"مروان الثانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ جمع: pt:Marwan II
م Bot: Fixing redirects
سطر 10:
== تخت نشینی اور مشکلات ==
 
مروان ثانی [[خلافت امویہ|بنو امیہ]] کا آخری حکمران تھا۔ 740ء میں [[خلیفہ]] بنا۔ مروان عمر رسیدہ ، تجربہ کار ، مستقل مزاج اور بہادر خلیفہ تھا۔ جب تخت نشین ہوا اس وقت اموی حکومت درہم برہم ہو چکی تھی۔ خود اموی حکومت میں اختلافات پیدا ہو چکے تھے۔ دربار [[شام]] مختلف گروہ بندیوں میں بٹ چکاتھا۔ [[مضری]] اور [[یمنی]] قبائل کی کش مکش نے خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا کر دی تھی۔ خارجی الگ سرگرم عمل تھے اور سب سے بڑھ کر دعوت عباسی سارے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی اور اس کے داعی ملک کے کونے کونے میں گھوم پھر کر عوامی جذبات کو امویوں کے خلاف بھڑکا کر اپنی کامیابی کے لیے راہ ہموار کر رہے تھے۔
 
اموی حکومت کی بنیاد اور اساس عرب تھے۔ ان کی ساری کامرانیاں فوج کی وفاداریاں اور اتحاد پر مبنی تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے اب عربوں کی قدیم قبائلی عصبیتں جاگ اٹھی تھیں اور وہ باہم دست و گریباں تھے۔ یمنی اور مضری ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے لٰہذا فوج کی وفاداریاں بھی بٹ چکی تھیں۔ مروان نے تخت نشین ہونے کے بعد دمشق کی بجائے حران کو دارلخلافہ بنایا۔ اس تبدیلی نے شامیوں کے حاسدانہ جذبات کو برانگیختہ کیا اور وہ مروان کے خلاف متحد ہو گئے۔ اس تفریق سے عباسی داعیوں نے خوب فائدہ اٹھایا ۔ اگر شامی اپنی وفاداری اور اطاعت سے روگردانی نہ کرتے مضری اور یمنی قبائل خانہ جنگی میں مبتلا نہ ہوتے تو مروان کو عباسی دعوت کچل چینے کے لیے وقت اور وقت دونوں حاصل ہو جاتے اور ایسی صورت میں خلافت بنو امیہ کے قائم رہنے کے امکانات ہو سکتے تھے لیکن چونکہ مروان اپنی گوناگوں مصروفیات کی بنا پر [[خلافت عباسیہ|عباسی]] تحریک کو بروقت نہ دبا سکا لٰہذا انھوں نے بڑھ کر اموی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
 
 
سطر 25:
 
 
= [[خارجی|خوارج]] کی بغاوتیں =
 
 
سطر 32:
اب عبداللہ نے ضحاک سے صلح کر لی اور مروان سے مقابلہ کے لیے [[نصیبین]] کی طرف بڑھا لیکن شکست کھائی اور مارا گیا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے کئی دیگر لیڈروں کی قیادت میں خارجی کوفہ اور بصرہ میں لڑتے رہے۔ مروان نے ابن ہبیرہ کو ان کی بیخ کنی پر مامور کیا۔ اگرچہ اس نے کئی ایک مہمات میں کامیابی حاصل کی لیکن خوارج کی طاقت کو نہ توڑا جا سکا۔ لٰہذا مروان خود ان کے مقابلہ کے لیے موصل پہنچا اور خوارج کی مسلسل ہنگامہ آرائی کا خاتمہ کرکے سرزمین حجاز کی طرف متوجہ ہوا کینوکہ اب حجاز خوارج کی سرگرمیوں کی آماجگاہ بن چکا تھا
 
[[یمن]] کو بھی خارجی اپنا مرکز بنا چکے تھے۔ [[حج]] کے دنوں میں ایک [[خارجی]] سردار ابوحمزہ نے بغاوت کا آغاز کیا ۔ والی [[مکہ]] عبدالواحد مدینہ بھاگ گیا۔ حج سے فراغت کے بعد خارجیوں نے مدینہ کا رخ گیا ۔ عبدالواحد نے اہل [[مدینہ منورہ|مدینہ]] پر مشتمل ایک فوج مقابلہ کے لیے روانہ کی۔ دونوں کا مقابلہ مقام قدیر میں ہو جس میں اہل مدینہ کو زبردست شکست ہوئی ۔ اس تباہی کی بنا پر مدینہ ماتم کدہ بن گیا ۔ مدینہ پر قبضہ کرنے کے بعد فتح مند خارجی اب شام کی طرف بڑھے مگر وادی القریٰ میں اموی فوج کے ساتھ مقابلہ کے بعد شکست کھائی۔ اس جنگ میں خوارج کی کثیر تعداد ماری گئی جس کی وجہ سے ان میں مزید مقابلہ کی قوت باقی نہ رہی۔
 
