"محسن خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 95:
| source = http://www.cricketarchive.com/Archive/Players/1/1544/1544.html Cricket Archive
}}
'''محسن حسن خان''' (پیدائش:15 مارچ1955,مارچ 1955ء) [[کراچی]], [[سندھ]]) پاکستان کے معروف سابق کرکٹ کھلاڑی اور کرکٹ تجزیہ کار ہیں۔ وہ اکثر بیٹنگ کا آغاز کرتے تھے۔انہوں نے 48 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ 75 ایک روزہ بین الاقوامی ایک روزہ میچز بھی کھیل چکے ہیں محسن حسن خان نے پاکستان کے علاوہ حبیب بینک لمیٹڈ' کراچی' پاکستان ریلوے' پاکستان یونیورسٹیز اور سندھ کی طرف سے بھی کرکٹ مقابلوں میں شرکت کی۔
 
=== اعداد و شمار ===
محسن حسن خان نے 48 ٹیسٹ میچوں کی 79 اننگز میں 6 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2709 رنز بنائے۔ لارڈز کے میدان پر ان کی ڈبل سنچری 200 ان کی کسی ایک اننگ کا سب سے بڑا انفرادی سکور تھا جس کیلئے انہیں 37.10 کی اوسط حاصل ہوئی۔ 7 سنچریاں اور 9 نصف سنچریاں' 34 کیچز کے ساتھ ان کے ریکارڈ کی زینت ہیں۔ محسن حسن خان نے 75 ایک روزہ مقابلوں کی اتنی ہی اننگز میں 5 مرتبہ اپنی وکٹ بچا کر 1877 رنز 26.81 کی اوسط سے بنائے۔ 117 ناٹ آئوٹ ان کا بہترین سکور ہے۔ 2 سنچریاں' 8 نصف سنچریاں اور 8 کیچز بھی ان کی اعلیٰ کارکردگی کا نمونہ ہیں۔ فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے 11274 رنز 38.87 کی اوسط سے 246 کے سب سے بڑے انفرادی سکور کی مدد سے بنائے۔ 321 اننگز میں وہ 31 مرتبہ کسی بھی کھلاڑی کے ہاتھوں آئوٹ نہیں ہوئے۔ 31 سنچریاں' 40 نصف سنچریاں اور 141 کیچ بھی ہمیں ان کے ریکارڈ کا حصہ نظر آتے ہیں۔ محسن حسن خان نے ایک روزہ مقابلوں میں ایک اور فرسٹ کلاس میچوں میں 14 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔ اس عظیم اوپنر کھلاڑی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان کا شمار ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک اننگ میں سنچری بنائی ہو اور نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے ہوں۔ 1982ء میں بھارت کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں محسن حسن خان پہلی اننگ میں 94 کے ساتھ نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے تاہم دوسری اننگ میں انہوں نے آئوٹ ہوئے بغیر 101 رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے حنیف محمد' ظہیر عباس' سعید انور' یونس خان' محمد حفیظ اور عابد علی بھی اس منظر نامہ سے گزر چکے ہیں۔ محسن حسن خان اس لحاظ سے بدقسمت کھلاڑیوں میں شمار ہوتے ہیں کہ وہ 1982ء ہی میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں 58 رنز پر کھیل رہے تھے کہ ہینڈل دی بال کی اصطلاح میں اننگ گنوا بیٹھے۔ پاکستان کا کوئی دوسرا کھلاڑی اس طرح آئوٹ ہوکر کریز سے رخصت نہیں ہوا۔ محسن حسن خان اس فہرست میں بھی تیسرے نمبر پر ہیں جو کھلاڑی کریز پر (گیندوں کے اعتبار سے سب سے کریز پر ٹکے) جب انہوں نے 1983ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اوول ٹیسٹ میں 70 رنز بنانے کیلئے 176 بالوں کا سامنا کیا۔ اس فہرست میں جاوید میانداد بھی بعدازاں شامل ہوگئے<ref>https://www.espncricinfo.com/player/mohsin-khan-41303</ref>