"اذان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ جمع: ko:아잔
م Bot: Fixing redirects
سطر 11:
== اذان کی ابتداء ==
 
[[مدینہ منورہ|مدینہ]] طیبہ میں جب [[نماز باجماعت]] ادا کرنے کے لیے [[مسجد]] بنائی گئی تو اس ضرورت محسوس ہوئی کہ لوگوں کو [[جماعت]] کا وقت قریب ہونے کی اطلاع دینے کا کوئی خاص طریقہ اختیا کیا جائے۔ [[رسو ل اللہ]] نے جب اس بارے میں [[صحابی|صحابہ کرام]] سے مشاورت کی تو اس سلسلے میں چار تجاویز سامنے آئیں:
 
* نماز کے وقت بطور علامت کوئی خاص [[جھنڈا]] بلند کیا جائے۔
* کسی بلند جگہ پر [[آگ]] روشن کر دی جائی۔
* [[یہودیہودی|یہودیوں]] کی طرح [[سینگ]] بجایا جائے۔
* [[عیسائی|عیسائیوں]] کی طرح [[ناقوس]] بجایا جائے۔
 
مذکورہ بالا سبھی تجاویز [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کو [[غیر مسلم]] [[قوم|اقوام]] سے [[تشبیہہ]] کے باعث پسند نہ آئیں۔ اس مسئلے میں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] اور [[صحابی|صحابہ کرام]] متفکر تھے کہ اسی رات ایک [[انصار|انصاری]] [[صحابی]] حضرت [[عبداللہ بن زید]] نے [[خواب]] میں دیکھا کہ کسی نے انہیں '''اذان''' اور [[اقامت]] کے کلمات سکھائے ہیں۔ انھوں نے صبح سویرے [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنا [[خواب]] بیان کیا تو [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] نے اسے پسند فرمایا اور اس [[خواب]] کو [[اللہ]] تعالی کی جانب سے سچا [[خواب]] قرار دیا۔ اسی قسم کے [[خواب]] بعض دوسرے [[صحابی|صحابہ]] نے بھی بیان کیے اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کو بھی بذریعہ [[وحی]] [[اللہ]] تعالی نے '''اذان''' کی تعلیم دی۔
 
[[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] نے حضرت [[عبداللہ بن زید]] سے فرمایا کہ تم [[بلال ابن رباح|حضرت بلال]] کو اذان کے ان کلمات کی تلقین کر دو، ان کی [[آواز]] بلند ہے اس لیے وہ ہر [[نماز]] کے لیے اسی طرح اذان دیا کریں گے۔ چناچہ اسی دن سے اذان کا یہ نظام قائم ہے اور اس طرح [[بلال ابن رباح|حضرت بلال]] رضی اللہ عنہ [[اسلام]] کے پہلے [[موذن]] قرار پائے۔
 
== اذان کا ذکر قرآن میں ==
سطر 37:
پہلے دو دفعہ آہستہ اور پھر دو دفعہ بلند آواز سے کہنا ہے۔
 
[[امام شافعی]] '''ترجیع''' کے قائل ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] نے حضرت [[ابو محذورہ]] کو '''ترجیع''' کا حکم دیا تھا۔ اس کے جواب میں [[امام طحاوی]] و [[ابن جوزی]] فرماتے ہیں کہ اس وقت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کا مقصود اذان کی تعلیم تھا اور تعلیم میں ایک بات کو بار بار دہرانے کی نوبت اکثر آتی ہے۔ حضرت [[ابو محذورہ]] یہ سمجھے کہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کا یہ حکم دائمی ہے۔ علاوہ ازیں [[معجم طبرانی]] میں [[ابو محذورہ]] کی [[روایت]] میں '''ترجیع''' نہیں ہے پس دونوں [[روایت|روایتیں]] [[متعارض]] ہونے کی وجہ سے [[ساقط]] ہوئیں اور حضرت [[عبداللہ بن زید]] اور [[ابن عمر]] وغیرہ کی [[روایت|روایتیں]] قابلِ حجت رہیں جن میں '''ترجیع''' مذکور نہیں ہے۔
 
== اذان کا طریقہ اور احکام ==
سطر 43:
* اذان ٹھہر ٹھہر کر اور بلند آواز سے دی جانی چاہیے۔ ہر کلمہ کے بعد موذن اتنی دیر تک توقف کرے کہ سننے والا وہی کلمہ دہرا کر جواب دے سکے۔
* اذان کہتے وقت موذن قبلہ رو ہو۔
* [[موذن]] اذان دیتے وقت اپنی شہادت کی دونوں انگلیاں کانوں میں دے لے۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] نے اس کی حکمت یہ ارشاد فرمائی کہ اس طرح سے آواز بلند ہو گی۔
* [[موذن]] جب '''حَيَّ عَلَي الصَّلوٰةِِ''' کہے تو منہ دائیں طرف پھیرے اور جب [[حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ]] کہے تو منہ بائیں طرف پھیرے۔
 
سطر 111:
 
== اذان کے بعد کی دعا ==
اذان کے بعد کی دعا کو [[دعائے وسیلہ]] کہتے ہیں اس دعا سے پہلے [[درود|درود شریف]] ضرورپڑھ لینا چاہیے۔
 
{{اقتباس|اَللّھُمَّ رَبَّ ھٰذِہٖ الدَّعوَۃِ التَّا مَّۃِ وَ الصَّلوٰۃِ القَا ئِمَۃِ اٰتِ سَیِّدَ نَا مُحَمَّدَن الوَسِیلَۃَ وَالفَضِلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّ فِیعَۃَ وَابعَثہُ مَقَامًا مَّحمُودَنِ الَّذِی وَ عَدتَّہُ وَارزُقنَا شَفَا عَتَہُ یَو مَ القِیَا مَۃِ انَّکَ لَا تُخلِفُ المِیعَادَ۔