"ریاست جموں و کشمیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
پاکستان کا اقوام متحدہ میں اپنی افواج کو نکالنا تسلیم کرنا، پاکستان کا بھارت کے ساتھ مل کر زمینی مسلہ بنانا
کچھ اہم نقاط کا اضافہ کیا ھے
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 33:
|footnotes =
}}
'''ریاست جموں و کشمیر''' (ڈوگرادور راجحکومت) 1846ء سے 1947ء تک متحدہ ہندوستان میں ایکایکایک آزاد و خودمختار ریاست تھی جو 1846ء میں پہلی انگریز سکھ جنگ کے بعد تشکیل دی گئی جب پنجاب کے سکھوں نے انگریز کو 75لاکھ تاوان کی مد میں کشمیر انگریز کو بیچ دیا تو جموں کے مہاراجہ گلاب سنگھ نے انگریز کو 75لاکھ ادا کر کے ایک معائدہ کیا جو امرتسر میں ہوا اس معائدے کے تحت کشمیر کے ان علاقوں کو جو سکھوں نے انگریز کو تاوان میں دے دیے تھے گلاب سنگھ نے واپس لے کر جموں کے ساتھ ملا کر ریاست جموں کشمیر کی بنیاد رکھی یاد رہے یہ معائدہ 16مارچ 1846ء کو امرتسر میں ہوا۔
 
1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے وقت تمام ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں کسی ایک سے الحاق کر لیں یا اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھیں،جموں کشمیرکے مہاراجہ ہری سنگھ نے ریاست جموں کشمیر کو ایک آزاد و خودمختار رکھنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان اور بھارت دونوں کی حکومتوں کو خطوط لکھے اور وہ {مہاراجہ آف جموں و کشمیر ہری سنگھ} ریاست جموں کشمیر کو خودمختار رکھنا چاہتا ہےا ور آپ دونوں مملکتوں سے معائدے کرنا چاہتا ہے پاکستان نے مہاراجہ کے ان خطوط کا جواب دے دیا اور یوں 16اگست 1947ء کو ریاست جموں کشمیر کے مہاراجہ اور حکومت پاکستان کے درمیان ایک معائدہ ہوا جسے معائدہ جاریہ کہا جاتا ہے۔ اس معائدے کے تحت پاکستان کو ریاست کے دفاع، خارجہ پالیسی اور کرنسی و رسل و رسائل سونپے گئے جب کہ ریاست جموں کشمیر اندرون طور مکمل خودمختار رہے گی۔ پاکستان نے 2ماہ چھ دن کے بعد یعنی 22اکتوبر 1947ء کو اس معائدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست جموں کشمیر پر مظفرآباد پونچھ سے حملہ کیا گیا اور گلگت میں بھی ریاست جموں کشمیر کی حکومت کے خلاف بغاوت کروا دی۔ یوں پاکستان نے ریاست کے ساتھ کیے 16اگست کے معائدہ جاریہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست میں قتل و خون  کی ہولی کھیلی۔ مہاراجہ جموں کشمیر نے جب دیکھا کہ پاکستان معائدہ توڑ چکا ہے اور ریاست میں قتل خون کر رہا ہے تو اس نے بھارت سے مدد طلب کی۔ بھارت نے مدد کے لیے الحاق کی شرط رکھی جسے مہاراجہ نے عارضی الحا ق کے طور پر قبول کیا اور یوں 26اکتوبر 1947ء کو ریاست جموں کشمیر اور حکومت بھارت کے درمیان معائدہ ہوا اور انہی تین چیزوں پر یہ معائدہ ہوا جو 16اگست 47ء کو پاکستان کے ساتھ معائدہ جاریہ کی شکل میں تھا۔ اور مزید اس معائدے میں مہاراجہ جموں کشمیر نے لکھا کہ یہ ایک عارضی معائدہ ہےا ور امن قائم ہونے کے بعد ریاست کے عوام اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ اس دوران بھارت جموں کشمیر کا معاملہ [[اقوام متحدہ]] میں لے گیا، جہاں ایک کمیشن کے ذریعے جموں کشمیر جس نے پاکستان کو حملہ آور ڈکلیئر کر کے اسے ریاست سے اپنی ساری افواج نکالنے کا کہا گیا اور بھارت کو اپنی آدھی فوج ریاست میں امن عامہ کی بحالی کے لیے ریاست میں رکھنے کا کہا گیا اور جموں کشمیرمیں استصواب رائے کا فیصلہ کیا گیا جس کو اس وقت کے پاکستان اور بھارت نے تسلیم کیا پاکستان اپنی افواج کو نکالنے کے وعدے سے منحرف ہوا اور پھرریاست بھارتکی مسلم اکثریت نے بھی اسریاست معاملےکی کوبحالی ٹالکے مٹولبجائے سےالحاق چلانےلگا۔پاکستان اورکی رائےتحریک شماریچلائی کا۔ جسپاکستان نے مقبول بٹ کے تحتزریعے فیصلہوادی ہوناکشمیر تھامیں کہپراکسی ریاستوار کےکی عوامبنیاد بھارترکھی کےجس ساتھکو رہیںبظاہر گےآزادی پاکستانکی کےتحریک ساتھکہا رہیںگیا گےمقبول یابٹ آزادنے ومہاراجہ خودمختاراسہری سنگھ کے عارضی معائدے الحاق کی راہدھجیاں اڑاتے ہوئے کشمیر صوبے میں سبتقسیم سےریاست پہلےکی پاکستانی جنگ چھیڑی مقبول بٹ کو پاکستان جسےنے اپنیاستعمال ساریکرنے افواجکے نکالنابعد تھیاپنے آیادوسرے اورایجنٹ یوںامان بھارتاللہ خان سے بھارتی سفارتکار کو بھیاغوا موقعکے ملبعد گیا۔قتل اسکروایا طرحاور یوں پاکستان نے بھارتمقبول کےبٹ ساتھکا ملپتہ کرصاف اسکرنے مسلےکی چال چلی مقبول بٹ کو دوطرفہایک پاکستانبنک بھارتمینجر زمینیکے مسلہقتل بنادیا۔کے جبکہجرم یہمیں مسلہپھانسی پاکستاندے بھارتدی کاگئی کوئیتھی زمینی۔ تنازعہ نہیںمقبول بلکہبٹ ایککے آزادبعد وپاکستانی خودمختارمقبوضہ ریاستجموں کشمیر کے دوکروڑمٹھی انسانوںبھر کاقوم مسلہپرستوں اورنے انمقبول کیبٹ آزادیکو وقائد خودمختاریمانتے کاہوئے مسلہ،دوکروڑخود انسانوںمختاری کی قومیکھوکھلی شناختتحریک کاچلائی جو کہ وہیں پر دم مسلہتوڑ ہے۔گئ
 
لیکن اب پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں این ای پی نامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے بحالی ریاست جموں کشمیر اقصائے تبتہا کا نظریہ زور پکڑ رہا ھے جس میں نوجوان دن بدن شامل ہو رھے ھیں
 
مہاراجہ ہری سنگھ کے نظرئے کے مطابق بحالی ریاست کا نظریہ یقینی طور پر کامیاب ہوتا نظر آ رہا ھے۔
 
{| class="wikitable"