"مسلمانان اندلس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Bot: Fixing redirects
سطر 1:
'''مسلمانان اندلس''' یا '''مورو''' یا '''مورز''' ([[انگریزی زبان]] میں: ''Moors'') ان مسلمانوں کو کہتے ہیں جو مغربی [[افریقہ]] اور [[مراکش]] سے [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] (موجودہ [[ہسپانیہ]] اور [[پرتگال]]) میں آ کر آباد ہو گئے۔ ان مسلمانوں کے رسم و رواج اور طرز رہن سہن کو '''مورش''' یا '''[[اصطباغی]]''' کہتے ہیں۔
 
 
سطر 6:
[[image:MoorishAmbassador to Elizabeth I.jpg|thumb|left|ملکہ برطانہ کی طرف مورش سفیر]]
 
[[عیسائی]] [[ہسپانیہ]] میں مورو کا داخلہ [[711ء]] میں بربر سپہ سالار [[طارق بن زیاد]] کی قیادت میں ہوا جس نے آٹھ سال کے عرصہ میں [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] ([[ ہسپانیہ]] اور [[پرتگال]] کے [[جزیرہ نما]] کا قدیم نام) کے زیادہ تر حصہ پر اسلامی حکومت قائم کر دی۔ انھوں نے [[شمال]] میں [[پائرین]] کی پہاڑیاں میں آگے بڑھنے کی کوشش کی جس میں انہیں [[732ء]] میں [[ٹورز]] کی لڑائی میں [[فرانک]]، [[چارلس مارٹل]] کے ہاتھوں سکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مورو نے ماسواۓ [[شمال]] مغربی [[پائرین]] کی پہاڑیوں میں[[ باسکو]] کے علاقہ کے باقی تمام [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] اور شمالی [[افریقہ]] پر کئی دہائیوں تک حکومت کی۔ اگرچہ مورو تعداد میں کم تھے، لیکن وہ کافی زیادہ تعداد میں مقامی لوگوں کو تبدیل کرنے میں کامیاب رہے۔ "[[اسلامز بلیک سلیو]]" (اسلام کے سیاہ غلام) کے مصنف [[رونالڈ سہگل]] کے مطابق ستر لاکھ آئبیریائی باشندوں میں سے [[1200ء]] تک چھپن لاکھ [[مسلمان]] تھے جو اصل میں مقامی ہی تھے۔ [[مؤرش]] حکومت کو [[750ء]] کی دہائی میں اندرونی خلفشار کا سامنا کرنا پڑا۔
 
 
ملک جاگیروں میں بٹ چکا تھا جو زیادہ تر مسلمان تھیں، اور پھر [[قرتبہ]] کے [[خلیفہ]] کے زیر اثر متحد ہوئیں۔ لیکن [[شمال]] اور [[مغرب-سمت|مغرب]] میں موجود [[عیسائی]] ریاستیں آہستہ آہستہ مضبوط ہوتی گئیں، اور [[ریکنکواستہ]] (فوجی آزادی) کے جھنڈے تلے [[آسٹوریس]]، [[نوارے]]، [[گالیسیا]]، [[لےاون]]، [[پرتگال]]، [[آراگون]]، [[کتالونیہ]] اور [[کستلے]] کی حکومتیں پھیلاؤ اور اندرونی مضبوطی حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔ [[قرتبہ]] کے ابتدائی [[دور خلافت]] میں [[عیسائي]]، [[مسلمان]] اور [[یہودی]] مل جل کر رہے، لیکن بعد میں یہودیوں کو دھکیلا جانے لگا اور [[عیسائی]] مسلمانوں کے تحت دوسرے درجے کے شہری قرار پاۓ۔ [[قرتبہ]] کی خلافت [[1031ء]] میں گر گئی اور [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] کی [[مسلمان]] حکومت شمالی [[افریقہ]] کے [[مورو المراد دیناستی]] کے ہاتھ آئی۔
 
