"ایمان (اسلامی تصور)" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 53:
قطعی عقائد:
(قواعد الفقه۱/۴۱۰)
سطر 73:
غیر قطعی عقائدکا حکم:
وَمَا وَصَفَ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْأَحَادِيثِالصِّحَاحِ الَّتِي تَلَقَّاهَا أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِالْقَبُولِ وَجَبَ الْإِيمَانُ بِهَا كَذَلِكَ.(العقیدة الواسطیة للامام ابن تيمية) والواجب ما ثبت بدليل قطعي الدلالة وظني الدلالة وقطعي الثبوت۔
(قواعد الفقه۱/۴۱۰)
سطر 80:
وہ خبر واحد جس کو امت میں قبولیت عامہ کا درجہ حاصل رہا ہے وہ تواتر کے درجہ میں ہے، اور اس سے ثابت حکم/یا عقیدہ کا درجہ مطلق خبر واحد سے ثابت حکم / یا عقیدہ سے بڑھا ہوا ہے۔ ایسے مسائل میں قبر کا عذاب و نعمت، فرشتوں کا سوال کرنا، قیامت کی نشانیاں، کبائر کے مرتکبین کے لئے شفاعت، میزان، صراط، حوض کی ’’تفصیلات‘‘ شامل ہیں۔ تفصیلات کا لفظ ہم نے اس لئے ذکر کیا ہے کہ ان عقائد کی مطلق بنیاد قطعی دلائل سے ثابت ہے، جن کو ہم ان کی جگہوں پر ذکر کریں گے، البتہ ان کی بعض تفصیلات ان اخبار احاد میں آئی ہیں جن کو امت میں تلقی بالقبول کا درجہ حاصل رہا ہے، اور ایسی اخبار احاد سے ثابت امور کی حیثیت بھی بہت اونچی ہے۔
فقد احتجُّوا بخبر الواحد المتلقى بالقبول في مسائل الصفات والقدر ، وعذاب القبر ونعيمِه ، وسؤال الملكين ، وأشراط الساعة ، والشفاعة لأهل الكبائر ، والميزان ، والصراط ، والحوض ، وكثير من المُعجزات ، وما جاء في صفة القيامة والحشر والنشر ، والجزم بعدم خلود أهل الكبائر في النار۔
[[زمرہ:اسلام]]
|