"ڈیگو گارشیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Bot: Fixing redirects
سطر 1:
[[تصویر:DiegoGarcia1.png|thumb|بحر ہند میں ڈیگو گارشیا کے مقام کا تعین]]
[[تصویر:Diegogarcia.jpg|thumb|جزیرے کا فضائی منظر]]
''ڈیگو گارشیا'' [[بحر ہند]] کے وسط میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ یہ [[بھارت]] اور [[سری لنکا]] کے جنوبی ساحلوں سے تقریباً ایک ہزار [[الف پیما|کلومیٹر]] کے فاصلے پر واقع ہے۔ اصل میں یہ حلقہ نما مونگے کی چٹانیں ہیں جو مرجانی جھیل کو گھیرے میں لیے ہوئے ہیں جسے انگریزی میں [[Atoll]] کہا جاتا ہے۔ یہ بحر ہند میں واقع برطانوی مقبوضات کا حصہ ہے۔
1973ء میں مقامی آبادی کی جبری بے دخلی کے بعد سے امریکہ اور برطانیہ اس جزیرے کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
 
== جغرافیہ ==
 
یہ جزیرہ 37 [[میل]] (60 [[الف پیما|کلومیٹر]]) طویل ہے 5 میل (8 کلومیٹر) عریض ہے۔ مرجانی جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 98 فٹ (30 میٹر) ہے تاہم اس میں مرجانی چٹانوں کی کئی چوٹیاں باہر نکلی ہوئی ہیں جس کے باعث جہاز رانی خطرناک ہے۔ جزیرے کا کل رقبہ 66 مربع میل (170 مربع کلومیٹر) ہے جس میں سے 12 مربع میل (30 مربع کلومیٹر) زمینی علاقہ، 6 اعشاریہ 5 مربع میل (17 مربع کلومیٹر) پیرامونی علاقہ اور 48 مربع میل (124 مربع کلومیٹر) مرجانی جھیل پر مشتمل ہے۔
 
== تاریخ ==
سطر 18:
 
[[1965ء]] میں پورے علاقے ([[جزائر چیگوس]]) کو بحر ہند کے برطانوی مقبوضات کا حصہ بنا دیا گیا۔ [[1966ء]] میں برطانیہ نے تمام جزیرے اور اس کی پیداوار خرید لیں تاہم [[1971ء]] میں تمام پیداوار روک دی گئیں کیونکہ برطانیہ اور امریکہ کے درمیان ڈیگو گارشیا کو ایک فوجی اڈے میں تبدیل کرنے کا معاہدہ طے پا گیا تھا۔ اس کے لیے بظاہر تو برطانیہ کو کوئی ادائیگی نہیں کی گئی لیکن کہا جاتا ہے کہ برطانیہ کو اس کے بدلے میں امریکہ سے [[پولارس میزائل|پولارس میزائلوں]] کی 14 ملین [[امریکی ڈالر]] کی چھوٹ دی گئی۔ اس معاہدے کے تحت جزیرے پر کوئی اقتصادی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔
1971ء میں جزیرے پر دو ہزار مقامی افراد آباد تھے جو مشرقی ہند کے اُن کارکنوں اور افریقی غلاموں پر مشتمل تھ ےجو اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں یہاں لائے گئے تھے۔ فوجی اڈے کے قیام کے باعث تمام مقامی آبادی کو جبری طور پر [[سیچیلیس|سیشلس]] اور [[موریشس]] بے دخل کر دیا گیا۔ مذکورہ افراد ہمیشہ سے جزیرے پر اپنے حق کو جتاتے آئے ہیں اس لیے [[اپریل]] [[2006ء]] میں 102 باشندوں کو ایک ہفتے کے لیے ڈیگو گارشیا میں قیام اور اپنے آباو اجداد کی قبروں اور اپنے گھروں کو دیکھنے کی اجازت دی گئی۔
یہاں پر ایک بحری اڈے کے علاوہ فضائیہ کا ایک عظیم اڈہ بھی قائم ہے جس میں جدید بمبار طیاروں [[بی 52]] کا سب سے بڑا بیڑہ شامل ہے۔ عراق کے خلاف [[جنگ خلیج 1991ء|1991ء]] اور [[جنگ خلیج 2003ء|2003ء]] میں ہونے والی جنگوں اور افغانستان کے خلاف [[افغان جنگ 2001ء|جارحیت]] میں اس اڈے نے اہم کردار ادا کیا اور بمبار طیارے اسی اڈے سے اڑ کر افغانستان اور عراق میں اہداف کو نشانہ بناتے تھے۔
 
سطر 27:
== دلچسپ معلومات ==
 
اس جزیرے کی ایک اور خاص بات یہاں امریکی خلائی جہازوں کی لینڈنگ کے لیے تیار کردہ فضائی مستقر ہے۔ اور یہ بحر ہند میں واحد [[ہواگاہ|ہوائی اڈہ]] ہے جہاں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے [[ناسا]] کو اپنے جہاز اتارنے کی اجازت ہے تاہم اس کی نوبت کبھی نہیں آئی۔
 
علاوہ ازیں [[گلوبل پوزیشننگ سسٹم]] ([[جی پی ایس]]) کو چلانے میں مددگار جو تین انٹینا دنیا بھر میں نصب ہیں ان میں سے ایک اسی جزیرے پر ہے۔
سطر 33:
== قید خانہ ==
 
[[انسانی حقوق]] کے اداروں کی جانب سے امریکہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ڈیگو گارشیا کے اڈے کو [[گوانتانامو]] اور [[ابوغریب|ابو غریب]] کی طرح ایک بڑے قید خانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور [[جون]] [[2007ء]] میں [[یورپی کونسل]] نے اس دعوے کی تصدیق بھی کی۔ جس کے بعد برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ [[جیک اسٹرا]] کو پارلیمان میں یہ تک کہنا پڑا کہ امریکی حکام نے بارہا یقین دلایا ہے کہ ڈیگو گارشیا میں کوئی قیدی نہیں لے جایا گیا۔ [[اکتوبر]] [[2007ء]] میں برطانوی پارلیمان کی کل جماعتی امور خارجہ کمیٹی نے اعلان کیا کہ وہ ان دعووں کی تصدیق کے لیے معاملے کی چھان بین کرے گی۔
 
[[زمرہ:بحر ہند]]