 
مورو [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] نے شہری [[منصوبہ بندی]] میں بڑی ترقی کی، اور عظیم شہر تعمیر کیے۔ ایک مورخ کے مطابق [[قرتبہ]] میں 471 مساجد، 300 عوامی غسل خانے، 63,000 امراء کے مکانات اور 200,077 عام لوگوں کے مکانات تھے۔ کاروباری مراکز میں 80,000 دکانیں انکے علاوہ تھیں۔ پہاڑوں سے پانی شہر کے ہر کونے میں پہنچایا گیا تھا، جسکے لیے خالص [[سونا]]، [[چاندی]]، [[تانبا]] اور[[خارصین| جست]] کے مختلف شکلوں کے پائپ بناۓ گۓ تھے۔ انکے ذریعے [[پانی]] بڑی جھیلوں، تالابوں ٹینکون اور سنگ مرمری فواروں تک پہنچایا جاتا تھا۔ مکانات میں گرمیوں میں با‏غات کی تازہ معطر ہوا کے گزر کا اہتمام تھا اور سردیوں میں دیواروں میں نصب گرم ہوا نلوں کی مدد سے گھروں کو گرم رکھا جاتا تھا۔ مزید اہم کاموں میں بڑے راستوں پر جو محلات کی طرف جاتے تھے، [[روشنی]] کا اہتمام تھا۔ ان بڑے محلات میں سے ایک [[ازہارہ]] کا محل تھا جسکے 15,000 دروا‌زے تھے۔ بلاشبہ خلافت کے دور عروج میں [[قرتبہ]] [[یورپ]] کا اہم دارالخلافہ اور دنیا کے عظیم شہروں میں سے ایک تھا۔
 
 
[[1212ء]] میں [[کاستلے]] کے [[الفانسو ہشتم]] کی قیادت میں [[عیسائی]] حکمرانوں کا گروہ مسلمانوں کو مرکزی [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] سے نکالنے میں کامیاب ہو گیا لیکن [[غرناطہ]] کی [[اصطباغ|مورو]] حکومت [[جزیرہ نما]] [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] کے جنوبی حصہ میں قائم رہی۔ یہ حکومت جدید زمانہ میں اپنے شاہکار [[الحمرا]] کے نام سے جانی جاتی ہے۔ 2 [[جنوری]]، [[1492ء]] کو آخری [[مسلمان]] حکمران نے [[آرگان]] کے [[فردینانڈ دوئم]] اور [[کاستلے]] کی [[ازابل]] کے درمیان شادی سے بننے والے اتحاد کے سامنے ہتھیار ڈالے۔ باقی ماندہ مسلمانوں کو [[جزیرہ نما آئبیریا|آئبیریا]] چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا، یا ان کو [[عیسائیت]] قبول کرنی پڑی۔ اور ان کی اولاد [[موریکوس]] قرار پائی جو کئی ریاستوں مثلاً [[آراگان]]، [[ویلنسیا]]، [[اندلس]] وغیرہ میں بطور کسان رہے، یہاں تک کہ [[1609ء]] سے [[1614ء]] کے دوران ان سب کو بے دخل کر دیا گیا۔ [[ہنری لاپیئر]] کے مطابق اس بے دخلی سے [[جزیرہ نما]] کے کل 80 لاکھ رہائشیوں میں سے تین [[لاکھ]] متاثر ہوۓ۔
 
 
سطر 22:
== ماخذ ==
 
رومی لفظ مور(‏Maur ) شمالی[[ افریقہ]] نسل کے باشندوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جو جدید [[تونس|تیونس]] کے مغرب میں ہے۔ قدیم اور جدید مورخوں اور مصوروں نے انکی ایسی کئی خصوصیات کو ابھارا ہے جو آج کے جدید معاشروں میں بھی ہیں۔ اسکے مقابلہ میں مزید جنوب میں رہنے والے ایتھوپیائی باشندوں کو 'ایتھیوپس' (Aethiopes ) اور مصریوں کو 'آئجپتس' (Aegyptus) کہا جاتا تھا۔ ان میں کئی رنگ و نسل کے لوگ شامل تھے۔ ڈاکٹر [[کےئتا]] (Dr. Keita) کے مطابق یہ سب مقامی ہی تھے، چاہے انکا رنگ سفید تھا یا انکے بال سفید تھے۔ یہ خصوصیات اس علاقہ کی اپنی تھیں نہ کہ یہاں آ کر آباد ہونے والے یورپی (یونانی، رومی وغیرہ) یا عربوں کی وجہ سے۔
 
== بحث و تحقیق ==
سطر 32:
 
*[[مراکش]]
*[[تونس|تیونس]]
*[[مراکش کے حکمران خاندان]]
*[[دار البیضاء|کاسا بلانکا]]