"سرہند شریف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم بصری خانہ ترمیم)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم بصری خانہ ترمیم)
سطر 1:
{{Infobox settlement
[[زمرہ:سابقہ ہندوستانی پایۂ تخت]]
|name=سرہند-فتح گڑھ
[[زمرہ:ضلع فتح گڑھ صاحب کے شہر اور قصبے]]
|native_name=ਸਰਹਿੰਦ-ਫ਼ਤਿਹਗੜ੍ਹ
[[فائل:Logo Hazrat Mujaddid alf sani ra10.jpg|تصغیر|سرہند شریف]]
|native_name_lang=pa
|other_name=
|nickname=
|settlement_type=شہر
|image_skyline=
|image_alt=
|image_caption=
|pushpin_map=India Punjab
|pushpin_label_position=
|pushpin_map_alt=
|pushpin_map_caption=Location in Punjab, India
|latd=30
|latm=22
|lats=
|latNS=N
|longd=76
|longm=14
|longs=
|longEW=E
|coordinates_display=inline,title
|subdivision_type=ملک
|subdivision_name={{flag|India}}
|subdivision_type1=[[بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے|ریاست]]
|subdivision_name1=[[پنجاب (بھارت)|پنجاب]]
|subdivision_type2=[[بھارت کے اضلاع|ضلع]]
|subdivision_name2=[[ضلع فتح گڑھ صاحب]]
|established_title=<!-- Established -->
|established_date=
|founder=
|named_for=
|government_type=
|governing_body=
|unit_pref=Metric
|area_footnotes=
|area_rank=
|area_total_km2=
|elevation_footnotes=
|elevation_m=
|population_total=60852
|population_as_of=2013
|population_rank=
|population_density_km2=خودکار
|population_demonym=
|population_footnotes=
|demographics_type1=زبانیں
|demographics1_title1=دفتری
|demographics1_info1=[[پنجابی زبان]]
|timezone1=[[بھارتی معیاری وقت]]
|utc_offset1=+5:30
|postal_code_type=<!-- [[ڈاک اشاریہ رمز]] -->
|postal_code=
|registration_plate=
|website=
|footnotes=[http://punjabgovt.nic.in/tourism/FatehgarhSahib.htm]
}}
'''سرہند شریف فتح گڑھ''' {{دیگر نام|انگریزی= Sirhind-Fategarh}} [[بھارت]] کا ایک [[شہر]] جو [[ضلع فتح گڑھ صاحب]] میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |author =انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین |url =https://en.wikipedia.org/w/index.php?title=Sirhind-Fategarh&redirect=no&oldid=732115674 |title =Sirhind-Fategarh|date =}}</ref>
 
