"دراوڑی زبانیں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
[[تصویر:Dravidische Sprachen.png|350pxthumb]]
زبانوں کے اس خاندان کا نام جس کی قریباً 73 زبانیں<ref>http://www.ethnologue.com/show_family.asp?subid=90422</ref> برصغیر کے بے شمار حصوں میں بولی جاتی ہے خصوصاً جنوبی [[ہندوستان]] اور شمال مشرقی [[سری لنکا]] ـ [[پاکستان]]، [[نیپال]]، [[بنگلہ دیش]]، [[افغانستان]] اور [[ایران]] کے کچھ حصوں میں بھی اس خاندان کی زبانیں بولی جاتی ہیں ـ سمجھا جاتا ہے کہ یہ [[وادئ سندھ کی تہذیب]] میں دراوڑی زبان بولی جاتی تھی ـ ان لوگوں کو [[دراوڑ]] کہا جاتا ہےـ
 
زبانوں کا گروہ ہند یوروپی (انڈو یورپین) زبانوں سے بالکل جدا ہے۔
 
 
== نقشہ ==
 
<div style='text-align: center;'>
 
 
[[تصویر:Dravidische Sprachen.png|350px]]
 
 
</div>
== دراوڑی زبانوں کی فہرست ==
دراوڑی زبانوں میں سے کچھ زبانیں درج ذیل ہیں۔
 
*[[تامل]] : [[بھارت]] کی ریاست [[تامل ناڈو]] اور شمال مشرقی سری لنکا میں بولی جاتی ہےـ تامل کو ادب میں برتری حاصل ہے ـ زیل زبانیں تامل میں سے نکلی ہیں ـ
 
::*[[تاململیالم|ملایالم]] : [[بھارت]] کی ریاست [[تامل ناڈوکیرالا]] اور شمال مشرقی سری لنکا میںمین بولی جاتی ہےـ تامل کو ادب میں برتری حاصل ہے ـ زیل زبانیں تامل میں سے نکلی ہیں ـ
::*[[تیلگو]] : بھارت کی ریاست [[ آندھرا پردیش]] میں بولی جاتی ہےـ
 
::*[[ملیالم|ملایالمکنڑا]] : بھارت کی ریاست [[کیرالاکرناٹک]] مینمیں بولی جاتی ہےـ
::*[[براہوی]] : [[بلوچستان]] اور ایران میں بولی جاتی ہے اور [[بلوچی]] کا اس پر کافی اثر پایا جاتا ہےـ البتہ علمائے لسانیت کی تحقیقات کے مطابق اس کا رشتہ ایک قدیم زبان عیلامی سے ہے جو سنہ 2500 قبل مسیح سے قریباً سنہ 1000 قبل مسیح سے عراق میں بولی جاتی تھی ـ<ref>Ostler, Nicholas. Empires of the Word. London: Harper Perennial, 2005. p. 39</ref>
 
::[[تیلگو]] : بھارت کی ریاست [[ آندھرا پردیش]] میں بولی جاتی ہےـ
 
::[[کنڑا]] : [[کرناٹک]] میں بولی جاتی ہےـ
 
::[[براہوی]] : [[بلوچستان]] اور ایران میں بولی جاتی ہے اور [[بلوچی]] کا اس پر کافی اثر پایا جاتا ہےـ البتہ علمائے لسانیت کی تحقیقات کے مطابق اس کا رشتہ ایک قدیم زبان عیلامی سے ہے جو سنہ 2500 قبل مسیح سے قریباً سنہ 1000 قبل مسیح سے عراق میں بولی جاتی تھی ـ<ref>Ostler, Nicholas. Empires of the Word. London: Harper Perennial, 2005. p. 39</ref>
 
== مزید دیکھیں ==