"وزیرمحمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 54:
 
=== وزیر! خدا کا واسطہ ہے، کیچ پکڑ لینا ===
اس حوالے سے مزے کا ایک قصہ پاکستانی وکٹ کیپر امتیاز احمد نے سناتے ہیں۔ ان کے بقول میچ میں ایک مرحلے پر کامپٹن  نے شاٹ کھیلا تو گیند فضا میں بلند ہوئی، فیلڈر کے پاس اسے ہاتھوں میں محفوظ کرنے کے واسطے مناسب وقت تھا، وزیر محمد کیچ پکڑنے کے لیے حرکت میں آئے تو ساتھی کھلاڑی کہنے لگے کہ وزیر! خدا کا واسطہ ہے، کیچ پکڑ لینا، ملک کی عزت کا سوال ہے۔ لیکن کیچ تو خیر وہ کیا کرتے گیند ان کے ہاتھوں میں آنے کی بجائے ماتھے سے جا ٹکرائی۔1956ٹکرائی۔1956ء میں پاکستان نے آسٹریلیا کو پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ ہرایا۔ کراچی میں میٹنگ وکٹ پر مہمان ٹیم پہلی اننگز میں 80 رنز بنا پائی۔ پاکستان ٹیم کے 70پر پانچ کھلاڑی آٹ ہو گئے جس کے بعد وزیر محمد نے کپتان عبدالحفیظ کاردار کے ساتھ مل کر ٹیم کو مشکل صورت حال سے نکالا اور 67 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ حنیف محمد اور وزیر محمد کے لیے 1958 کا دورہ ویسٹ انڈیز بہت بارآور ثابت ہوا۔ حنیف محمد نے برج ٹان ٹیسٹ میں 337 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی جسے ٹیسٹ میچ بچانے کی عظیم ترین کوشش کہا جاتا ہے۔ اس سیریز میں پاکستان  نے پورٹ آف سپین میں میزبان ٹیم کو ایک اننگز سے شکست دی تو اس تاریخی کامیابی میں وزیر محمد کی 189 رنز کی شاندار اننگز  نے کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ اس ٹیسٹ میچ کی اکلوتی سنچری تھی۔کنگسٹن ٹیسٹ میں بھی وہ سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔ جارج ٹان ٹیسٹ میں 97رنز کے ساتھ ناٹ آٹ رہے۔ویسٹ انڈیز میں ان کی کارکردگی کے پیش نظر امید یہی تھی کہ وہ حنیف محمد کے ساتھ مزید کئی سال ٹیم کا حصہ رہیں گے لیکن افسوس ایسا نہ ہو سکا۔ وہ اپنی فارم برقرار نہ رکھ سکے اور ان کی کارکردگی کا گراف بتدریج نیچے آتا گیا۔ ویسٹ انڈیز کے دورے کے بعد چار ٹیسٹ میچ کھیل سکے۔ 19591959ء میں انہوں  نے ڈھاکہ میں آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ کھیلا۔ 19631963ء میں انہیں نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل انگلینڈ کا دورہ کرنے والی پاکستان ایگلٹس ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا۔ اس دورے سے ان کی کپتانی میں کئی ایسے نوجوان کھلاڑیوں کو گروم ہونے کا موقع ملا جنھوں نے آگے چل کر کرکٹ میں نام کمایا۔ اس ٹیم میں ان کے چھوٹے بھائی مشتاق محمد اور صادق محمد بھی شامل تھے۔ صادق محمد فطری طور پر دائیں ہاتھ کے بیٹسمین تھے لیکن کرکٹ میں اپنے ابتدائی برسوں میں وزیر محمد کی ہدایت پر انہوں نے کھبے ہاتھ سے بیٹنگ شروع کردی تو ان کی کارکردگی میں خاصی بہتری آئی۔
 
=== وزیر محمد معلومات کا خزینہ ===
وزیر محمد  نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس زمانے میں کھبے ہاتھ سے کھیلنے والے بہت کم تھے، اس لیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں بولروں کو ایسے بیٹسمینوں کو بولنگ کرانے کا زیادہ تجربہ بھی نہیں تھا، تو اس کا فائدہ بھی صادق محمد کو ہوا۔وزیر محمد کے خیال میں ان کے بھائی رئیس محمد بھائیوں میں سب سے سٹائلش بیٹسمین تھے۔ ان کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی نہ بننے کا انہیں افسوس ہے۔حنیف محمد کے ساتھ وہ قومی ٹیم میں کھیلے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کے کپتان رہے۔ حنیف محمد  نے 1959 میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں کراچی کی طرف بہاولپور کے خلاف 499 رنز بناکر ڈان بریڈمین کے 452رنز کا ریکارڈ توڑا۔ وہ اپنی اس اننگز کا کریڈٹ وزیر محمد کو دیتے جو کراچی کی ٹیم کے کپتان تھے۔ ایک قومی اخبار کو انٹرویو میں انھوں نے بتایا، وزیر بھائی ٹیم کے کپتان تھے۔ میں نے تین سو کر لیے توکہنے لگے، تم نے بریڈ مین کا ریکارڈ توڑنا ہے۔ میں نے کہا ابھی ڈیڑھ سو باقی ہیں، یہ کیسے ہوگا؟ کہنے لگے جیسے کھیل رہے ہو تم کر لو گے، بس فٹ اور ریلکس رہو۔ مجھے فٹ رکھنے کے لیے انھوں نے میری مالش بھی کی۔حنیف محمد  نے 1959 میں ڈان بریڈمین کا ریکارڈ توڑا، وہ اپنی اس اننگز کا کریڈٹ وزیر محمد کو دیتے تھے وزیر محمد کرکٹ کے بارے میں معلومات کا خزینہ ہیں جس کی وجہ سے حنیف محمد کے بقول انہیں وزڈن کہا جاتا۔ حنیف محمد نے اپنی آپ بیتی میں لکھا ہے کہ وزیر محمد نئے ٹیلنٹ کے پارکھ تھے، اس لیے جب کسی باصلاحیت نوجوان کے کھیل سے متاثر ہوتے، اس کے بارے میں کراچی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر مظفر حسین کو آگاہ کرتے۔ پاکستان کے ممتاز وکٹ کیپر وسیم باری کے ٹیلنٹ کو بھی سب سے پہلے انہوں نے پہچانا اور حنیف محمد اور مظفر حسین کو مطلع کیا۔