"ایمان (اسلامی تصور)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 53:
 
قطعی عقائد:
قطعی دلائل میں جو امور مذکور ہوتے ہیں وہ قطعی عقائد ہوتے ہیں، جن کا انکار انسان کو کافر بنادیتا ہے، مثلاً : اللہ کو ایک ماننا، اس کی ذات ،صفات و حقوق میں کسی کو شریک نہ کرنا، رسولوں کو ماننا، محمد ﷺ کی رسالت کو ماننا، آپ ﷺ کو خاتم النبیین ماننا، آخرت کو ماننا، جنت و جہنم کو ماننا وغیرہ جیسے جو بھی عقائد قطعی دلائل میں مذکور ہیں سب قطعی عقائد ہیں، ان سب کو ماننا ضروری ہے،عقائد میں اکثر مسائل اسی درجہ کے ہیں۔ قطعی عقائد میں سے کسی ایک عقیدہ کا انکار انسان کو کافر بنادیتا ہے۔ثبوت و دلالت کے اعتبار سے قطعی دلائل میں تاویل بھی کفر مانی جاتی ہے۔
ما ثبت بدليل قطعي الثبوت وقطعي الدلالة حيث لا شبهة فيه ويكفر جاحده ويعذب تاركه.
(قواعد الفقه۱/۴۱۰)
 
سطر 73:
 
غیر قطعی عقائدکا حکم:
غیر قطعی دلائل میں ایمانیات سے متعلق جو امور ہیں ان کو ماننا بھی واجب ہے، یعنی خبر واحد میں اگر کوئی ایمان سے متعلق بات منقول ہو تو اس پر ایمان لانا بھی واجب ہے۔ لیکن اس کا منکر کافر نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ایک ایسی بات کا انکار کررہا ہے جو نبی ﷺ سے قطعی طور پر ثابت نہیں ہے، اور اسی یعنی ثبوت میں عدم قطعیت کی وجہ سے اس کے انکار پر کفر کا انتہائی سخت حکم لگانے سے گریز کیا جاتا ہے، البتہ دلیل کے درجہ کے پیش نظر غیر قطعی دلیل جو صحت کے ساتھ منقول ہے اس کا منکر بھی فاسق و گمراہ ضرور ہوگا۔
وَمَا وَصَفَ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْأَحَادِيثِالصِّحَاحِ الَّتِي تَلَقَّاهَا أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِالْقَبُولِ وَجَبَ الْإِيمَانُ بِهَا كَذَلِكَ.(العقیدة الواسطیة للامام ابن تيمية) والواجب ما ثبت بدليل قطعي الدلالة وظني الدلالة وقطعي الثبوت۔
(قواعد الفقه۱/۴۱۰)
سطر 80:
وہ خبر واحد جس کو امت میں قبولیت عامہ کا درجہ حاصل رہا ہے وہ تواتر کے درجہ میں ہے، اور اس سے ثابت حکم/یا عقیدہ کا درجہ مطلق خبر واحد سے ثابت حکم / یا عقیدہ سے بڑھا ہوا ہے۔ ایسے مسائل میں قبر کا عذاب و نعمت، فرشتوں کا سوال کرنا، قیامت کی نشانیاں، کبائر کے مرتکبین کے لئے شفاعت، میزان، صراط، حوض کی ’’تفصیلات‘‘ شامل ہیں۔ تفصیلات کا لفظ ہم نے اس لئے ذکر کیا ہے کہ ان عقائد کی مطلق بنیاد قطعی دلائل سے ثابت ہے، جن کو ہم ان کی جگہوں پر ذکر کریں گے، البتہ ان کی بعض تفصیلات ان اخبار احاد میں آئی ہیں جن کو امت میں تلقی بالقبول کا درجہ حاصل رہا ہے، اور ایسی اخبار احاد سے ثابت امور کی حیثیت بھی بہت اونچی ہے۔
فقد احتجُّوا بخبر الواحد المتلقى بالقبول في مسائل الصفات والقدر ، وعذاب القبر ونعيمِه ، وسؤال الملكين ، وأشراط الساعة ، والشفاعة لأهل الكبائر ، والميزان ، والصراط ، والحوض ، وكثير من المُعجزات ، وما جاء في صفة القيامة والحشر والنشر ، والجزم بعدم خلود أهل الكبائر في النار۔
(مجمل اعتقاد ائمۃ السلف:۱/۱۴۶)
 
[[زمرہ:اسلام]]