"آرامی زبان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Bot: Fixing redirects
سطر 47:
 
 
[[عراق]] ، [[شام]] ، [[کنعان]] ، [[فلسطین]]، فونیشیا اور جزیرہ نمائے [[عرب]] میں جو عرب اقوام ہیں، وہ تمام سامی الاصل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ تمام قومیں [[سم (سمیات)|سام]] بن [[نوح علیہ السلام|نوح]] کی اولاد ہیں۔ اس لیے سامی کہلاتی ہیں۔ان ملکوں کی مختلف زبانوں (موجودہ قدیم دونوں) کو سامی زبانیں کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک سیریا یا شام کی زرخیزی اوراس کے درالحکومت (دمشق کی دلفریبی کے باعث اس ملک کو ارم یا باغ ارم بھی کہتے ہیں۔ اس لیے سامی یا سریانی کا تیسرا نام آرامی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت نوح کے بیٹے سام کا مسکن شام ہی تھا اس لیے تمام سامی قوموں کی مختلف بولیوں کا اجتماعی نام [[سامی]]، [[سریانی]] اور [[آرامی]] ہے۔ زبانوں کے سامی گروہ میں [[فونیقی]]، [[اسیری]] ، [[کلدی]]، [[عبرانی]]، بابلی،حطیطی، زبانیں شامل ہیں۔ حضرت [[عیسیٰ علیہ السلام|عیسیٰ]] علیہ السلام کے وقت فلسطین، کنعان میں آرامی زبان ہی بولی جاتی تھی۔ جو عبرانی زبان کی ایک شاخ ہے۔ موجودہ عربی قدیم آرامی ہی کی ایک ترمیم شدہ صورت ہے۔ البتہ رسم الخط میں تبدیلی ہوگئی ہے۔ لیکن یہ تبدیلی [[اسلام]] سے بہت پہلے رونما ہوئی تھی۔
 
[[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|حضور]] پاک صلی [[اللہ]] علیہ وسلم کے زمانے میں [[مکہ]] مکرّمہ اور اس کے گرد دوسرے قصبوں میں مقیم [[عیسائی]] آرامی بولتے تھے۔ لہذا [[قرآن]] کریم کے آیات میں کئی آرامی نژاد الفاظ موجود ہیں۔ اس کی کئی وجوھات ہو سکتی ہیں—ایک تو یہ کہ چونکہ [[قرآن]] شریف کئی مواقع پر [[اہل کتاب|اھل کتاب]] سے مخاطب ہے اس لیئے ان ہی کی زبان کے کلمات موجود ہیں تاکہ وہ ان آیات کو اپنی کتب میں موجود ان موضوعات کی روشنی میں بہتر سمجھ سکیں۔ دوسرا اس لیئے کہ [[مکہ]] میں ابھرتی ہوئی مسلم [[روزنامہ امت|امّت]] [[عرب]] کافروں کی نصبت [[اہل کتاب|اھل کتاب]] سے شناختی لحاظ سے زیادہ منسلک تھی اور قرآن میں موجود یہ لفظ اس بات کی تائیید کرتے ہیں۔
 
== حوالہ جات ==