"سنت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 134:
 
٥) وضو کے بعد یا حالت_روزہ میں بیوی سے بوس و کنار کرنا ثابت ہے مگر عادت (سنّت) نہ تھی ، لیکن وضو میں کلی کرنا یا روزہ کے لئے سحری کھانا آپ کی سنّت (عادت_مبارکہ) تھی جس کو سنّت کہا جاۓ گا.
 
== لفظ سنت کا استعمال ==
 
حدیث اپنے عمل کے پہلو سے سنت sunnath کہلاتی ہےاور یہ اطلاق ہر مکتب ِفکرمیں عام رہا ہے، سنت کے لفظی معنی راہ عمل کے ہیں اسے واضحہ(شاہراہ)بھی کہا گیا ہے۔
"أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ سُنَّتْ لَكُمْ السُّنَنُ وَفُرِضَتْ لَكُمْ الْفَرَائِضُ وَتُرِكْتُمْ عَلَى الْوَاضِحَةِ"۔
(مؤطاامام مالک، باب ماجاء في الرجم، حدیث نمبر:۱۲۹۷،شاملہ،موقع الاسلام)
 
حضورﷺ نے اپنے طریق عمل کے لیے خود بھی لفظ سنت استعمال کیا ہے۔
 
 
* حضورﷺ کی زبان مبارک سے
 
(۱)حضرت انس بن مالکؓ(۹۳ھ)کہتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا :
"اَصُوْمُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي"۔
(بخاری،بَاب التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ، حدیث نمبر:۴۶۷۵،شاملہ،موقع الاسلام)
 
ترجمہ:میں روزے رکھتا اور چھوڑتا بھی ہوں،تہجد بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور نکاح بھی کیے ہیں، جو میری سنت سے منہ پھیرے وہ مجھ سے نہیں۔
اس حدیث میں آپﷺ نے اپنے طریق کو سنت کے لفظ سے بیان فرمایا ہے اور یہ بھی بتلایا ہے کہ سنت اس لیے ہے کہ امت کے لیے نمونہ ہو اور وہ اسے سند سمجھیں، جو آپ کے طریقے سے منہ پھیرے اور اسے اپنے لیے سند نہ سمجھے وہ آپ کی جماعت میں سے نہیں ہے۔
(۲)ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ:
"اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ فَجَاءَهُ فَقَالَ يَا عُثْمَانُ أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَكِنْ سُنَّتَكَ أَطْلُبُ قَالَ فَإِنِّي أَنَامُ وَأُصَلِّي وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ،الخ"۔
(ابو داؤد،بَاب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ الْقَصْدِ فِي الصَّلَاةِ،حدیث نمبر:۱۱۶۲،شاملہ،موقع الاسلام)
 
ترجمہ:نبیﷺ نے کسی کو حضرت عثمان بن مظعون کو بلانے کے لیے بھیجا، حضرت عثمانؓ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے کہا اے عثمان! کیا تم میری سنت سے ہٹنا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں! خدا کی قسم اے اللہ کے رسول ؛بلکہ میں آپ کی سنت کا طلب گار ہوں، آپ نے فرمایا:میں سوتا بھی ہوں اور نماز کے لیے جاگتا ہوں،روزے بھی رکھتا ہوں اور انہیں چھوڑتا بھی ہوں ۔
حضور اکرمﷺ نے حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کو فرمایا:
"مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي قَدْأُمِيتَتْ بَعْدِي فَإِنَّ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ ابْتَدَعَ بِدْعَةَ ضَلَالَةٍ لَاتُرْضِي اللَّهَ وَرَسُولَهُ كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَايَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أَوْزَارِ النَّاسِ شَيْئًا"۔
(ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الْأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ،حدیث نمبر:۲۶۰۱،شاملہ،موقع الاسلام)
 
ترجمہ:جس نے میری کوئی سنت زندہ کی جو میرے بعد چھوڑدی گئی ہو تو اسے ان تمام لوگوں کے برابر اجر ملے گا جو اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ عمل کرنے والوں کے اجر میں کوئی کمی ہو اورجس نے کوئی غلط راہ نکالی جس پر اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی موجود نہیں تو اسے ان تمام لوگوں کے گناہوں کا بوجھ ہوگا جو اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ ان کے بوجھ میں کمی آئے۔
اس حدیث میں دین کی فروعی باتوں کو بھی سنت کہا ہے اور انہیں زندہ رکھنے کی تلقین کی ہے،دین اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کے اصول ہمیشہ زندہ رہنے چاہئیں، ان پر کبھی موت نہیں آسکتی، اسلام کا تاریخ کے ہر دور میں قائم وباقی رہنا ضروری ہے اور یہی اس کی مسلسل زندگی ہے ایک فرع دب گئی تو دوسری ضرور زندہ ہوگی یہ نہیں ہوسکتا کہ اصول کی تمام کڑیاں ایک ایک کرکے ٹوٹتی جائیں، ہاں! یہ ہوسکتا ہے کہ ایک فرع دبنے لگے اور اس پر عمل ترک ہوجائے ؛لیکن اسے پھر سے زندہ کرنے کا اسلام میں پورا اہتمام کیا جائے گا، حضورﷺ کی ہدایت اسے پھر سے زندہ کرنے کی ایک بڑی بشارت ہے، ناممکن ہے کہ کل مسلمان کسی سنت سے ناآشنا رہیں، امام شافعیؒ فرماتے ہیں:
"فنعلم أن المسلمين كلهم لا يجهلون سنة"۔
(کتاب الام:۷/۳۰۵،شاملہ،موقع یعسوب)
 
