"ایہام گوئی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم) |
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 10:
ایہام گوئی کے بارے میں رام بابو سکسینہ اور [[محمد حسین آزاد]] دونوں کا خیال ہے کہ اردو کی ابتدائی شاعری میں ایہام گوئی کے رجحان کا ایک اہم سبب ہندی دوہوں کا اثر ہے۔ ڈاکٹر نور الحسن ہاشمی کے نزدیک اس زمانے میں فارسی شعراءکا دربار اور شعر و ادب کی محفلوں میں بہت اثر تھا۔ یوں بھی ادب میں دہلی والے فارسی روایات برتتے تھے۔ اس لیے یہ بہت ممکن ہے کہ متاخرین [[شعرائے فارسی]] کے واسطے یہ چیز عام ہوئی ہو۔ اس سے واضح ہوا کہ ایک سبب ایہام گوئی کا ہندی دوہے ہیں اور دوسرا سبب متاخرین شعرائے فارسی سے متاثر ہو کر اس دور کے شعراءنے اپنی شاعری کی بنیاد ایہام پر رکھی۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کے نزدیک ہر بڑے شاعر کی طرح دیوان ولی میں بھی بہت رنگ موجود تھے۔ خود ولی کے کلام میں ایہام گوئی کا رنگ موجود ہے۔ اگرچہ ولی کے ہاں یہ رنگ سخن بہت نمایاں نہیں لیکن ہر شاعر نے اپنی پسند کے مطابق ولی کی شاعری سے اپنا محبوب رنگ چنا۔ آبرو، مضمون، ناجی اورحاتم ولی
ان تین اسباب کے علاوہ ایہام گوئی کے رجحان کا ایک اور اہم سبب محمد شاہی عہد کے درباری اور مجلسی زندگی تھی۔ یہ دور
مختصرا ان اسباب کو یوں بیان کر سکتے ہیں کہ ہندی دوہوں کا اثر ،فارسی کے شعرائے متاخرین کی روایت دیوان ولی میں ایہام گوئی کے رنگ کی موجود گی اور محمد شاہی عہد کی مجلسی اور تہذیبی زندگی ایہام گوئی کے رجحانات کے عام کرنے میں معاون و مدگار ثابت ہوئی۔
|