== تفصیلات ==
== سرہند شریف<ref>{{Cite book|title=جواہر نقشبندیہ|last=جواہر نقشبندیہ|first=مصنف ۔۔۔محمد یوسف مجددی|publisher=مکتبہ انوار مجددیہ|pages=صفحہ نمبر 249}}</ref> ==
سرہند-فتح گڑھ کی مجموعی آبادی 60,852 افراد پر مشتمل ہے۔[[شیخ احمد سرہندی|شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی]] کی ابدی آرام گاہ، جسے علاقے کے مسلمان روضہ شریف کے نام سے یاد کرتے ہیں، اورسکھوں کا متبرک مقام [[گوردوارہ فتح گڑھ صاحب]] بھی یہاں واقع ہے۔ یہ تاریخی شہر سکھوں کے ایک اہم شہر [[پٹیالہ]] سے 35کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پٹیالہ، [[انبالہ]]، [[چندی گڑھ]] اور [[لدھیانہ]] سے اس کا ایک جیسا فاصلہ ہے۔
'''سرہند بگو کہ رشک چمن است'''
سرہند کے بارے میں البیرونی کی روایت یہ ہے کہ یہاں ابتداءمیں ثریادانشی حکمرانوں نے اپنا اقتدار قائم کیا اور بعد میں یہ پال بادشاہت کا ایک اہم سرحدی شہر بن گیا۔ ایک اور روایت کے مطابق سرہند کابل کی برہمن بادشاہت کا مشرقی سرحدی شہر بھی رہا۔ گیارہویں صدی عیسوی میں جب محمود غزنوی نے ہندوستان پر حملہ کیا تو سرہند پر ہندوبادشاہوں کی حکمرانی ختم ہونے کی راہ ہموار ہوئی اور ہندو حکمرانوں کا سرہند پر راج اس وقت انجام کو پہنچا، جب1193ءمیں محمد غوری نے پرتھوی راج چوہان کو شکست دی، بعد ازاں خاندانِ غلاماں کے سلطان آرام شاہ نے سرہند پر اپنے اقتدار کا پرچم لہرایا۔ نصیر الدین قباچہ نے 1210ءمیں سرہند کو فتح کیا، لیکن کچھ عرصے بعد سلطان التتمش نے یہ علاقہ دوبارہ فتح کر لیا۔ بلبن کے بھانجے شیر خاں نے سرہند میں ایک پُر شکوہ قلعہ تعمیر کیا، بعد ازاں لودھی خاندان نے سرہند پر حکمرانی کی اور جب 1526ءمیں پانی پت کی پہلی لڑائی لڑی گئی اور بابر نے ابراہیم لودھی کو شکست سے دوچار کیا تو سرہند مغل بادشاہوں کی حکمرانی میں آگیا۔ نقشبندی سلسلے کے صوفیاءنے ہندوستان میں تجدید احیائے دین کی جدوجہد میں نہایت اہم کردار ادا کیا، اس جدوجہد کی ابتداءنقشبندی سلسلے کے بانی خواجہ باقی باللہ نے کی۔ خواجہ باقی باللہ نے خواجہ بہاؤ الدین نقشبند بخاری سے اکتساب فیض کیا تھا۔ لیکن اس سلسلے کو نئی روح اور تازگی شیخ احمد فاروقی سرہندی نے بخشی، جو حضرت مجدد الف ثانی کے لقب سے موسوم ہوئے۔<ref>[http://dailypakistan.com.pk/columns/11-Jan-2013/32701 سر ہند شریف، اللہ والوں کی سرزمین(1)<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
== مزید دیکھیے ==
'''خلدیست بریں کہ برزمین است'''
* [[بھارت]]
* [[فہرست بھارت کے شہر]]
 
== حوالہ جات ==
سرہند کا اصل صحیح لفظ ”سہرند“ ہندی کے دو لفظوں سے مرکب ہے۔ سہہ بمعنی شیر اور رند“ یعنی جنگل یعنی ”شیروں کا جنگل“  جو امتدادِ زمانہ سے سرہند بن گیا۔
{{حوالہ جات}}
{{متعدد ابواب|بھارت|جغرافیہ}}
{{متعدد سانچے|بھارت-نامکمل|بھارت-جغرافیہ-نامکمل}}
 
[[زمرہ:سابقہ ہندوستانی پایۂ تخت]]
اصل میں اِس جگہ ایک بڑا [[جنگل]] تھا، جہاں شیر بکثرت تھے- سلطان فیروز شاہ تغلق کے دَور حکومت میں عمال شاہی خزانہ لاہور سے دہلی لے جا رہے تھے کہ اس مقام پر اُن کا پڑاؤ ہوا۔ ان میں ایک عارِف باللہ صاحب ِکشف مرد بھی شامل تھا۔ اس نے اپنی چشمِ باطن سے دیکھا کہ اس خطہ سے ایک نور تحت الثریٰ سے عرشِ عظیم تک جاتا ہے اور اپنے نورِ فراست سے معلوم کیا کہ اس جگہ ایک بزرگ جلیل القدر ہوں گے جن سے دینِ اسلام کی ترویج و تجدید ہو گی۔
[[زمرہ:ضلع فتح گڑھ صاحب کے شہر اور قصبے]]
 
یہ قافلہ دہلی پہنچا تو اس صاحبِ کشف بزرگ نے بادشاہ کے مرشد مخدوم جہانیاں شیخ جلال الدین قدس سرہٗ  (1) سے اِس واقعہ کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بادشاہ سے فرمایا کہ ہمارے سلسلہ میں سینہ بہ سینہ یہ وصیت چلی آرہی ہے کہ برصغیر ہندوستان میں ہجرتِ نبوی سے ایک ہزار سال بعد ایک بزرگ ظہور فرمائیں گے جن سے تجدید و ترویج دینِ اسلام عظیم طریقہ سے ہو گی اور اس کو اولیائے سابقین کے تمام کمالات وفیوضات حاصل ہوں گے۔
 
