"ستی (رسم)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ جمع {{Commonscat|Sati}}
م Bot: Fixing redirects
سطر 1:
[[ہندومت|ہندو]] عقیدے کے مطابق شوہر کے مرنے پر بیوہ کا شوہر کی [[چتا]] میں جل کر مرنا ستی کہلاتا ہے۔ جو ہندو مردے کو جلانے کی بجائے [[دفن]] کرتے تھے وہ بیوہ کو بھی زندہ دفن کر کے ستی کی رسم ادا کرتے تھے۔ جب شوہر کی [[موت]] کہیں اور ہوتی تھی اور لاش موجود نہ ہوتی تھی تو ستی کی [[رسم]] ادا کرنے کے لیئے بیوہ کو شوہر کی کسی استعمال شدہ چیز کے ساتھ جلا دیا جاتا تھا۔ <br />[[تصویر:Hindu Suttee.jpg|thumb|450px|left|"ہندو ستی کر رہے ہیں"]]
[[ہندوستان]] میں ستی کا [[رواج]] [[بنگال]] میں زیادہ عام تھا۔ ستی ہونے والی خاتون کو ماتمی لباس کی بجائے [[شادی]] کے کپڑے پہنائے جاتے تھے اور ستی کی کافی ساری رسمیں [[شادی]] کی رسومات سے ملتی جلتی ہوتی تھیں۔ سمجھا جاتا تھا کہ ستی ہونے سے جوڑے کے تمام گناہ دھل جائیں گے انہیں نجات حاصل ہو گی اور وہ موت کے بعد بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔,<ref name="Shastri">Shakuntala Rao Shastri, ''Women in the Sacred Laws'' </ref>
<ref>[http://www.swaminarayan.org/lordswaminarayan/biography/4.htm]</ref>
سطر 17:
[[تصویر:Suttee by James Atkinson.jpg|thumb|480px|ایک بیوہ ستی ہو رہی ہے.]]
[[اکبر]] بادشاہ نے ستی کی رسم ختم کرنے کے لیئے یہ [[قانون]] بنایا تھا کہ سرکاری اجازت حاصل کیئے بغیر کسی کو ستی نہیں کیا جا سکتا اور سرکاری حکام کو یہ ہدایت تھی کہ اجازت نامہ دینے میں جتنی دیر ممکن ہو کریں تاکہ بیوہ کا جذباتی فیصلہ سرد پڑجائے۔<br />
[[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]] نے ستی پر پابندی لگا دی تھی مگر ہندووں کے دباو میں آکر واپس لے لی۔<br />
[[شاہجہان|شاہ جہاں]] نے بچوں کی ماں کے ستی ہونے پر مکمل پابندی لگا رکھی تھی۔<br />
[[اورنگزیب عالمگیر|اورنگزیب]] نے اس معاملے میں سب سے زیادہ سختی برتی۔ 1663 میں اس نے قانون بنایا کہ مغل بادشاہت کی حدود میں ستی کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی۔ لیکن لوگ رشوت دے کر یہ رسم ادا کرتے رہے۔ مغل بادشاہوں نے ستی سے بچانے کے لیئے بیوہ کو تحفے،امداد اور پنشن بھی ادا کی۔<br />
1515 میں پرتگالیوں نے [[گوا]] میں ستی پر پابندی لگائ۔<br />
انگریزوں نے 1798 میں صرف [[کولکاتہ|کلکتہ]] میں ستی پر پابندی لگائ۔<br />
4 دسمبر 1829 کو [[لارڈ ولیم بنٹنک]] نے بنگال میں ستی پر مکمل پابندی کا اعلان کیا جسے ہندووں نے عدالت میں چیلنج کر دیا۔ معاملہ Privy Council [[انگلستان]] تک گیا مگر 1832 میں پابندی کی برقراری کے حق میں فیصلہ آ گیا جس کے بعد یہ ہندوستان کے دیگر حصوں میں بھی نافذ العمل ہو گیا۔ کچھ ریاستوں میں ستی کی رسم پھر بھی جاری رہی۔