"حکومت خیبر پختونخوا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 5:
[[صوبائی اسمبلی]] جو کہ 124 منتخب اراکین پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسمبلی کی 124 نشستوں میں سے 99 نشستیں صوبائی حلقوں سے منتخب کیے جانے والے اراکین پر مشتمل ہوتی ہیں۔ 22 نشستیں خواتین جبکہ 3 نشستیں اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ صوبائی اسمبلی وزیر اعلٰی کا انتخاب کرتی ہے جو کہ صوبے کے انتظامی معاملات کا سربراہ ہوتا ہے اور یہ معاملات صوبائی کابینہ کی مدد سے سرانجام دیتا ہے۔ [[1973ء]] کے آئین کے مطابق صوبائی وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا کو صوبے کا چیف ایگزیکٹو کہا گیا ہے۔ وفاقی حکومت صوبے میں ایک گورنر کی تعیناتی بھی کرتی ہے جو کہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کا سربراہ تصور کیا جاتا ہے۔ <br />
صوبے کی [[بیوروکریسی]] جو کہ صوبائی محکمہ جات کے انتظامات و معاملات کو چلانے کی ذمہ دار ہوتی ہے کا سربراہ “[[چیف سیکرٹری]]“ ہوتا ہے۔ چیف سیکرٹری اور تمام تر بیوروکریسی وزیر اعلٰی اور پھر منتخب شدہ کابینہ کے ماتحت کام کرتی ہے۔ ہر محکمہ کے لیے محکماتی سیکرٹری نامزد کیا جاتا ہے جو کہ چیف سیکرٹری کو جوابدہ ہوتا ہے۔ تمام محکمہ جات کے سیکرٹری صاحبان کو ایک یا زیادہ [[ایڈیشنل سیکرٹری]]، [[ڈپٹی سیکرٹری]]، [[سیکشن افسر]] اور دوسرے ملازمین کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔ صوبائی معاملات کو چلانے میں کئی محکمہ جات مکمل طور پر جبکہ کئی جزوی طور پر خودمختار ہوتے ہیں۔<br />
[[2001ء]] کے بعد سے روایتی صوبائی حکومت کے علاوہ ضلعی حکومتوں کا نظام بھی متعارف کرایا گیا تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا 24 اضلاع پر مشتمل ہے۔(دیکھیے: [[صوبہ سرحدخیبر پختونخوا کے اضلاع]]) ہر ضلع کے انتظامی معاملات [[ضلعی ناظم|ضلع ناظم]] کے سپرد ہیں جس کی معاونت [[ضلعی بیوروکریسی]] کے رابطہ افسران کرتے ہیں۔ ضلع میں انتظامی لحاظ سے مزید تقسیم تحصیل، ٹاؤن اور یونین کونسل کی سطح پر کی گئی ہے، جہاں ہر اکائی کے لیے ناظم اور نائب ناظم بمعہ کونسلر و خواتین اراکین کا انتخاب ہوتا ہے۔ ہر ضلع کی منتخب شدہ ضلع کونسل ہوتی ہے جو کہ نچلی سطح یعنی تحصیل و [[یونین کونسل]] کی سطح سے منتخب ہوئے اراکین کی مدد سے منتخب کی جاتی ہے۔<br />
ضلعی ناظم و نائب ناظم ضلع کے انتظام کا ذمہ دار ہوتا ہے، ضلعی رابطہ افسران کے علاوہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ضلعی پولیس افسر بھی ضلعی ناظمین کی معاونت کرتے ہیں۔ ہر ضلع کی سطح پر عوامی تحفظ اور امن و امان کی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جاتی ہیں جو کہ پولیس کے خلاف عوامی شکایات کا ازالہ کرتی ہیں۔ صوبائی سطح پر صوبائی پولیس افسر بھی تعینات کیا گیا ہے جو کہ صوبے کی عمومی امن و امان کی صورتحال پر معاونت فراہم کرتا ہے۔<br />