"ملا داد اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: پیدائش: 1966ء انتقال:13 مئی 2007ء افغانستان کے سابق حکمران طالبان کمانڈر اور دس رکنی مجلس شوری کے سب سے ...
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4:
 
 
افغانستان کے سابق حکمران طالبان کمانڈر اور دس رکنی مجلس شوری کے سب سے نمایاں رکن۔ملا داد اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ طالبان رہنما ملا عمر کے ملڑی چیف تھے اور ان کا شمار ملا عمر کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔سن دو ہزارایک میں طالبان کی حکومت گرنے کے وقت ملا داد اللہ شمالی افغانستان میں تھے اور قندوز میں ایک ہزار طالبان جنجگجوؤں کے ساتھ گھیرے میں لے لیے گئے۔رکن۔
 
== طالبان سے تعلق ==
اطلاعات کے مطابق جب ملا داد اللہ شمالی اتحاد کے فوجی دستوں کے گھیرے میں آ گئے تو انہوں اس شرط پر ہتھیار ڈالنے پر رضامندگی ظاہر کی کہ ان کو ساتھیوں سمیت شہر سے باحفاظت نکل جانے دیا جائے۔
ملا داد اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ طالبان رہنما ملا عمر کے ملڑی چیف تھے اور ان کا شمار ملا عمر کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔
 
== 2002ء میں ==
کچھ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ملا داد اللہ نے ہتھیار پھینکنے سے انکار کر دیا لیکن وہ وہاں سے غائب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
سن دو ہزارایک میں طالبان کی حکومت گرنے کے وقت ملا داد اللہ شمالی افغانستان میں تھے اور قندوز میں ایک ہزار طالبان جنجگجوؤں کے ساتھ گھیرے میں لے لیے گئے۔اطلاعات کے مطابق جب ملا داد اللہ شمالی اتحاد کے فوجی دستوں کے گھیرے میں آ گئے تو انہوں اس شرط پر ہتھیار ڈالنے پر رضامندگی ظاہر کی کہ ان کو ساتھیوں سمیت شہر سے باحفاظت نکل جانے دیا جائے۔کچھ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ملا داد اللہ نے ہتھیار پھینکنے سے انکار کر دیا لیکن وہ وہاں سے غائب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
 
== امریکی قبضے کے بعد ==
سن دوہزار تین میں سامنے والی اطلاعات کے مطابق ملا داد اللہ کو پاکستان میں دیکھا گیا جہاں وہ افغانستان میں جنگ کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے لوگوں کو قائل کر رہے تھے۔تھے۔سن دو ہزار تین میں طالبان کے رہمنا ملا عمر نے ملا داد اللہ کو طالبان مجلس شوری میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ملا داد اللہ اورزگان علاقے میں طالبان رہنمارہے۔
 
سن دو ہزار تین میں طالبان کے رہمنا ملا عمر نے ملا داد اللہ کو طالبان مجلس شوری میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ملا داد اللہ اورزگان علاقے میں طالبان رہنما ہیں۔
 
== وجہ شہرت ==
ملا داد اللہ اس وقت اخباروں کی شہ سرخیوں میں آئے جب انہوں نے اعلان کیا کہ پیغمبر اسلام کے کارٹون بنانے والوں کو قتل کرنے والے کو ایک سو کلو گرام سونا انعام کے طور پر پیش کریں گے۔
 
افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میں ملا داد اللہ نے کہا تھا کہ’ کافر‘ خود کش حملہ آوروں کا راستہ نہیں روک سکتے اور وہ امریکی اور ان کے حمایتوں کے خلاف اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔
 
ملا داد اللہ نے ایک موقع پر کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان طیاروں کو گرانے کے لیے ایک نیا ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوں نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کے پاس سینکڑوں خودکش بمبار ہیں جو ان کے حکم پر افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیوں کے خلاف آپریشن کر سکتے ہیں۔
 
ملا داد اللہ کا تعلق جنوبی افغانستان میں ہونے والی اغواء کی حالیہ وارداتوں سے بھی جوڑا جاتا رہا ۔ ملا داد اللہ کی جانب سے غیرملکیوں کے سر قلم کیے جانے کی ویڈیوز بھی جاری کی جاتی رہی ۔
 
ملا داد اللہ کا نام ان طالبان رہنماؤں میں شامل تھا جنہیں افغانستان کی حکومت نے پاکستان سے واپس لانے کے لیے کہا تھا۔
 
 
== ہلاکت ==
 
 
2007ء میں اتحادی افواج اور افغان انتظامیہ نے کئی دفعہ ان کی گرفتاری کے دعوے کیے لیکن وہ سب غلط ثابت ہوئے۔آخر کارمئی دو ہزار تین میں ملک کے جنوبی حصے میں لڑتےہوئے مارےگئے۔
 
[[Category:سوانح حیات]]