"لسانی ثنویت" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.6.4) (روبالہ جمع: kk:Диглоссия |
م املا کی درستگی |
||
سطر 1:
[[ثنائیِ لسان|ثنائیِ لسان (diglossia)]] ایک ایسی کیفیت کا نام ہے کہ جب کسی [[معاشرے]] میں اسکی زبان یا بولی دو (یا ایک سے زیادہ) رتبات یا درجات میں تقسیم ہوچکی ہو یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اس معاشرے کے افراد میں اپنی زبان کے سلسلے میں تفریق پائی جاتی ہے ، اس تفریق کو [[علم]] [[لسانیات]] میں ثنائیِ لسان اور یا پھر انشقاق اللسان (diglossia) بھی کہا جاتا ہے۔ اسی مفہوم کو آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اگر کسی معاشرے میں عوام اور خواص کی گفتار الگ الگ استعمال ہو تو اس معاشرے (کی متعلقہ زبان) کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ ثنائی اللسان کی کیفیت سے دوچار ہے۔ عام طور پر کسی زبان میں اس قسم کی ثنائی اللسانی یا دوزبانی کی وجہ سے اس میں اعلی{{ا}} اور ادنی{{ا}} کی تفریق نمایاں ہونے لگتی ہے اور یہ عمل صدیوں پر محیط ہو سکتا ہے؛ اعلی{{ا}} اور ادنی{{ا}} کی اس تفریق کے پس منظر میں ایک
==معاشرتی لسانیات==
معاشرتی لسانیات (sociolinguistics) میں ثنائی لسان ایک
==اردو==
==انگریزی==
==عربی==
جیسا کہ ابتداء میں مذکور ہوا کہ بنیادی طور پر ثنائی لسان دنیا کی ہر زبان میں پایا جاتا ہے کیونکہ اس کی اصل ابتداء گھریلو (مادری) زبان کی بے تکلفی اور آزاد بیانی میں ہوتی ہے اور معاشرے میں اقتصادی اور تعلیمی لحاظ سے پائے جانے والے مختلف طبقات اس ثنائی لسان میں اضافے اور اس کو نمایاں کرنے کا سبب بنا کرتے ہیں۔ آج کل بولی جانے والی عربی زبان میں بھی یہ صورتحال دیکھنے میں آتی ہے؛ وہ عربی جو کہ روایتی کہلائی جاسکتی ہے وہ رسمی مقاصد جیسے لکھائی پڑھائی اور دفاتر وغیرہ میں استعمال کی جاتی ہے جبکہ عام عربی بول چال وہ ہے جو گھر و گلی محلے میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہاں ایک قابل غور بات یہ ہے کہ اس اعل{{ا}}ی یا روایتی عربی کو قرآن کی عربی سے الگ سمجھا جانا چاہیے کیونکہ آج کل کی رسمی عربی بھی قرآن کی عربی سے خاصی مختلف ہے۔ عربی میں اس ثنائی لسان کے بارے میں متعدد نظریات پیش کئے گئے ہیں اور اسی طرح اس کی ابتداء کے زمانے کے بارے میں؛ ان میں سب سے
==ہندی==
|