"میدان تیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: Fixing redirects
م املا کی درستگی
سطر 2:
 
== تاریخ ==
[[فرعون]] کے [[دریائے نیل]] میں غرق ہونے کے بعد تمام [[بنی اسرائیل]] مسلمان ہو گئے اور جب [[موسیٰ علیہ السلام|حضرت موسیٰ علیہ السلام]] کو اطمینان نصیب ہو گیا تو اللہ تعالیٰتعالٰیٰ کا حکم ہوا کہ آپ بنی اسرائیل کا لشکر لے کر ارض مقدس ([[بیت المقدس]]) میں داخل ہو جائیں۔ اس وقت بیت المقدس پر [[عمالقہ]] کی قوم کا قبضہ تھا جو بدترین کفار تھے اور بہت طاقتور و جنگجو اور نہایت ہی ظالم لوگ تھے۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام چھ لاکھ بنی اسرائیل کو ہمراہ لے کر قوم عمالقہ سے [[جہاد]] کیلئے روانہ ہوئے مگر جب بنی اسرائیل بیت المقدس کے قریب پہنچے تو ایک دم بزدل ہو گئے اور کہنے لگے کہ اس شہر میں ‘ جبارین ‘ ( عمالقہ) ہیں جو بہت ہی زور آور اور زبردست ہیں۔ لہٰذا جب تک یہ لوگ اس شہر میں رہیں گے ہم ہرگز ہرگز شہر میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہاں تک کہہ دیا کہ اے موسیٰ آپ اور آپ کا خدا جا کر اس زبردست قوم سے جنگ کریں۔ ہم تو یہیں بیٹھے رہیں گے۔ بنی اسرائیل کی زبان سے یہ سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بڑا رنج و صدمہ ہوا اور آپ نے باری تعالیٰتعالٰیٰ کے دربار میں یہ عرض کیا کہ:
 
{{اقتباس قرآن
سطر 10:
| 25
}}
چنانچہ اس دعا پر اللہ تعالیٰتعالٰیٰ نے اپنے غضب و جلال کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ:
{{اقتباس قرآن
| قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ ۛ أَرْبَعِينَ سَنَةً ۛ يَتِيهُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