"صوبہ بامیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ محو: zh,pl,ko,fr,es,ms,it,et,de,id,ja,bn,el,pnb,sv,ar,nl,pt,tg,sk,ru,en,th,no,ca,fi,cy,war,cs,bg,fa,az,da (strongly connected to ur:بامیان)
م Bot: Fixing redirects
سطر 1:
'''بامیان''' {{دیگر نام|انگریزی = Bamyan|فارسی = بامیان}}[[ افغانستان]] کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے جس کو ولایت بامیان بھی کہا جاتا ہے۔ یہ افغانستان کے عین وسط میں واقع صوبہ ہے اور اس کے مرکزی شہر کو بھی بامیان ہی کہا جاتا ہے۔ یہاں آباد قبائل میں اکثریت [[ہزارہ قبائل]] کی ہے جبکہ %16 [[سادات]] اور %15 [[تاجک]] آباد ہیں۔ [[پشتون]] اور [[تاتاری|تاتار]] یہاں انتہائی اقلیت میں ہیں۔ بامیان افغانستان کے ہزار علاقہ جات میں سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس یہاں کی [[تہذیب]] اور [[تمدن]] پر ہزارہ قبائل کے رسم و رواجوں اور طرز معاشرت کی چھاپ واضع نظر آتی ہے۔ <br />
زمانہ قدیم میں وسط افغانستان کے اس علاقہ کو نہایت اہمیت حاصل تھی، تجارتی قافلے جو [[جنوبی ایشیاء]]، [[چین]]، [[وسط ایشیا|وسط ایشیاء]] اور [[یونان]] کی جانب قدیم [[شاہراہ ریشم]] سے سفر کرتے تو یہیں پڑاؤ ڈالتے۔ جس کی وجہ سے یہاں [[تجارت]] اور [[سیاحت]] نے خوب ترقی کی، اسی وجہ سے یہاں کی تمدنی اہمیت واضع ہوتی ہے۔ یہاں ایک خاص ملاپ جو مختلف تہذیبوں کے مابین ابھرا، واضع ہے۔ یہ ملاپ [[يونانی|یونانی]]، [[ایران|ایرانی]] اور [[بدھا]] تہذیبوں کا ہے جس کو کلاسیکی درجہ حاصل ہے اور اسے انگریزی میں Greco-Budhist Art کہا جاتا ہے۔<br />
==تاریخ==
بامیان دراصل زمانہ قدیم میں مشہور بدھ [[عبادت گاہ]] تھی جس کے [[سنسکرت]] میں رنگین کے معنی بتائے جاتے ہیں اور اسی عبادت گاہ کے نام سے یہ علاقہ منسوب ہے۔ بامیان شہر کے مضافات میں بدھا کے کئی دیو ہیکل [[مجسمے]] نصب ہیں جن کو پتھر تراش کر بنایا گیا ہے۔ ان میں سے دو مشہور بدھا کے مجسمے تھے جس کو بامیان کے بدھا کہا جاتا تھا اور ان کی لمبائی بالترتیب 55 اور 37 میٹر تھی۔ یہ مجسمے دنیا میں اپنی نوعیت کے دیو قامت مجسمے تھے اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی تعمیر 4 یا 5 [[قبل مسیح]] میں کی گئی تھی۔ یہ سالوں تک یہاں کے تہذیبی تنوع کے علمبردار تھے اور [[یونیسکو]] کے عالمی ورثہ میں شامل تھے۔ مارچ [[2001ء]] میں [[طالبان]] کی حکومت نے ان کو بت پرستی کی نشانی قرار دیتے ہوں تباہ کرنے کا حکم جاری کیا۔ طیارہ شکن توپوں اور بارود کی مدد سے ان مجسموں کو سرکاری حکم کے تحت تباہ کردیا گیا۔<br />