"صدر ایوان بالا پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: Fixing redirects
سطر 1:
{{پاکستان کی سیاست}}
[[پاکستان|اسلامی جمہوریہ پاکستان]] کی مجلس شوریٰ کے [[ایوانِ بالا|ایوان بالا]] یا سینیٹ کے موجودہ چیئرمین [[فاروق نائیک]] ہیں جو کہ اس عہدہ پر [[12 مارچ]] [[2009ء]] سے براجمان ہیں۔
 
ایوان بالا کے پہلے چیئرمین جسٹس [[خان حبیب اللہ خان]] تھے۔
سطر 6:
==تاریخ==
 
[[1970ء]] کی عبوری [[قانون ساز اسمبلی]] نے [[1973ء]] کا آئین تشکیل دیا جو کہ 12 اپریل [[1973ء]] کو منظور کیا گیا اور 14 اگست [[1973ء]] کو [[پاکستان|اسلامی جمہوریہ پاکستان]] میں مکمل طور پر نافذ کر دیا گیا۔ [[1973ء]] کے آئین کی رو سے [[پاکستان]] میں [[پارلیمانی نظام حکومت]] رائج کیا گیا جو کہ دو رویہ قانون سازی کرتی ہے، یعنی [[مجلس شوریٰ پاکستان|مجلس شوریٰ]] کے کلیدی اجزاء [[ایوانِ بالا|ایوان بالا]] اور [[ایوان زیریں]] سے کسی بھی قانون کی منظور لازم ہے۔ ایوان بالا یا سینیٹ کے ارکان کی تعداد 45 متعین کی گئی تھی جو کہ [[1977ء]] میں بڑھا کر 63 اور [[1977ء]] میں 87 کر دی گئی۔ صدر [[پرویز مشرف]] کے دور حکومت میں یہ ایوان بالا کے ارکان کی تعداد بڑھا کر 100 کر دی گئی۔ یہ ترمیم [[لیگل فریم ورک آرڈر 2002ء]] کے ذریعہ کی گئی جو کہ 21 اگست [[2002ء]] کو لاگو ہوا۔
 
آزادی کے بعد، پاکستان کی پہلی [[دستور ساز اسمبلی]] جو کہ دسمبر [[1945ء]] میں منتخب کی گئی تھی کی ذمہ داریوں میں یہ نکتہ اہم تھا کہ کہ نو آزاد مملکت پاکستان کا[[ آئین]] تشکیل دے۔ اسمبلی نے متفقہ طور پر 12 مارچ [[1949ء]] کو [[قرارداد مقاصد]] منظور کی، جس کے توسط سے نئے آئین کی بنیاد رکھی جانی تھی۔ اس سے پہلے کہ یہ اسمبلی قرارداد مقاصد کی رو سے نیا آئین تشکیل دیتی، اکتوبر [[1954ء]] میں اس مجلس کو تحلیل کر دیا گیا۔ نئی تشکیل دی جانے والی قانون ساز اسمبلی نے مئی [[1955ء]] میں اپنے قائم ہونے کے بعد نیا آئین تشکیل دیا جو کہ 29 فروری [[1956ء]] کو منظور کیا گیا اور 23 مارچ [[1956ء]] کو نافذ کر دیا گیا، اس آئین کی رو سے ملک میں [[پارلیمانی نظام حکومت]] قائم کیا گیا۔ 14 اگست [[1947ء]] سے 23 مارچ [[1956ء]] تک ملک میں [[تعزیرات ہند 1935ء]] بطور آئین نافذ العمل رہا۔
سطر 12:
7 اکتوبر [[1958ء]] کو ملک میں مارشل لاء نافذ کر کے آئین کو معطل کر دیا گیا۔ فوجی حکومت نے فروری [[1960ء]] کو ایک[[ آئینی کمیشن]] تشکیل دیا جس نے [[1962ء]] کے آئین کی تشکیل دی۔ اس آئین کے تحت ملک میں [[صدارتی نظام حکومت]] نافذ کیا گیا۔ 25 مارچ [[1969ء]] کو یہ آئین بھی معطل کر دیا گیا اور ملک کی پہلی منتخب قانون ساز اسمبلی نے دسمبر [[1971ء]] میں معرض وجود میں آئی، [[1973ء]] کا متفقہ آئین تشکیل دیا۔
 
[[1970ء]] میں ملک کی پہلی منتخب ہونے والی [[قانون ساز اسمبلی]] نے [[1973ء]] کا آئین متفقہ طور پر تشکیل دیا اور یہ آئین 14 اگست [[1973ء]] کو نافذ العمل قرار پایا۔ اس آئین کی رو سے ملک میں [[پارلیمانی نظام حکومت]] رائج کیا گیا اور مجلس شوریٰ کے دو ایوان بھی تشکیل دیے گئے۔ یہ دونوں ایوان، [[ایوانِ بالا|ایوان بالا]] یا [[سینیٹ]] اور [[ایوان زیریں]] یا [[ایوانِ زیریں|قومی اسمبلی]] کہلاتے ہیں۔
 
==ذمہ داریاں==
سطر 30:
|-
|1
|[[خان حبیب اللہ خان مروت|خان حبیب اللہ خان]]
|
| 6 اگست 1973ء
سطر 38:
|-
|2
| [[خان حبیب اللہ خان مروت|خان حبیب اللہ خان]]
|
| 6 اگست 1975ء
سطر 46:
|-
|3
| [[غلام اسحاق خان|غلام اسحق خان]]
|<!-- [[Image:GhulamIshaqKhan.jpg|50px]] -->
| 21 مارچ 1985ء
سطر 54:
|-
|4
| [[غلام اسحاق خان|غلام اسحق خان]]
|<!-- Image with inadequate rationale removed: [[Image:GhulamIshaqKhan.jpg|50px]] -->
| 21 مارچ 1988ء
سطر 94:
|-
| 9
| [[محمد میاں سومرو|میاں محمد سومرو]]
| <!-- Image with inadequate rationale removed: [[Image:Muhammedmian Soomro.jpg|50px]] -->
| 23 مارچ 2003ء
سطر 102:
|-
| 10
| [[محمد میاں سومرو|میاں محمد سومرو]]
| <!-- Image with inadequate rationale removed: [[Image:Muhammedmian Soomro.jpg|50px]] -->
| 23 مارچ 2006ء