ترجمہ:ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ سارے کے سارے مسلمان کبھی بھی سنت سے ناآشنا نہیں رہ سکتے۔
 
 
==حضرت ابوبکرؓ وحضرت عمرؓ کے عمل کے لیے سنت کا لفظ==
 
حصین بن المنذرابو ساسان کہتے ہیں کہ جب ولید کو حد مارنے کے لیے حضرت عثمان ؓ کے پاس لایا گیا تو وہاں میں موجود تھا، آپؓ نے حضرت علی مرتضیؓ کو حکم دیا کہ ولید کو کوڑے لگائیں، انہوں نے اپنے بیٹے حضرت حسن سے کہا کہ وہ کوڑے لگائیں؛انہوں نے عذر کیا تو پھر آپ ؓنے عبداللہ بن جعفرؓ سے کہا کہ وہ ولید پر حد جاری کریں، حضرت عبداللہ بن جعفرؓ کوڑے لگاتے جاتے تھے اور حضرت علی گنتے جاتے تھے جب چالیس ہوئے تو حضرت علی ؓ نے فرمایا بس !یہیں تک اور فرمایا:
"جَلَدَ النَّبِيُّﷺ أَرْبَعِينَ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ"۔
(مسلم،بَاب حَدِّ الْخَمْرِ،حدیث نمبر:۳۲۲۰،شاملہ،موقع الاسلام)
 
ترجمہ:آنحضرتﷺ نے (شراب پینے والے پر)چالیس کوڑوں کا حکم فرمایا، حضرت ابوبکرؓ بھی چالیس کوڑوں کا ہی حکم دیتے رہے،حضرت عمرؓ نے اسی کوڑوں کا حکم دیا اور ان میں سے ہرایک حکم سنت شمار ہوگا۔
اس روایت میں جہاں اس بات کی شہادت ملتی ہے کہ حضرت عثمانؓ کے عہد خلافت تک حضرت علی ؓ خلفاءثلٰثہ کے ساتھ امور سلطنت میں برابر شریک رہتے تھے اور حضرت عمرؓ کے عمل کو سنت تک کا درجہ دیتے تھے وہاں اس بات کی بھی پوری تائید ملتی ہے کہ لفظ سنت اس دورمیں اکابر صحابہ کے عمل تک کو بھی شامل تھا۔
 
 
==خلفائے راشدین کے عمل کے لیے سنت کا لفظ==
 
آنحضرتﷺ نے اپنی زبان مبارک سے بھی خلفائے راشدین کے عمل پر لفظ سنت کا اطلاق فرمایا ہے،حضرت عرباض بن ساریہؓ(۷۵ھ) کی روایت میں حضور اکرمﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ:
"فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ"۔
(ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الْأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ،حدیث نمبر:۲۶۰۰،شاملہ،موقع الاسلام)
 
ترجمہ:سو جو تم میں سے یہ زمانہ پائے اسے لازم ہے کہ میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑے۔
امت میں خلفائے راشدین کے عمل کے لیے سنت کا لفظ عام شائع وذائع ہے اور امت اپنے قانونی ابواب میں ہمیشہ سے سند تسلیم کرتی آئی ہے۔
 
 
== سنت کی نسبت دوسرے صحابہؓ کی طرف ==
 
آپﷺ کو حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے ایک عمل کی اطلاع ملی،آپ نے اسے ان الفاظ میں پروانۂ منظوری دیا:
"إن ابن مسعود سن لكم سنة فاستنوا بها"۔
(مصنف عبدالزاق:۲/۲۲۹،شاملہ،موقع یعسوب)
 
ترجمہ:بیشک ابن مسعودؓ نے تمہارے لیے ایک سنت قائم کی ہے، تم اس پر چلو۔
ایک دفعہ حضرت معاذ بن جبلؓ کے ایک عمل کے بارے میں فرمایا:
"إِنَّ مُعَاذًا قَدْ سَنَّ لَكُمْ سُنَّةً كَذَلِكَ فَافْعَلُوا"۔
(ابو داؤد،بَاب كَيْفَ الْأَذَانُ،حدیث نمبر:۴۲۶شاملہ،موقع الاسلام)
 
ترجمہ:بےشک معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت قائم کردی ہے، اسی طرح تم اس پر عمل کرو۔
اس قسم کی روایات میں آنحضرتﷺ نے صحیح طور پر لفظ سنت دوسرے صحابہ کے لیےاستعمال کیا ہے؛ پھر صحابہ کرامؓ بھی اکابر صحابہ کے عمل وفیصلےپر سنت کا لفظ بولتے تھے۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/سنت»