"حجۃ الوداع" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Fkehar (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م حجۃ الودع بجانب حجۃ الوداع منتقل |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2:
== حج کا ارادہ ==
اسلام پورے عرب میں پھیل چکا تھا۔ یکے بعد دیگرے تقریباً سبھی قبائل مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالی کی طرف سے[[ سورۃ فتح]] نازل ہوئی جس میں آنحضرت
نبی اکرم
’’ خدا کے سوا کوئی اقتدار اعلٰی کا حامل اور لائق پرستش و بندگی نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے سلطنت ملک اور حمد ہے وہ مارتا ہے اور جلاتا ہے ۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے۔ کوئی خدا نہیں مگر وہ اکیلا۔ خدا نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور اپنے بندے کی مدد کی اوراکیلے تمام قبائل کو شکست دی۔‘‘
[[کوہ صفا]] کے بعد آپ {{درود}} نے [[کوہ مروہ]] پر مناسک حج طواف و سعی ادا کئے اور 8 ذوالحجہ کو مقام منٰی میں قیام فرمایا۔
سطر 14:
9 زوالحجہ 10 ھ کو آپ {{درود}} نے عرفات کے میدا ن میں تمام مسلمانوں سے خطاب فرمایا۔ یہ خطبہ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اور اسلام کے سماجی ، سیاسی اور تمدنی اصولوں کا جامع مرقع ہے، اس کے اہم نکات اور ان کے مذہبی اخلاقی اہمیت حسب ذیل ہے۔
سطر 58:
میں تم میں ایک چیز چھوڑتا ہوں۔ اگر تم نے اس کو مضبوط پکڑ لیا تو گمراہ نہ ہوگے وہ کیا چیز ہے؟ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ۔‘‘
اس جامع خطبہ کے بعد آنحضرت {{درود}} نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’لوگو! قیامت کے دن خدا میری نسبت پوچھے گا تو کیا جواب دو گے؟ صحابہ نے عرض کی کہ ہم کہیں گے کہ آپ نے خدا کا پیغام پہنچا دیا اور اپنا فرض ادا کر دیا‘‘۔ آپ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور فرمایا۔’’اے خدا تو گواہ رہنا‘‘۔ ’’اے خدا تو گواہ رہنا‘‘ اے خدا تو گواہ رہنا اور اس کے بعد آپ نے ہدایت فرمائی کہ جو حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو یہ باتیں پہنچا دیں جو حاضر نہیں ہیں۔
سطر 75:
5۔ سیاسی طور پر خطبہ اسلام کے منشور کی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر کو اس خطبہ کے ذریعہ بتایا گیا کہ اسلامی حکومت کن اصولوں کی بنیاد پر تشکیل پائے گی ۔ اور ان اصولوں پر تعمیر ہونے والا یہ نظام انسانیت کے لیے رحمت ثابت ہوگا۔ اسی بناء پر ڈاکٹر حمید اللہ نے اسے انسانیت کا منشور اعظم قرار دیا ہے۔
6۔ یہ ہمارے محبوب نبی
[[Category:تاریخ اسلام]]
|