"تربیلا بند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ جمع: cs:Vodní nádrž Tarbela
م Bot: Fixing redirects
سطر 8:
|locale=[[تربیلا]] ، [[پاکستان]]
|maint=
|length=2743.2 [[میٹر ضد ابہام|میٹر]]
|height= دریا کی سطح سے 143.26 میٹر
|width=
سطر 28:
|coordinates=
|turbines = 10 x 175 MW, 4 x 432 MW
|installed_capacity = 3478 [[واٹ#اکائیاں|میگاواٹ]]
|max_capacity = 4200 میگاواٹ
|reservoir_catchment= 168,000 مربع کلومیٹر
سطر 34:
}}
 
[[دریائے سندھ]] پر بمقام تربیلا، ایک کثیر المقاصد بند ، جو [[منگلا بند]] ’’پاکستان‘‘ سے دوگنا ، [[اسوان بند|اسوان ڈیم]] [[مصر]] سے تین گنا اور دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ آزادی کے بعد مشرقی دریاؤں سے پانی کی بندش کی بھارتی دھمکی سے [[پاکستان]] میں زراعت کو ، جو پہلے ہی پانی کی قلت کا شکار تھی ، زبردست خطرہ لاحق ہوگیا۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے ملک میں بند بنانے کا منصوبہ مرتب کیا۔ ان میں سے ایک دریائے سندھ پر بند تعمیر کرنے کا منصوبہ تھا۔ جس کے لیے [[اٹک]] ، [[کالاباغ]] اور تربیلا کے علاقوں کا جائزہ لیا گیا۔ آخر 1952ء میں تربیلا کے مقام کو بند کی تعمیر کے لیے موزوں قرار دیا گیا اور بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے فنی و مالی تعاون کی اپیل کی گئی۔
 
[[1967ء]] میں [[عالمی بنک|عالمی بینک]] نے اس بند کی تعمیر کی منظوری دے دی۔ [[1968ء]] میں تربیلا ترقیاتی فنڈ قائم کیا گیا۔ جس کے لیے عطیات کے علاوہ [[فرانس]] ، [[اطالیہ|اٹلی]] ، [[برطانیہ]] ، [[کینیڈا|کینڈا]] ، اور عالمی بینک نے قرضے بھی منظور کیے۔ اسی سال تین اطالوی اور تین فرانسیسی کمپنیوں پر مشتمل ایک کنسورشیم تربیلا جائنٹ و نیچر کو بند کی تعمیر کا ٹھیکا دیا گیا ۔ [[1969ء]] میں کنسورشیم میں [[جرمنی]] اور [[سویٹزر لینڈ|سوئٹزرلینڈ]] کی سات کمپنیوں کا گروپ بھی شامل ہوگیا۔ نومبر [[1971ء]] میں یہ بند پایۂ تکمیل کو پہنچا اور [[1977ء]] میں اس نے کام شروع کر دیا۔
 
بند کی لمبائی 9 ہزار فٹ ، زیادہ سے زیادہ اونچائی 485 فٹ (147.83 میٹر) اور گنجائش 18,60,00,000 ایکڑ فٹ (229.43 مکعب کلومیٹر) ہے۔ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریائوں کا اوسط مجموعی بہائو تقریباً 208 مکعب کلومیٹر ہے۔ اس میں لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہو سکتی ہے۔ دریا کے بائیں کنارے پر 45 فٹ قطر کی چار سرنگیں ہیں۔ پہلی اور دوسری سرنگ بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں سے منسلک ہے۔تیسری سرنگ کا مقصد بھی بجلی کی پیداوار ہے۔ چوتھی سرنگ آبباشی کے مقصد کے لیے ہے۔ اس منصوبے پر 10,92,00,00,000 روپیہ صرف ہوا ، بند سے آبپاشی اور بجلی کے علاوہ مچھلی کی صنعت اور سیاحت وغیرہ کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے۔ بعد میں اسی ڈیم سے ایک نہر نکال کر غازی بروتھا کے مقام کر مزید ٹربائنیں لگا کر بجلی پیدا کی جاتی ہے۔