"عزیز میاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: Fixing redirects
سطر 14:
|سرگرم_دور = 1970ء تا 2000ء
}}
عزیز میاں (ولادت: [[17 اپریل]] [[1942ء]]، وفات: [[6 دسمبر]] [[2000ء]]) [[پاکستان]] کے چند مقبول ترین قوالوں میں سے ہیں۔ ان کی پیدائش [[بھارت]] کے شہر [[دلی|دہلی]] میں ہوئی۔
 
عزیز میاں کا شمار قدرے روایتی قوالوں میں ہوتا تھا۔ ان کی آواز بارعب اور طاقتور تھی۔ لیکن ان کی کامیابی کا راز صرف ان کی آواز نہیں تھی۔ عزیز میاں نہ صرف ایک عظیم قوال تھے بلکہ ایک عظیم فلسفی بھی تھے، جو اکثر اپنے لیے شاعری خود کرتے تھے۔ عزیز میاں نے [[جامعۂ پنجاب|پنجاب یونیورسٹی]]، [[لاہور]] سے [[اردو]] اور [[عربی زبان|عربی]] میں ایم اے کیا ہوا تھا۔
 
ان کا اصل نام عبدا لعزیز تھا۔ "میاں" ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے، جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ انہوں نے اپنے فنی دور کا آغاز "عزیز میاں میرٹھی" کی حیثیت سے کیا۔ میرٹھی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ [[قیام پاکستان]] کے بعد عزیز میاں نے بھارت کے شہر میرٹھ سے اپنے وطن کی طرف ہجرت کی تھی۔
سطر 27:
 
=میں شرابی=
عزیز میاں کو اپنی قوالیوں میں دینی اور صوفی مسائل پر بحث کرنے میں مہارت حاصل تھی۔ وہ براہ راست خدا سے ہم کلام ہوتے اور اشرف المخلوقات کی قابل رحم حالت کی شکایت کرتے۔ خدا سے ہم کلام ہونے والی قوالیوں میں وہ زیادہ تر [[محمد اقبال|علامہ اقبال]] کی شاعری استعمال کرتے۔ مثلا عزیز میاں کے مندرجہ ذیل پسندیدہ اشعار پڑہیے:
 
<div style='text-align: center;'>
سطر 47:
 
=وفات=
عزیز میاں کا انتقال [[دسمبر]] 6، [[2000ء|2000]] کو [[تہران]] ([[ایران]]) میں [[یرقان]] کی وجہ سے ہوا۔ انہیں [[علی (علیہابن سلام)ابی طالب|حضرت علی]] کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کیلیے مدعو کیا تھا۔ عزیز میاں کے دو بیٹے، عمران اور تبریز، ان کے ورثہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔ دونوں قوالی کے انداز میں اپنے والد سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔ آپ کو Multan میں دفن کیا گیا