"قرارداد پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مزارات اولیاء
درستی املا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 15:
اس صورت میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اقتدار سے محرومی کے ساتھ اس کی قیادت میں یہ احساس پیدا ہو رہا تھا کہ [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] اقتدار سے اس بنا پر محروم کر دی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمانوں کی نمائندہ جماعت کہلاتی ہے۔ یہی نقطہ آغاز تھا مسلم لیگ کی قیادت میں دو جدا قوموں کے احساس کی بیداری کا۔
 
اسی دوران میں [[دوسری جنگ عظیم]] کی حمایت کے عوض اقتدار کی بھر پوربھرپور منتقلی کے مسئلہ پر [[برطانوی راج]] اور [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] کے درمیان مناقشہ ہوا اور [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] اقتدار سے الگ ہو گئی تو [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کے لیے کچھ دروازے کھلتے دکھائی دئے۔دیئے اور اسی پس منظر میں [[لاہور]] میں [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کا یہ 3 روزہ اجلاس 22 مارچ کو شروع ہوا۔
[[فائل:Allama Mashriqi.jpg|framepx|بائیں|تصغیر|[[عنایت اللہ خاں مشرقی|علامہ مشرقی]]]]
اجلاس سے 4 روز قبل [[لاہور]] میں [[عنایت اللہ خاں مشرقی|علامہ مشرقی]] کی [[خاکسار]] جماعت نے پابندی توڑتے ہوئے ایک عسکری پریڈ کی تھیتھی، جس کو روکنے کے لیے پولیس نے گولیاں چلائیں۔ 35 کے قریب خاکسار جاں بحق ہوئے۔ اس واقعہ کی وجہ سے [[لاہور]] میں زبردست کشیدگی تھی اور [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اتحادی جماعت [[یونینسٹ پارٹی (پنجاب)|یونینسٹ پارٹی]] بر سر اقتدار تھی اور اس بات کا خطرہ تھا کہ خاکسار کے بیلچہ بردار کارکن [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کا یہ اجلاس نہ ہونے دیں یا اس موقع پر ہنگامہ برپا کریں۔
 
موقع کی اسی نزاکت کے پیش نظر قائد اعظم [[محمد علی جناح]] نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیاکیا، جس میں انہوں نے پہلی بار کہا کہ [[ہندوستان]] میں مسئلہ فرقہ ورارنہ نوعیت کا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ہے یعنی یہ دو قوموں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ ان کی علاحدہعلیٰحدہ مملکتیں ہوں۔
 
دوسرے دن انہی خطوط پر [[23 مارچ]] کو اس زمانہ کے [[بنگال]] کے [[وزیر اعلیٰ]] [[فضل الحق|مولوی فضل الحق]] نے قرارداد لاہور پیش کیکی، جس میں کہا گیا تھا کہ اس وقت تک کوئی آئینی منصوبہ نہ تو قابل عمل ہوگا اور نہ مسلمانوں کو قبول ہوگاہوگا، جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہجداگانہ علاقوں میں حد بندی نہ ہو۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کر کے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اور حاکمیت اعلیٰ حاصل ہو۔
 
[[فائل:Muhammad Ali Jinnah and Maulana Zafar Ali Khan.jpg|framepx|بائیں|تصغیر|[[ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خان]] اور قائد اعظم [[محمد علی جناح]]]]
مولوی فضل الحق کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کی تائید یوپی کے مسلم لیگی رہنما [[چودھری خلیق الزماں]]، پنجاب سے [[ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خان]]، سرحد سے [[سردار اورنگ زیب]] سندھ سے سر [[عبداللہ ہارون]] اور بلوچستان سے [[قاضی عیسی]] نے کی۔ قرارداد [[23 مارچ]] کو اختتامی اجلاس میں منظور کی گئی۔
 
اپریل [[1941ء]] میں [[چنائے|مدراس]] میں مسلم لیگ کے اجلاس میں '''قرارداد لاہور''' کو جماعت کے [[آئین]] میں شامل کر لیا گیا اور اسی کی بنیاد پر [[تحریک پاکستان|پاکستان کی تحریک]] شروع ہوئی۔ لیکن اس وقت بھی ان علاقوں کی واضح نشان دہی نہیں کی گئی تھی جن پر مشتمل علاحدہعلیحدہ مسلم مملکتوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
 
== قرارداد لاہور میں ترمیم ==