"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.2+) (روبالہ ترمیم: tt:Фатыйха сүрәсе
م Bot: Fixing redirects
سطر 18:
|سجود_کی_تعداد=کوئی نہیں
}}
سورۂ فاتحہ [[قرآن|قرآن مجید]] میں ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت ہے جو حضرت [[محمد {{درود}}]] کی زندگی کے [[مکی]] دور میں نازل ہوئی۔ اس کی [[آیت|آیات]] کی تعداد 7 ہے۔ یہ انتہائی اہم سورت اور ہر [[نماز]] میں پڑھی جاتی ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
 
== نام ==
اس کا نام "الفاتحہ" اس کے مضمون کی مناسبت سے ہے۔ فاتحہ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی مضمون یا کتاب یا کسی شے کا افتتاح ہو۔ دوسرے الفاظ میں یوں سمجھئے کہ یہ نام "دیباچہ" اور آغاز{{زیر}} کلام کا ہم معنی ہے۔ اسے [[ام الکتاب]] اور [[الفاتحہ|ام القرآن]] بھی کہا جاتا ہے۔
 
== زمانۂ نزول ==
یہ [[نبوت]] محمدی {{درود}} کے بالکل ابتدائی زمانے کی سورت ہے۔ بلکہ معتبر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلی مکمل سورت جو [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} پر نازل ہوئی وہ یہی ہے۔ اس سے پہلے صرف متفرق آیات نازل ہوئی تھیں جو [[العلق|سورۂ علق]]، [[المزمل|سورۂ مزمل]] اور [[المدثر|سورۂ مدثر]] وغیرہ میں شامل ہیں۔
== مضمون ==
دراصل یہ سورت ایک [[دُعا|دعا]] ہے جو [[خدا]] نے ہر [[انسان]] کو سکھائی ہے جو اس کتاب کا مطالعہ شروع کررہا ہو۔ کتاب کی ابتدا میں اس کو رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم واقعی اس کتاب سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو پہلے خداوند عالم سے یہ دعا کرو۔
انسان فطرتاً اسی چیز کی دعا کرتا ہے جس کی طلب اور خواہش اس کے دل میں ہوتی ہے اور اسی صورت میں کرتا ہے جبکہ اسے یہ احساس ہو کہ اس کی مطلوب چیز اس ہستی کے اختیار میں ہے جس سے وہ دعا کررہا ہے۔ پس قرآن کی ابتدا میں اس دعا کی تعلیم دے کر گویا انسان کو یہ تلقین کی گئی ہے کہ وہ اس کتاب کو راہ راست کی جستجو کے لئے پڑھے، طالب{{زیر}} حق کی ذہنیت لے کر پڑھے اور یہ جان لے کہ علم کا سرچشمہ خداوند{{زیر}} عالم ہے، اس لئے اسی سے رہنمائی کی درخواست کرکے پڑھنے کا آغاز کرے۔
اس مضمون کو سمجھنے کے بعد یہ بات خود واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن اور سورۂ فاتحہ کے درمیان حقیقی تعلق کتاب اور اس کے مقدمے کا سا نہیں بلکہ دعا اور جواب{{زیر}} دعا کا سا ہے۔ سورۂ فاتحہ ایک دعا ہے بندے کی جانب سے، اور قرآن اس کا جواب ہے خدا کی جانب سے۔ بندہ دعا کرتا ہے کہ اے پروردگار! میری رہنمائی کر۔ جواب میں پروردگار پورا قرآن اس کے سامنے رکھ دیتا ہے کہ یہ ہے وہ ہدایت و رہنمائی جس کی درخواست تونے سے مجھ سے کی تھی۔