"کابل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Bot: Fixing redirects
سطر 15:
 
[[تصویر:Kabul_TV_Hill_view.jpg|thumb|240px|left|کابل]]
کابل [[افغانستان]] کا دارالحکومت اورسب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 20 سے 30 لاکھ کے درمیان ہے ۔ [[دریائے کابل]] کے ساتھ تنگ وادی میں قائم یہ شہر معاشی و ثقافتی مرکز ہے ۔ کابل ایک طویل شاہراہ کے ذریعے [[غزنی]]، [[قندھار]]، [[ھرات|ہرات]] اور [[مزار شریف]] سے منسلک ہے ۔ یہ جنوب مشرق میں [[پاکستان]] اور شمال میں [[تاجکستان]] سے بھی بذریعہ شاہراہ جڑا ہوا ہے ۔ یہ سطح سمندر سے 18ہزار میٹر (5 ہزار900فٹ)بلندہے ۔کابل کی اہم مصنوعات اسلحہ، فرنیچر اور گڑ ہیں لیکن 1979ء سے جاری جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پیداوار اور معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ کابل کثیر الثقافتی و کثیر النسلی شہرہے جہاں افغانستان بھر سے مختلف نسل کے لوگ رہائش پذیر ہیں۔ ان میں پشتون، تاجک، ازبک، ہزارہ اور دیگر شامل ہیں۔ کئی دہائیوںکی جنگ، خانہ جنگی اورتباہی کے بعداب کابل تعمیرنو کے مراحل سے گذر رہا ہے
 
 
سطر 21:
== تاریخ ==
تاریخ میں کابل کا پہلا حوالہ 1200قبل مسیح میں کوبھا نامی شہر سے ملتا ہے جو موجودہ کابل کی جگہ قائم تھا۔ پہلی صدی قبل مسیح میں شہر موریائوں کے قبضے میں آیا۔ پہلی صدی عیسوی میں کوشان اوربعدازاں ہندو اس کے حکمران بنے ۔ 664ء میں عربوں نے کابل فتح کرکے اسے اسلامی حکومت میں شامل کرلیا۔ اگلے 600سالوں تک شہر [[دولت سامانیہ|سامانی]]، ہندو شاہی، [[سلطنت غزنویہ|غزنوی]]، [[سلطنت غوریہ|غوری]] اور [[سلطنتتیموری تیموریہسلطنت|تیموری]] حکمرانوں کے تحت رہا۔
 
674ء میں جب اسلامی فتوحات خراسان تک پہنچ گئی تھیں اس وقت کابلستان میں کابل شاہان کے نام سے ایک آزاد مملکت قائم تھی۔انہوں نے عربوں کے حملوںسے بچنے کے لئے شہرکے گرد ایک دفاعی فصیل قائم کی تھی۔آجکل یہ فصیل شہر کی قدیم یادگار سمجھی جاتی ہے لیکن اس کااکثرحصہ تباہ ہوچکا ہے ۔
13ویں صدی میں وحشی [[مغول|منگول]] یہیں سے گذرے ۔ 14 ویں میں [[امیر تیمور|تیمور لنگ]] کی سلطنت کے شہر کی حیثیت سے کابل ایک مرتبہ پھر تجارتی مرکز بن گیا جس نے کابل کے فرمانروا کی بہن سے شادی کی لیکن تیموری طاقت کے کمزور پڑنے کے بعد [[ظہیر الدین محمد بابر|ظہیر الدین بابر]] نے 1504ء میں کابل پرقبضہ کرتے ہوئے اسے اپنا دارالحکومت بنالیا اوربعد ازاں یہ 1738ء تک [[مغل]] حکمرانوں کے زیر نگیں رہا۔
 
1738ء میں فارس کے حکمران [[نادر شاہ]] نے کابل پر قبضہ کرلیا لیکن 1747ء میں اس کی وفات کے بعد [[احمد شاہ ابدالی|احمد شاہ درانی]] تخت پر بیٹھا اور پشتون حکومت کا اعلان کرتے ہوئے افغان سلطنت کو مزید وسیع کیا۔ 1772ء میں اس کے بیٹے [[تیمور شاہ درانی]] نے کابل کو اپنا دارالحکومت بنایا۔ وہ 1793ء میں انتقال کرگیا اور [[زمان شاہ درانی]] تخت پربیٹھا۔
 
