"دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ ترمیم: en:Ad-Din
م Robot: Cosmetic changes
سطر 12:
 
 
قرآن کریم میں دین، مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے ۔ کبھی جزا اور حساب کے معنی میں تو کبھی قانون و شریعت اور کبھی اطاعت اور بندگی کے معنی میں۔
 
سطر 24:
 
یہ حصہ، دین کی ان تعلیمات پر مشتمل ہے جو ہمیں جھان ،خداوند اور اذل اور ابد کی صحیح اور حقیقی شناخت سے روشناس کراتا ہے لہذا ہر وہ دینی تفسیر جو مخلوقات کے اوصاف کو بیان کرتی ہو اس حصے میں آجاتی ہے یہیں سے یہ بات بھی سمجھی جاسکتی ہے کہ عقائد دین، اصول دین سے وسیع ہیں۔ اصول دین میں عقائد دین کا فقط وہی حصہ شامل ہوتا ہے جس کا جاننا اور اس پر اعتقاد و یقین رکھنا مسلمان ہونے کی شرط ہوتی ہے مثلا توحید، نبوت اور قیامت۔ وہ علم جو دینی عقائدکوبطورعام بیان کرتاہے وہ علم کلام ہے اور اسی وجہ سے اس کو علم عقائد بھی کہا جاتا ہے۔
 
=== علم اخلاق ===
علم اخلاق تعلیمات اسلامی کا وہ حصہ ہے جو اچھی اور بری بشری عادتوں، انسانی نیک صفات اور ان کے حصول نیز ان سے مزین و آراستہ ہونے کو بیان کرتا ہے مثلا تقوی، عدالت، صداقت اور امانت وغیرہ۔
 
مشھور اسلامی فلاسفر شہید استاد مطھری کے الفاظ میں: " اخلاق یعنی روحانی صفات اور معنوی خصلت و عادات کی رو سے وہ مسائل،احکام اور قوانین جن کے ذریعے سے ایک اچھا انسان بنا جا سکتا ہے۔
سطر 36:
 
=== فقہ ===
 
ہر وہ عمل جس کا ہم آغاز کرنے جارہے ہوتے ہیں اسکے بارے میں خدا کی رضا جاننا ضروری ہے۔ پس ہم جو اعمال انجام دیتے ہیں یا تو انکا انجام دینا خداوند کی طرف سےضروری ہے( واجبات) ، یا انکا انجام دینا بھتر ہے (مستحبات) یا انکو قطعاً انجام نھیں دنیا چاھئے (حرام) ، یا انکا انجام نہ دینا بہتر ہے(مکروہ) یا ایسے امور اور اعمال جنکا انجام دینا یا نہ دینا مساوی ہے (مباحات) ۔ دینی تعلیمات کے اس حصہ کی وضاحت، علم فقہ میں کی جاتی ہے۔
سطر 67:
دین کو قبول اور اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں انسان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے جھنم میں رہنا پڑے گا کیونکہ یہ نقصان ( محتمل) بھت عظیم اور خطرناک ہےلہذا احتمالی نقصان سے بچنے کے لیئے عقل کا حکم بہت شدید ہوگا ۔
 
(6) اپنی ذات سے محبت کے علاوہ ایک دوسرا سبب انسان کو ھمیشہ اس بات کے ليے اکساتا رھتا ہے کہ وہ دین سے متعلق تحقیق و جستجو کرے اور وہ حقائق سے متعلق شناخت حاصل کرنا ہے ۔ انسان فطرتاً حقیقت کا متلاشی ہے یہ حس ھمیشہ اس کی جان سے چمٹی رہتی ہے۔ یہی وہ حس ہے جو آدمی کو اس بات پر اکساتی رہتی ہے کہ وہ مسائل دینی کے صحیح یا غیر صحیح ھونے کے بارے میں تحقیق و جستجو کرے۔
 
کیا اس کائنات کا کوئی خالق ہے؟اگر ہے تو وہ خالق کون ہے؟ اس کے صفات کیا ھیں؟ خدا سے انسان کا رابطہ کس طرح کا ہے؟ کیا انسان مادی بدن کے علاوہ غیر مادی روح بھی رکھتا ہے؟ کیا اس دنیوی زندگی کے علاوہ بھی دوسری کوئی زندگی ہے اگر ہاں تو اِس زندگی سے اُس زندگی کا کیا رابطہ ہے؟
 
یہ سوالات اور اس طرح کے سینکڑوں سوالات ایک حقیقت کے متلاشی انسان کا دامن کبھی نھیں چھوڑتے اور اس وقت تک چمٹے رھتے ھیں جب تک اسے ایسے جوابات نہ مل جائیں جو اس کو مطمئن کرسکیں۔
سطر 78:
* اصول دین کیا کیا مطلب ہے؟
* درخت کے کتنے اجزاء ہوتے ہیں، غور کریں!
* اگر بیج بونے کے بعد درخت کو پانی ، ہوا اور روشنی نہ ملے تو کیا ہوگا؟
* اگر کوئی دین قبول کرنے کے بعد عمل نہ کرے تو کیا ہوگا ؟
* دنیا میں مخلف مذاھب اور ادیان ہیں ایساکیوں ہے؟
 
 
[[زمرہ:دلائل و مباحثے]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/دین»