"عمرو بن امیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 112:
<ref>(طبری:1569،1570)</ref>
=== ایک سریہ ===
اس سفارت کے بعد ابوسفیان کی ایک شرارت کا بدلہ لینے کی خدمت سپرد ہوئی،اس کا واقعہ یہ ہے کہ ابوسفیان قریش کے کچھ لوگوں کو آنحضرتﷺ کے قتل پر آمادہ کررہا تھا، ایک اعرابی نے اس کا بیڑا اٹھایا اورابوسفیان نے ضروری سامان مہیا کر دیا، وہ مدینہ پہنچا، آنحضرتﷺ مسجد میں تشریف رکھتے تھے یہ بھی وہیں پہنچا؛لیکن آنحضرتﷺ اس کی نیت تاڑ گئے، فرمایا کہ یہ کوئی فریب کرنا چاہتا ہے،اعرابی حملہ کرنے ہی والا تھا کہ حضرت اسید بن حضیرؓ نے جھپٹ کر دبوچ لیا،اعرابیلیا، اعرابی کے ازار سے خنجر گرا، جرم کھلا ہوا تھا، کسی شاہد کی ضرورت نہ تھی، لیکن رحمۃ اللعالمینللعالمین نے معاف کر دیا، اس نے پورا پورا واقعہ سنایا؛چونکہسنایا؛ چونکہ اس جرم کا اصل بانی ابو سفیان تھا اوراساور کےاس کی بدولت اہل مدینہ اورقریشاور قریش کی دائمی جنگ کی سی حالت قائم تھی، اس لیے آنحضرتﷺ نے عمروبنعمرو بن امیہ اورسلمہاور سلمہ بن اسلم کو اس غرض سے بھیجا کہ اگر موقع ملے تو اس فتنہ کے بانی کو ہمیشہ کےلیےکے لیے خاموش کر دیا جائے، یہ دونوں بزرگ مکہ پہنچے؛لیکن معاویہ نے خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ان کو دیکھ لیا اور قریش کو خبر کردی،ان لوگوں نے کہا، ان کا آنا بے سبب نہیں ہے اور یہ کوئی نہ کوئی حرکت ضرور کریں گے ،ان لوگوں نے جب دیکھا کہ راز فاش ہو گیا تو مکہ سے نکل گئے ،راستہ میں عبیداللہ بن مالک اوربنو ہذیل کا ایک آدمی ملا، عمروؓ نے عبیداللہ کا اورسلمہ نے دوسرے شخص کا کام تمام کر دیا، اس کے بعد قریش کے دو جاسوس ملے جو انہیں کی تلاش میں پھر رہے تھے، ان دونوں بزرگوں نے ان میں سے بھی ایک کو قتل کر دیا اورایک کو پکڑ کر آنحضرتﷺ کی خدمت میں لائے۔
<ref>(ابن سعد،جز2،ق1:68)</ref>
 
=== وفات ===
امیر معاویہؓ کے آخری عہدامارت 60ھ کے قبل مدینہ میں وفات پائی۔