] نے ان کی اس خدمات پر 1996 میں حسین کارگردگی کے ایوارڈ سے نوازا۔<ref>{{حوالہ جال
| ربط = http://punchnewz.wordpress.com/2012/09/20/معروف-مزاحیہ-اداکار-لہری-ایک-اکیڈمی-تھ/
| تاریخ اشاعت = Septemberستمبر 20, 2012
| عنوان = معروف مزاحیہ اداکار لہری ایک اکیڈمی تھے
| ناشر = پنچ نیوز
| زبان = اردو
}}</ref>
</ref>
ان کے نگار ایوارڈ حاصل کرنے والی فلمیں درج ذیل ہيں :
{{colbegin|2}}
سطر 170 ⟵ 168:
 
=== بذلہ سنجی ===
خود داری کے ساتھ ساتھ لہری کا فن ظرافت بھی ابھی زندہ ہے۔ کراچی میں آخری ایام میں میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران میں بھی جہاں انہوں نے اپنے اوپر گزرنے والی تکالیف کا ذکر کیا وہیں اپنے مخصوص فن کو وہ فراموش نہ کرسکے۔ ان کا کہنا تھا "میں ڈھائی کمرے کے فلیٹ میں مقیم ہوں اور کے ای ایس سی نے اسی فلیٹ کا بل 36500روپے بھیجا ہے۔ جب میرے بچوں نے مجھے بل دکھایا تو میں نے سوچا شاید کسی کا فون نمبر لکھا ہے لیکن وہ مجھ پر واجب الادا رقم تھی۔ یہ مجھ پر ڈینگی وائرس سے بڑا حملہ ہے۔ اس قدر بڑی رقم دیکھ کر میں پریشان ہوں کہ اب کس طرح گزارہ ہو گا"۔
 
== آخری ایام ==
ان کا آخری ایوارڈ نگار ایوارڈ تھا جو 1993ء میں ان کی فلمی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا گیا۔
لہری پر سب سے پہلے 1985ء میں بنکاک میں فلم کی شوٹنگ کے دوران میں فالج کا اٹیک ہوا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی، اس طرح وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے۔
طویل ترین بیماریوں نے لہری کو نہایت کمزور کر دیا ہے۔ وہ فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ ذیابیطیس کے بھی مریض ہیں۔ پہلے بھی کئی مرتبہ اسپتالوں میں انگنت دن گزار چکے ہیں۔ ذیابیطس کے مرض میں ہی ان کی ایک ٹانگ کاٹنا پڑی۔ ان کی زندگی کے آخری ایام میں اداکار [[معین اختر]] نے ان کی بڑی دیکھ بھال کی۔ انتقال سے پہلے [[عید الفطر]] کے دوسرے روز سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہیں پھیپھڑ وں میں پانی بھر جانے کے باعث لایا گیا تھا تاہم ان کی حالت زیادہ خراب ہونے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
 
13 ستمبر 2012 میں طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوا۔<ref>{{حوالہ جال
| ربط = http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=67523
| تاریخ اشاعت = Septemberستمبر 13, 2012
| عنوان = اداکار لہری کے فلمی کیریئر پر ایک نظر
| ناشر = جیو اردو
| زبان = اردو
}}</ref> لہری نے پسماندگان میں پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔
}}
</ref> لہری نے پسماندگان میں پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔
 
== حوالہ جات ==