"راجہ مان سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 12:
1580ء میں اکبر کی ان سیکولر پالیسیوں کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔ قاضی محمد یزدی نے مسلمانوں کو کھلے عام اکبر سے بغاوت کا مشورہ دیدیا تھا۔ انہوں نے اکبر کے بھائی مرزا حکیم کو کابل کا حکمراں مان لیا تھا۔ ان کی سرکوبی کے لیے اکبر نے راجا مان سنگھ کی قیادت میں ہی فوج بھیجی تھی انہوں نے اکبر کے لیے کئی ایک فتوحات حاصل کیں۔ اکبر نے ان کو بہار‘بنگال اور اڑیسہ کا گورنر بھی مقرر کیا تھا۔ مان سنگھ کو اکبر نے ایک خاص ذمہ داری دی تھی۔
 
== جہانگیر کی مخالفت ==
اکبر کے دونوں بیٹے مراد اور دانیال جوانی کی دہلیز کو پہنچنے سے قبل ہی فوت ہو گئے تھے۔ سلیم(جہانگیر) کافی منتوں اور مرادوں کے بعد پیدا ہوا تھا۔شہزادہ جہانگیر ماں‘ کی محبت میں اتنا بگڑ گیا تھا کہ اس نے شراب نوشی شروع کردی تھی وہ اکبر کے احکامات کو ماننے سے صاف انکار کردیتا۔ ابو الفضل کے قتل کا الزام بھی جہانگیر کے سرلگایا جاتا ہے۔ جہانگیر کی ان حرکتوں کی وجہ سے اکبر کے دربار میں دو گروہ بن گئے تھے ایک سلیم کو جانشین بنانے کے حق میں تھا تو دوسرا گروہ اس کے خلاف تھا اور وہ سلیم کے بڑے بیٹے خسرو مرزا کو بادشاہ بنانے چاہتے تھے۔ مان سنگھ بھی خسرو کے حق میں تھے۔تھا۔ اس لیے اکبر کی موت کے بعد جہانگیر نے تخت و تاج سنبھالا تو مان سنگھ سے سپہ سالاری چھین لی اور اسے صوبہ دار بنا کر بنگال بھیجا۔ جلد ہی اس سے وہ عہدہب ھی لے کر قطب الدین خان کو کا کو دیدیا گیا۔مختصراً یہ کہ جہانگیر نے مان سنگھ کو اکبر کے دور میں حاصل مراعات چھین لیں ۔
 
== قلعہ روہتاس ==