== '''شیخ مخدوم جہاں قدس سرہٗ نے بادشاہ فیرروز شاہ تغلق سے فرمایا''' ==
”اگر اس جگہ ایک شہر کی بنیاد رکھی جائے تو اس سے آپ فیضِ عظیم کے حامل قرار پائیں گے۔“
 
چنانچہ [[فیروز شاہ تغلق]] نے فی الفور اپنے وزیر فتح اللہ کو اس جگہ شہر بنانے کا حکم صادر فرمایا۔ اِس طرح اس جگہ جنگل کو صاف کر کے قلعہ کی بنیاد رکھی گئی، لیکن عجیب واقعہ یہ ہوا کہ جس قدر تعمیر دِن کو مکمل ہوتی تھی،رات کو گر جاتی تھی۔کافی دِن کے بعد جب تجسُّس بڑھا تو بادشاہ کو اطلاع دی گئی۔
 
بادشاہ نے مخدوم جہانیاں قدس سرہٗ سے واقعہ عرض کیا تو آپ نے اپنے خلیفہ خاص حضرت شیخ رفیع الدین (حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ العزیز کے چھٹے جد ِامجد اور وزیر فتح اللہ کے برادرِ خورد) کو تعمیر شہر پر مقرر فرمایا شیخ رفیع الدین نے وہاں پہنچ کر اپنے نورِ باطن سے معلوم کیا کہ وزیر نے ایک نوجوان صاحب ِحال اور صاحب ِدل بزرگ کو بیگار میں پکڑ کر مزدوروں میں شامل کیا ہے۔ وہ رات کو توجہ ڈال کر دیوارگرا دیتا ہے۔ آپ نے اُس بزرگ کو شناخت کیا۔ وہ حضرت بو علی قلندر قدس سرہٗ تھے۔
 
شیخ رفیع الدین قدس سرہٗ نے حضرت بو علی قلندر قدس سرہٗ (1) سے معذرت کی اور عزتافزائی فرمائی تو حضرت بو علی قلندرحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا، مَیں نے یہ سب کچھ صرف آپ کو بلوانے کے لئے کیا تھا اور یہ سب حکمِ خداوندی کے تحت تھا کیونکہ آپ کی نسل سے ہی وہ وحید ِاُمت پیدا ہو گا،جس کے لئے یہ شہر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ چنانچہ قلعہ اور شہر کی تعمیر شیخ رفیع الدین قدس سرہٗ کے اہتمام سے '''760ھ''' میں سر انجام پائی اور یہیں آپ نے سکونت فرمائی۔ آپ کا مزارِ اقدس حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ کے روضہ کے شمال میں تھوڑے فاصلہ پر ہے۔
 
امتدادِ زمانہ سے یہ شہر سہرند سے سرہند '''(یعنی ہندوستان کے شہروں کا سر)''' بن گیا یعنی اس شہر کی دینی عظمت و رفعت ہندوستان کے باقی تمام شہروں میں ایسے ہے،جیسے جسمِ انسانی میں سر کی عظمت باقی اعضا ئکے مقابلہ میں ہے۔
 
مغل شہنشاہ شاہجہان '''(جو امامِ ربانی، حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ کا مرید اور آپ کی اولاد کا معتقد تھا)''' نے [[1044ھ]] میں ایک عالیشان محل اور باغ تعمیر کرایا اور [[1077ھ]] تک شہری آبادی میں ترقی رہی۔ اس کے بعد سکھوں نے اس شہر کو تباہ و برباد کر کے اُجاڑ دیا اور یہ شہر ویران ہو گیا پھر کافی مدت بعد کچھ آبادی ہوئی۔ یہاں ہر سال '''28 صفر المظفر''' کو [[مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی|حضرت امامِ ربانی، مجدد الف ثانی قدس سرہٗ]] کا عرس مبارک (2)منعقد ہوتا ہے اور آج بھی ہزارہا برگزیدہ ہستیاں بلندی درجات و مقامات پر فائز ہوتی ہیں۔