"رشید احمد گنگوہی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
غیر ضروری بیان کا اخراج
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 17:
== درس حدیث ==
جیل سے رہائی کے بعد آپ نے درس و تدریس کا سلسلہ شروع فرمایا، 1299ھ میں تیسرے حج کے بعد آپ نے یہ التزام کیا کہ ایک سال کے اندر اندر پوری [[صحاح ستہ]] کو ختم کرادیتے تھے، معمول یہ تھا کہ صبح سے 12 بجے تک طلبہ کو پڑھاتے تھے۔ آپ کے درس کی شہرت سُن سُن کر طالبانِ حدیث دور دور سے آتے تھے، کبھی کبھی ان کی تعداد ستّر اسّی تک پہنچ جاتی تھی، جن میں ہندو بیرونِ ہند کے طلبہ بھی شامل ہوتے تھے۔ طلبہ کے ساتھ غایت محبت و شفقت سے پیش آتے تھے۔ درس کی تقریر ایسی ہوتی تھی کہ ایک عامی بھی سمجھ لیتا تھا، آپ کے درس حدیث میں ایک خاص خوبی یہ تھی کہ حدیث کے مضمون کو سن کر اس پر عمل کرنے کا شوق پیدا ہوجاتا تھا۔ جامع ترمذی کی درسی تقریر 'الکوکب الدری' کے نام سے شائع ہوچکی ہے، جو مختصر ہونے کے باوجود ترمذی کی نہایت جامع شرح ہے، 1314ھ تک آپ کا درس جاری رہا، تین سو سے زائد حضرات نے آپ سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ درسِ حدیث میں آپ کے آخری شاگرد حضرت [[شیخ الحدیث]] مولانا محمد زکریاؒ کے والد ماجد حضرت مولانا محمد یحیٰ کاندھلویؒ تھے۔ آخر میں نزول الماء کی بیماری کی وجہ سے درس بند ہو گیا تھامگر ارشادوتلقین اور فتاویٰ<ref>https://quranwahadith.com/product/fatawa-rashidia/</ref> کا سلسلہ برابر جاری رہا، ذکراللہ کی تحریص و ترغیب پر بڑی توجہ تھی، جو لوگ خدمت میں حاضر ہوتے، رغبتِ آخرت کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور لے کر جاتے، اتباع سنّت کا غایت اہتمام فرماتے تھے۔
 
== رشید احمد گنگوہی کے سلسلے میں مولانا عبید اللہ سندھی کا بیان ==
شیخ الاسلام ابو مسعود رشید احمد گنگوہی حضرت ہدایت اللہ انصاری کے فرزند تھے۔ آپ کی پیدائش 1244ھ میں ہوئی، آپ نے مولانا مملوک علی نانوتویؒ، مولانا عبد الغنی دہلوی، [[مولانا احمد سعید دہلوی]] اور مولانا امداداللہ مہاجر مکی وغیرہم سے تعلیم حاصل کی۔ سنن ابی داود کاایک بڑا حصہ میں نے الگ سے آپ سے پڑھی۔ اس سے مجھے بہت بڑا فائدہ حاصل ہوا۔ یہ مولانا رشید احمد گنگوہی کی ہی صحبت کا نتیجہ تھا کہ میں نے ان کے مسلک کو اس طرح اپنالیا کہ ذرا بھی انحراف کا خیا ل تک نہ آیا۔ آپ ہی کے واسطے سے فقہ و حدیث میں ولی اللٰہی معرفت حاصل ہوئی۔ اور آپ ہی کی برکتوں سے علوم فقہ، سلوک و معرفت، عربی اور قرآن و سنت میں اعلیٰ عقلی مباحث اور مبادیات و اصول میں مجھے کافی مہارت حاصل ہوئی، میں نے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کو مسلک حنفیت کا پلند پایہ امام اور مجتہد پایا، وہ اپنے استاذ مولانا عبد الغنیؒ کے [[مکتب فکر]] پر بہت سختی سے عمل پیرا اور چٹان کی طرح راسخ تھے اور مسلکِ ولی اللہی میں قریب قریب مولانا محمد اسحاق دہلویؒ جیسے تھے، سنت و بدعت کی حقیقت مجھے آپ کی کتاب براہین قاطعہ سے سمجھ میں آئی، حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ کی تصنیف ایضاح الحق کی اعانت میں آپ نے یہ کتاب تصنیف کی،امیر امداداللہ ؒاور مولانا [[محمد قاسم نانوتوی]] کے بعد حضرت مولانا رشید احمدؒ ہی دیوبندی جماعت کے امام ہوئے،تین ہزار سے زائد مشائخ نے آپ سے علم دین حاصل کی،1323ھ میں آپ کی وفات ہے۔
 
== دار العلوم کی سر پرستی ==