"سورہ طٰہٰ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م املا کی درستگی
م Robot: Cosmetic changes
سطر 19:
[[قرآن|قرآن مجید]] کی 20 ویں سورت جو 16 پارے میں موجود ہے۔ ہجرت حبشہ کے زمانے میں نازل ہوئی۔ 135 آیات اور 8 رکوع ہیں۔
 
== زمانۂ نزول ==
 
اس سورت کا زمانۂ نزول [[سورہ مریم|سورۂ مریم]] کے زمانے کے قریب ہی کا ہے۔ ممکن ہے یہ کہ [[ہجرت حبشہ]] کے زمانے میں یا اس کے بعد نازل ہوئی ہو۔ بہرحال یہ امر یقینی ہے کہ حضرت [[عمر ابن الخطاب|عمر فاروق]] رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام سے پہلے یہ نازل ہوچکی تھی۔
سطر 25:
ان کے قبول اسلام کی سب سے زیادہ مشہور اور معتبر روایت یہ ہے کہ جب وہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی {{درود}}]] کو قتل کرنے کی نیت سے نکلے تو راستے میں ایک شخص نے ان سے کہا کہ پہلے اپنے گھر کی خبر لو، تمہاری اپنی بہن اور بہنوئی اس نئے دین میں داخل ہوچکے ہیں۔ یہ سن کر حضرت عمر سیدھے بہن کے گھر پہنچے۔ وہاں ان کی بہن [[فاطمہ بنت خطاب]] اور ان کے بہنوئی [[سعید بن زید]] رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے حضرت [[خباب بن ارت]] رضی اللہ عنہ سے ایک صحیفے کی تعلیم حاصل کررہے تھے۔ حضرت عمر کے آتے ہی ان کی بہن سے صحیفہ فورا{{دوزبر}} چھپالیا۔ مگر حضرت عمر اس کے پڑھنے کی آواز سن چکے تھے۔ انہوں نے پہلے پوچھ گچھ کی۔ اس کے بعد بہنوئی پر پل پڑے اور مارنا شروع کردیا۔ بہن نے بچایا چاہا تو انہیں بھی مارا یہاں تک کہ ان کا سر پھٹ گیا۔ آخر کار بہن اور بہنوئی دونوں نے کہا کہ ہاں! ہم مسلمان ہو چکے ہیں، تم سے جو ہوسکے کرلو۔ حضرت عمر اپنی بہن کا خون بہتے دیکھ کر کچھ پشیمان سے ہوگئے اور کہنے لگے کہ اچھا مجھے وہ چیز دکھاؤ جو تم لوگ پڑھ رہے تھے۔ بہن نے پہلے قسم لی کہ وہ اسے پھاڑ نہ دیں گے۔ پھر کہا کہ تم جب تک غسل نہ کرلو، اس پاک صحیفے کو ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے غسل کیا اور پھر وہ صحیفہ لے کر پڑھنا شروع کیا۔ اس میں یہی سورۂ ط{{ا}}ہ{{ا}} لکھی ہوئی تھی۔ پڑھتے پڑھتے یک لخت ان کی زبان سے نکلا "کیا خوب کلام ہے"۔ یہ سنتے ہی حضرت خباب بن ارت جو ان کی آہٹ پاتے ہی چھپ گئے تھے۔ باہر آگئے اور کہا کہ "بخدا! مجھے یہ توقع ہے کہ اللہ تعالٰی{{ا}} تم سے اپنے نبی کی دعوت پھیلانے میں بڑی خدمت لے گا، کل ہی میں نے نبی {{درود}} کو یہ فرماتے سنا ہے کہ خدایا! ابو الحکم بن ہشام ([[ابوجہل|ابو جہل]]) یا عمر بن خطاب، دونوں میں سے کسی کو اسلام کا حامی بنادے۔ پس اے عمر! اللہ کی طرف چلو، اللہ کی طرف چلو''۔ اس فقرے نے رہی سہی کسر پوری کردی اور اسی وقت حضرت خباب کے ساتھ جاکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی {{درود}} کی خدمت میں اسلام قبول کرلیا۔ یہ ہجرت حبشہ سے تھوڑی مدت بعد ہی کا قصہ ہے۔
 
== موضوع و مبحث ==
 
سورت کا آغاز اس طرح ہوتا ہے کہ اے محمد{{درود}}! یہ [[قرآن]] تم پر کچھ اس لیے نازل نہیں کیا گیا ہے کہ خواہ مخواہ بیٹھے بٹھائے تو کم ایک مصیبت میں ڈال دیا جائے۔ تم سے یہ مطالبہ نہیں ہے کہ پتھر کی چٹانو‎ں سے دودھ کی نہر نکالو، نہ ماننے والوں کو منوا کر چھوڑو، اور ہٹ دھرم لوگوں کے دلوں میں ایمان پیدا کرکے دکھاؤ۔ یہ تو بس ایک نصیحت اور یاد دہانی ہے تاکہ جس کے دل میں خدا کا خوف ہو اور جو اس کی پکڑ سے بچنا چاہے وہ سن کر سیدھا ہوجائے۔ یہ مالک{{زیر}} زمین و آسمان کا کلام ہے۔ اور خدائی اس کے سوا کسی کی نہیں ہے۔ یہ دونوں حقیقتیں اپنی جگہ اٹل ہیں، خواہ کوئی مانے یا نہ مانے۔