 
= [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کا ظہور =
 
ان پریشان کن حالات میں جب کہ مروان کئی محاذوں پر مخالفین کے خلاف سرگرم عمل تھا عباسی تحریک کے داعیوں نے حالات کو سازگار محسوس کرتے ہوئے بنو ہاشم کے حامیوں کو کھلم کھلا بغاوت کی دعوت دی اور مئی 747ء کا دن مقرر کرکے باقاعدہ خروج کا اعلان بھی کر دیا۔ امام ابراہیم عباس کے سوگ میں باغیوں کے علم اور لباس کا رنگ سیاہ قرار دیاگیا۔ وقت مقرر پر خراسان کے کونہ کونہ سے ہزار ہا انسان اپنے ہاتھوں میں چھوٹے چھوٹے ڈنڈے لیے نکل کھڑے ہوئے جن کا نام انہوں نے کافر کوب رکھا ہوا تھا۔
سطر 44:
اس خوفناک صورت حال کی بنا پر والئی [[خراسان]] نصر سخت پریشان ہوا ۔ اس نے عرب قوم کو متحد ہونے کی دعوت دی ۔ اس درخواست کا خاطر خواہ اثر ہوا اور ربیعہ اور یمن کے قبائل نےاپنے دشمن کا متحد ہو کر مقابلہ کرنے کا عزم کیا لیکن ایک عباسی داعی کے غیرت دلانے پر قبیلہ ربیع کا رہنما علی بن جدیع کرمانی نصر سے الگ ہوگیا کیونکہ نصر نے علی کے باپ جدیع کرمانی کو دھوکہ سے مروا دیا تھا۔ اب ابومسلم خرسانی نے کمال ہوشیاری سے قبائل کو اپنے ساتھ ملا لیا اور مرو پر فوج کشی کی اور اس پر 747ء / 129ھ میں قابض ہونے کے بعد عباسی خلافت کی بنیاد رکھی۔ ابو مسلم خراسانی کی عرب دشمنی مسلم تھی چنانچہ جب اس نے محسوس کیا کہ اب اسے ربیع یمنی قبائل کی امداد کی ضرورت نہیں تو ان کے بیشتر افراد اور سرداروں کو قتل کر دیا۔
 
دوسری طرف مروان اس دوران [[خلافت عباسیہ|عباسی]] خلافت کے حقیقی باغیوں کا سراغ لگانے میں کوشاں تھا۔ اس دوران ابومسلم خراسانی کا ایک کارندہ خفیہ پیغام لے کر ابراہیم کے پاس جارہا تھا کہ مروان کو اس کی خبر ملی ۔ مروان نے اس قاصد کو گرفتار کر لیا۔ اسے دس ہزار کا لالچ دے کر ابراہیم کا جواب اسے واپس لا کر دینے پر رضا مند کر لیا۔
 
چنانچہ جاسوس ابراہیم کا جواب لے کر سیدھ مروان کے پاس پہنچا۔ اس خط میں ابومسلم کو ہدایات تھیں کہ وہ دشمنوں کا جلد خاتمہ کر دے اور کسی عربی بولنے والے کو زندہ نہ چھوڑے ۔ یہ قطعی ثبوت پا کر مروان نے ابراہیم کو گرفتار کر لیا اور ان سے باز پرس کی لیکن ابراہیم نے کسی بات کے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اس پر مروان نے قید میں ڈال کر انہیں قتل کرا دیا۔ ابراہیم کی موت کے بعد ابومسلم خراسانی اور دیگر داعیوں نے مزید تیزی سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔
سطر 51:
= [[کوفہ]] پر قبضہ =
 
مرو پر قبضہ کے بعد [[ابومسلم خراسانی|ابو مسلم خراسانی]] کے مشہور جرنیل قحطبہ نے [[طوس]] [[سوزقان]] ، [[نیشاپور]] اور [[جرجان]] فتح کرتے ہوئے اپنی پیش قدمی جاری رکھی چناندہ رے ، اصفہان ، نہاوند اور حلوان کے علاقے بھی ان کے قبضہ میں آگئے۔ اب ان فتح داعیوں نے کوفہ کارخ کیا۔ قحطبہ کے ساتھ خالد برمکی بھی تھا ۔ عباسی داعیوں اور ابن ہبیرا والئی عراق کی افواج کے درمیان زبردست معرکہ آرائی ہوئی ۔ قحطبہ جنگ کے دوران قتل ہوا لیکن اس کے بیٹے حسن نے کمان سنبھال لی اور ابن ہبیرہ کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ابن ہبیرہ شکست کھا کر واسطہ پسپا ہوگیا۔
 
 
سطر 73:
== امری شہزداے کا فرار ==
 
مروان ثانی کی شکست کے بعد بنو عباس نے چن چن کر بنو امیہ کے لوگوں کو قتل کیا۔ ان لوگوں میں سے بھاگ کر جان بچانے والے بچوں اور عورتوں کے سوا [[خلافت امویہ|اموی خاندان]] کو کوئی فرد بھی زندہ نہ بچ سکا۔ شاہی خاندان کا صرف ایک شہزادہ [[عبدالرحمٰن الداخل|عبدالرحمن الداخل]] [[افریقہ]] جا کر جان بچا سکا۔ وہ وہاں سے بچتا بچاتا [[ہسپانیہ|سپین]] جا پہنچا جہاں اس نے [[خلافت امویہ|بنو امیہ]] کی مضبوط ہسپانوی حکومت قائم کی اور سپین میں عظیم الشان اسلامی دور کا آغاز ہوا۔
 
[[زمرہ:تاریخ اسلام]]