1826ء میں [[دوست محمد]] حکمرانی کا دعویداربنا لیکن 1839ء میں برطانوی افواج نے کابل پر قبضہ کرلیااور [[شاہ شجاع]] کی کٹھ پتلی حکومت تشکیل دی۔1841ء میں مقامی ”بغاوت“ کے نتیجے میں برطانوی افواج کو عظیم جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا اور [[جلال آباد]] میں 16ہزاربرطانوی فوجیوں کو تہہ تیغ کیا۔ 1842ء میں برطانیہ نے اس قتل عام کابدلہ لینے کیلئے جوابی حملہ کیا لیکن بالاحصار کو نقصان پہنچا کر بھاگ کھڑا ہوا۔ اس کے بعدتاج و تخت دوست محمد کو ملا۔
سطر 38:
1960ء کی دہائی میں شہر مزید وسعت اختیار کرگیا اور وسط ایشیا کاپہلامارکس اینڈاسپنسر اسٹور یہیں کھولا گیا۔کابل چڑیا گھر کا افتتاح 1967ء میں ہوا۔
 
1969ء میں افغانستان کی سیاست پر [[سوویت اتحاد|سوویت یونین]] کے بڑھتے ہوئے اثرات کے خلاف پل خشتی مسجدکے باہرمذہبی عناصر نے مظاہرہ کیا جس کے دوران معروف اسلامی اسکالر مولانا فیضانی سمیت کئی مذہبی رہنما گرفتار ہوئے ۔
 
1975ء میں [[چیکوسلواکیہ]] کے تعاون سے شہر میں برقی ٹرالی بس نظام رائج ہوا جس سے عوام کو سفری سہولیات میسر ہوئیں۔
سطر 49:
ستمبر1996ء میں [[طالبان]] نے کابل پر قبضہ کرلیا اور سابق صدر [[نجیب اللہ]] اوران کے بھائی کو گرفتار کرکے سرعام پھانسی دے دی۔ طالبان کے قبضے کے ساتھ ہی دیگر تمام ملیشیائوں کے درمیان جنگ بندہوگئی اور برہان الدین ربانی، گلبدین حکمت یار،عبدالرشید دوستم، [[احمدشاہ مسعود]] اوردیگرتمام شہر سے فرار ہوگئے ۔
 
تقریباً 5 سال بعد اکتوبر2001ء میں [[ریاستہائے متحدہ امریکہ|امریکہ]] نے [[افغانستان]] پرجارحیت کرتے ہوئے طالبان کی حکومت کاخاتمہ کرلیا۔ جس کے بعد امریکہ نواز [[حامد کرزئی]] افغانستان کے نئے صدر قرارپائے ۔
 
== سیاحت ==
شہر کے ثقافتی مراکز میں افغان قومی عجائب گھر، [[ظہیر الدین محمد بابر|بابر]] کا مزار، [[نادر شاہ]] کا مزار، تیسری افغان جنگ کے بعد 1919ء میں تعمیر کیا جانے والا مینار استقلال، [[تیمور شاہ]] کا مزار اور 1893ء میں قائم ہونے والی عید گاہ مسجد شامل ہیں۔ 1879ء میں برطانوی جارحیت کے دوران تباہ ہونے والا [[قلعہ بالاحصار]] اب عسکری کالج میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔
 
دیگر دلچسپ مقامات میں کابل شہر کا مرکز شامل ہے جہاں افغانستان کا پہلا شاپنگ مال قائم ہے، [[وزیر اکبر خان]] کا علاقہ، کابل چڑیا گھر، [[بابر باغ]]، شاہ دو شمشیرا اور دیگر معروف مساجد، افغان قومی گیلری، افغان نیشنل آرکائیو، افعان شاہی خاندان کا قبرستا، بی بی مہرو پہاڑی، کابل کا عیسائی قبرستان اور پغمان باغ بھی دیگر دلچسپ مقامات ہیں۔
سطر 146:
[[تصویر:Kabul_Business_Center.jpg|thumb|کابل بزنس سینٹر]]
اکتوبر 2005ء کے مطابق کابل شہر میں 13 لائسنس یافتہ بینک ہیں جن میں [[نیدرلینڈز|ہالینڈ]] کے آئی این جی بینک کے زیر انتظام [[افغانستان انٹرنیشنل بینک]]، [[اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک]]، [[کابل بینک]]، [[پنجاب نیشنل بینک]] اور [[پاکستان]] کا [[حبیب بینک]] بھی شامل ہیں۔
 
2005ء مرکز شہر میں ایک بلند عمارت صفی لینڈ مارک میں جدید شاپنگ مال کے ساتھ اوپر کی 6 منزلوں پر 4 ستارہ قائم کیا گیا ہے ۔ 5 ستارہ سرینا ہوٹل 2005ء میں کھولا گیا۔ ایک اور 5 ستارہ ہوٹل حیات ریجنسی زیر تعمیر ہے جس کی تعمیر 2007ء میں مکمل ہوگی۔ انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل کی بھی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