"غزوہ بنی قریظہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏حوالے: قصہ بنو قریظہ
(ٹیگ: ردِّ ترمیم بصری خانہ ترمیم)
م Azstylish1 (تبادلۂ خیال) کی ترامیم JarBot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
سطر 7:
ذی القعدہ۔ ذی الحجہ 5ھ (اپریل 627ء) کے دوران یہ جنگ ہوئی۔ 23 ذی القعدہ کو [[غزوہ خندق]] کے فوراً بعد حضور {{درود}} تین ہزار سپاہ کے ساتھ بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کے لیے نکلے تاکہ انہیں ان کی عہد شکنی کی سزا دی جائے۔ نمازِ عصر قلعہ بنی قریظہ کے پاس پڑھی گئی اور قلعہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ اس دوران [[تیر اندازی]] کے علاوہ کوئی جنگ نہ ہوئی مگر بنی قریظہ سمجھ گئے کہ ان کی خیر نہیں ہے اور مسلمانوں سے مقابلہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اپنا نمائندہ حضور {{درود}} کے پاس بھیجا اور کہا کہ وہ اپنا مال لے کر مدینہ چھوڑ دیتے ہیں مگر وہ نہ مانے پھر بنی قریظہ نے پیشکش کی کہ وہ اپنا مال بھی چھوڑ دیتے ہیں لیکن ان کی جان بخشی کی جائے۔ مگر حضور {{درود}} کو یہ معلوم تھا کہ اگر بنی قریظہ مدینہ سے چلے گئے تو وہ بھی بنی نضیر جیسے دیگر یہودی قبائل کی طرح مسلمانوں کے خلاف سارشیں کرتے رہیں گے۔<ref>طبقات ابن سعد جلد 2 صفحہ 74</ref>
جب یہودی محاصرہ سے تنگ آ گئے تو انہوں نے حضور {{درود}} سے درخواست کی کہ ان کے دیرینہ دوست ابولبابہ کو ان کے پاس مشورہ کے لیے بھیج دیں۔ ابو لبابہ اسلام لے آئے تھے۔ جب ابولبابہ بنی قریظہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا ہم خود کو مسلمانوں کے حوالے کر دیں تو ابو لبابہ نے اوپر اوپر سے کہا کہ ہاں حوالے کر دو مگر ہاتھ کو گردن پر پھیر کر اشارہ سے ان کو بتا دیا کہ وہ گردن مار دیں گے۔ اس طرح ابولبابہ نے مسلمانوں سے ایک طرح کی خیانت کی۔ انہیں اس کا احساس ہوا تو انہوں نے واپس آ کر اپنے آپ کو مسجد کے ستون سے باندھ لیا اور کئی دن بندھے رہے جب تک خدا نے ان کی توبہ قبول نہیں کی اور حضور {{درود}} نے ان کی رسیاں نہ کھولیں۔ ابو لبابہ {{رض مذ}} تا زندگی اپنی توبہ پر قائم رہے اور محلہ بنی قریظہ میں ساری زندگی قدم نہیں رکھا۔<br/>
اس واقعہ کے بعد بنی قریظہ کے پاس کوئی چارہ نہ رہا مگر یہ کہ اپنے آپ کو مسلمانوں کے حوالے کر دیں۔ بنی قریظہ ہی کی مرضی سے یہ فیصلہ ہوا کہ ان کا فیصلہ سعد بن معاذ کریں گے۔ سعد بن معاذ غزوہ خندق میں لگنے والے ایک تیر کی وجہ سے زخمی تھے۔ انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان مردوں کو قتل کر دیا جائے جو عہد شکن ہیں، عورتوں کو اسیر کیا جائے اور ان کا مال ضبط کر لیا جائے۔ یہ فیصلہ دو وجوہ سے ہوا تھا۔ ایک یہ کہ یہودیوں کی مذہبی کتاب تورات کے مطابق اس قسم کی عہد شکنی کی سزا موت تھی اور دوسرے یہ کہ بنی قریظہ اور مسلمانوں کے درمیان معاہدہ کی ایک شق یہ تھی کہ اگر وہ دغا کریں گے تو ان کو قتل اور عورتوں کو اسیر کر کے ان کا مال ضبط کرنے کا اختیار حضور {{درود}} کے پاس ہوگا۔ چنانچہ 700 یہودیوں کو [[علی (ضد ابہام)|علی]] زبیر {{رض مذ}} اور قبیلہ اوس کے کچھ افراد نے قتل کیا۔ اس جنگ کے مالِ غنیمت میں بہت سی شراب بھی شامل تھی جسے زمین پر بہا دیا گیا۔[https://azofficial.org/banu-qurayza-story/ قصہ بنو قریظہ]
 
== حوالے ==