"سنت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 201:
ترجمہ:بےشک معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت قائم کردی ہے، اسی طرح تم اس پر عمل کرو۔
اس قسم کی روایات میں آنحضرتﷺ نے صحیح طور پر لفظ سنت دوسرے صحابہ کے لیےاستعمال کیا ہے؛ پھر صحابہ کرامؓ بھی اکابر صحابہ کے عمل وفیصلےپر سنت کا لفظ بولتے تھے۔
 
 
== اچھا طریقہ "سنّت" ہے ==
 
"جس نے اچھا طریقہ (سنّت) جاری کیا" کی صحیح تشریح و مفہوم حدیث ہی سے یہ ہے کہ "جس نے میرے بعد کوئی ایسی سنت زندہ کی جو مردہ ہو چکی تھی"، چناچہ
 
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اچھا طریقہ جاری کیا اور اس میں اس کی اتباع کی گئی تو اس کے لیے بھی اس کے متبعین کے برابر ثواب ہوگا اور ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ جبکہ اگر کسی نے برائی کے کسی طریقے کو رواج دیا اور لوگوں نے اس کی اتباع کی تو اس کے لیے بھی اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا اس کی اتباع کرنے والوں کے لیے اور انکے گناہ میں کوئی کمی نہیں آئے گی اس باب میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں جریر بن عبداللہ بھی اسے اپنے والد سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں۔ اسی طرح عبیداللہ بن جریر بھی اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
[جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 585, علم کا بیان : اس شخص کے بارے میں جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگوں نے اس کی تابعداری کی
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 203, سنت کی پیروی کا بیان : جس نے اچھا یا برا رواج ڈالا]
 
اس اوپر والی حدیث کی تشریح اسی کتاب کی حدیث سے :
حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا زيد بن الحباب حدثنا کثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف المزني حدثني أبي عن جدي أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال من أحيا سنة من سنتي فعمل بها الناس کان له مثل أجر من عمل بها لا ينقص من أجورهم شيا ومن ابتدع بدعة فعمل بها کان عليه أوزار من عمل بها لا ينقص من أوزار من عمل بها شيا
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عیینہ، مروان بن معاویة، حضرت کثیر بن عبداللہ اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جان لو۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا جان لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کہ "جس نے میرے بعد کوئی ایسی سنت زندہ کی جو مردہ ہو چکی تھی" تو اس کے لیے بھی اتنا ہی اجر ہوگا جتنا اسی پر عمل کرنے والے کے لیے۔ اس کے باوجود ان کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی اور جس نے گمراہی کی بدعت نکالی جسے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پسند نہیں کرتے تو اس پر اتنا ہی گناہ ہے جتنا اس برائی کا ارتکاب کرنے والوں پر ہے اور اس سے انکے گناہوں کے بوجھ میں بالکل کمی نہیں آئے گی۔
یہ حدیث حسن ہے اور محمد بن عیینہ مصیصی شامی ہیں جبکہ کثیر بن عبد اللہ، عمرو بن عوف مزنی کے بیٹے ہیں۔
[جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 588 علم کا بیان : سنت پر عمل اور بدعت سے اجتناب کے بارے میں
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 209, سنت کی پیروی کا بیان : جس نے مردہ سنت کو زندہ کیا]
[السنة لأبي بكر بن الخلال : بَابُ جَامِعِ التَّوَكُّلِ لِمَنِ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى ... » رقم الحديث: 24; سنة الوفاة: 311;
الحكم: إسناده متصل، رجاله ثقات]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/سنت»