"سبو لکشمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
[[بھارت]] میں کرناٹک کی مشہور کلاسیکی موسیقار ۔مدورائی میں پیدا ہوئیں، اسکول میں استادوں کی پٹائی کے سبب انہوں نے بچپن میں تعلیم چھوڑ دی تھی لیکن اپنی ماں سے انہوں نے موسیقی کی تعلیم لی اور بچپن سے ریاض میں مشغول ہو گئیں۔ دس سال کی عمر میں انہوں نے پہلی بار اسٹیج پر پرفارم کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
 
ملک کی آزادی کی جد وجہد کے دوران ایک بار سُبالکشمی نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے سامنے ان کا پسندیدہ بھجن ’ویسنو جانتو تیرے کہیۓ، پیر پرائے جانے رے‘ کا جب راگ الاپا تو گاندھی جی کی آنکھیں بھر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’گیت گانا الگ بات ہے لیکن آواز میں خدا کے تصورات کی جھلکیاں پیش کرنا بالکل مختلف ہے۔‘ گاندھی جی اکثر سبا لکشی سے بھجن سننے کی فرمائش کیا کرتے تھے۔۔
 
سبالکشمی کی آواز میں بلا کی تاثیر تھی اور اس کا جادو سر چڑھ کر بولتاتھا۔ موسیقی کے دیوانے انہیں سنگیت کی دیوی کہتے تھے۔انہوں۔انہوں نے کرناٹک موسیقی کو ان بلندیوں پر پہنچایا ہے کہ اس کا اب ایک خاص مقام ہے۔ وہ سحر انگیزآواز جس نے برسوں لوگوں کو محظوظ کیا اب ہمیشہ کیلیے خاموش ہوگئی ہے لیکن ان کے گیت لازوال ہیں۔ مشہور ادیبہ سروجنی نائیڈو نے سبا لکشمی کو بھارت کے بلبل کے خطاب سے نوازہ تھا۔نوازا۔
 
انہوں نے تامل زبان کی کئی فلموں میں بھی کام کیا تھا جن میں سے ایک فلم میرا، ہندی میں بھی ریلیز ہوئی ۔انہیں اپنی زندگی میں بہت سے ایوارڈ ملے۔
 
سبالکشمی نے اقوام متحدہ میں بھی اپنے گیت پیش کیے ۔ایم ایس سبو لکشمی وہ پہلی خاتون تھیں جنہیں چنائی کی میوزک اکیڈمی کا معتبر اعزاز سنگیتا کلا ندھی دیا گیا۔1996 میں انہیں بھارت کا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ بھارت رتنا دیا گیا۔