"اعجازاحمد (کرکٹ کھلاڑی)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 76:
یہ ان کی آخری ٹیسٹ سیریز میں جس میں انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ کھیلنے کو ملے۔ کرائسٹ چرچ کے ٹیسٹ میں وہ صرف 11 رنز بنا کر کرس ڈرم کی گیند پر ہی ہٹ وکٹ ہوگئے۔ جبکہ ہملٹن کے دوسرے ٹیسٹ میں جو کہ ان کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ تھا وہ صرف 5 رنز ہی بنا سکے اور کرس مارٹن کی گیند پر وکٹ کیپر ایڈم پرورے کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے۔ اس طرح 1986-87ء سے 2000-2001ء تک ان کا ٹیسٹ کیریئر اختتام کو پہنچا۔
===ون ڈے کیریئر===
اعجاز احمد کو ایک روزہ مقابلوں کیلئے اپنے ہوم گرائونڈ سیالکوٹ پر 1986ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلنے کا موقع دیا گیا مگر وہ صرف 19 رنز ہی بنا سکے۔ انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف اگلے مسلسل 3 میچوں میں بھی کوئی بڑی اننگ کھیلنے کو نہیں ملی۔ اس طرح 1986ء میں ہی شارجہ اور پرتھ کے میدانوں پر بھی وہ کچھ خاص کارکردگی نہ دکھا سکے۔ ایک روزہ مقابلوں میں ان کی پہلی بڑی اننگ 1987ء کے دورئہ بھارت میں جمشید پور کے مقام پر 72 رنز کی صورت میں نظر آئے۔ بھارت کے 265 رنز کے جواب میں پاکستان نے 5 وکٹوں پر ہدف عبور کرلیا تھا جس میں 83 گیندوں پر 72 رنز کی باری کے ذریعے اعجاز پاکستان کی فتح کے نمایاں کردار رہے تاہم جاوید میانداد کے 78 رنز بھی معاون ثابت ہوئے۔ اس کے بعد اگلے 5 میچوں میں بھی وہ کوئی بڑی اننگ نہ کھیل سکے تاوقتیکہ 1987ء کے عالمی کپ میں انگلستان کے خلاف راولپنڈی میں اس کے بلے سے 59 رنز کی باری نے جنم لیا جو 59 ہی گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے بنائے گئے تھے۔1988ء میں سری لنکا کے خلاف ڈھاکہ کے میدان پر اس نے ایشیاء کپ میں ایک ایسے مرحلے پر جب ٹیم مشکلات سے دوچار تھی، 58 گیندوں پر 54 رنز بنائے تاہم کوئی اور دوسرا کھلاڑی اس کا ساتھ دینے سے قاصر رہا اور پاکستان کی ٹیم 194 رنز بنانے کے بعد سری لنکا سے یہ میچ 5 وکٹوں سے ہار گئی۔ اگلے میچ میں اس نے بنگلہ دیش کے خلاف 124 ناقابل شکست رنز بنا کر اپنا غصہ نکالا۔ پاکستان نے 3 وکٹوں پر 284 رنز بنائے۔ اعجاز کے علاوہ معین العتیق نے بھی 105 رنز بنا کر ٹیم کے سکور کو بڑھاوا دیا تھا۔ بنگلہ دیش کی ٹیم مقررہ 45 اوورز میں صرف 111 رنز ہی بنا سکی تھی اور یوں پاکستان نے 173 رنز کے بڑے مارجن سے اس میچ میں کامیابی کو اپنا مقدر بنایا۔ 1988ء کے سیزن میں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ میں 37، برسبین میں 41 اور نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں 42 ناقابل شکست رنز کے ساتھ اس کی کامیابی کے گواہ تھے۔1989ء میں اس نے ویسٹ انڈیز کے خلاف شارجہ میں 50 اور ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف کولکتہ میں 56 رنز کی 2 باریاں اپنی ریکارڈ بک میں درج کروائیں لیکن سری لنکا کے خلاف 1990ء میں آسٹریلیا میں منعقدہ ورلڈ سیریز کے میچ میں اس نے پاکستان کی 5 وکٹوں سے فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سری لنکا کی ٹیم 5 وکٹوں پر 253 رنز بنا سکی۔ پاکستان نے مقررہ ہدف 47 اوورز میں ہی مکمل کرلیا تھا۔ اعجاز احمد 100 گیندوں پر 102 رنز اور سلیم یوسف 69 گیندوں پر 52 رنز کے ساتھ پاکستان کی فتح کے معاون کار تھے۔ اعجاز احمد کو میچ کا بہترین قرار دیا گیا تھا۔ 1990ء میں شارجہ کے میدان پر سری لنکا کے خلاف آسٹریلیشیا کپ میں اس کے 64 گیندوں پر 89 رنز جس میں 3 چھکے بھی شامل تھے، ایک بار پھر پاکستان کو فتح دلانے میں کامیاب ہوئے۔ پاکستان نے 8 وکٹوں پر 311 رنز بنائے تھے جس میں جاوید میانداد کے 75، سلیم یوسف کے 46 اور سعید انور کے 40 رنز کا بھی کردار تھا۔ سری لنکا کی ٹیم 221 رنز تک ہی محدود رہی جس کا سبب وقار یونس کی تباہ کن بولنگ تھی جس نے 26 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو اپنا شکار کیا تھا مگر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز اعجاز احمد کے ہی حصے میں آیا۔ سری لنکا کے خلاف ہی 1990ء میں اعجاز احمد نے 54 ناقابل شکست رنز کی ایک باری کھیلی تھی۔ 1994ء میں اعجاز احمد نے جنوبی افریقہ کی ٹیم کے خلاف سہہ ملکی سیریز کے ایک میچ میں فیصل آباد کے مقام پر 98 رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ کے پہلے کھیلتے ہوئے 4 وکٹوں پر 222 رنز کا ہدف طے کیا تھا جسے پاکستان نے 44.3 اوورز میں ہی 4 وکٹوں پر عبور کرلیا تھا۔ اعجاز احمد کی اننگ جس میں وہ صرف 2 رنز کی کمی سے سنچری مکمل نہیں کر سکے تھے 87 گیندوں پر 99 منٹ میں مکمل ہوئی تھی۔
 
===اعداد و شمار===