"روشن خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

625 بائٹ کا اضافہ ،  1 سال پہلے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15:
 
یہ غالباً 1953 کی بات ہے جب روشن خان سکواش سے مکمل طور پر مایوس ہو چکے تھے۔ اس موقع پر نصراللہ خان نے اپنے ایک دوست سے ذکر کیا جو روشن خان کو پاکستان نیوی کے ایک افسر کے پاس لے گیا۔ روشن خان نے انھیں اپنے میچوں سے متعلق اخبارات کے تراشے دکھائے۔افسر نے روشن خان سے کہا کہ وہ انھیں پاکستان بحریہ میں چپڑاسی کی ملازمت دلوا سکتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگرچہ یہ ملازمت ان کے شایان شان نہیں ہے لیکن اس سے آگے کا راستہ کھل سکتا ہے۔ اور اس کے بعد جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔روشن خان نے جب تیسری مرتبہ قومی پروفیشنل چیمپئن شپ جیتی تو پاکستان نیوی کے افسران بہت خوش تھے۔ روشن خان کو چپڑاسی کی ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔ ان کی تنخواہ میں اضافہ کر دیا گیا اور اب ان کا کام صرف سکواش کھیلنا تھا۔ پھر وہ وقت بھی آیا جب نیوی نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے روشن خان کو انگلینڈ بھجوا دیاروشن خان کے بیٹے جہانگیر خان نے دس مرتبہ برٹش اوپن سکواش چیمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ جہانگیر چھ مرتبہ ورلڈ اوپن کے فاتح بھی رہے ہیں۔ سکواش کی تاریخ میں روشن اور جہانگیر خان واحد باپ اور بیٹا ہیں کہ جنہوں نے برٹش اوپن ٹائٹل جیتا ہے۔ روشن خان کو کئی ممالک نے کوچنگ کی پیشکش کی تھی جسے انہوں نے ٹھکرادیا اور ملک میں رہنے کو ترجیح دی۔ ان کے تینوں بیٹوں طورسم خان، حسن خان اور جہانگیر خان نے سکواش کھیلی۔ [[دل کا دورہ]] پڑنے سے کراچی میں انتقال ہوا۔
== British Open final appearances ==
 
{| cellpadding="2" cellspacing="0" border="1" style="font-size: 95%; border: #aaa solid 1px; border-collapse: collapse;"
|- bgcolor="#c7dcf6"
| colspan="3" | '''Wins (1)'''
|- bgcolor="#efefef"
|'''Year'''
|'''Opponent in final'''
|'''Score in final'''
|-
| 1957 || [[Hashim Khan]] || 6–9, 9–5, 9–2, 9–1
|- bgcolor="#c7dcf6"
| colspan="3" | '''Runners-up (2)'''
|- bgcolor="#efefef"
|'''Year'''
|'''Opponent in final'''
|'''Score in final'''
|-
| 1956 || [[Hashim Khan]] || 9–4, 9–2, 5–9, 9–5
|-
| 1960 || [[Azam Khan (squash player)|Azam Khan]] || 9–1, 9–0, 9–0
|}
{{تمغا حسن کارکردگی برائے کھیل}}