"محمد بن علی سنوسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: سید محمد بن علی سنوسی (پیدائش 1787ء، انتقال: 1859ء) سنوسی تحریک کے بانی تھے جو 19 ویں صدی میں [[لیبیا]...
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
 
==ابتدائی زندگی==
محمد سنوسی [[الجزائر]] کے شہر [[مستغانم]] کے قریب پیدا ہوئے۔ قرآن حفظ کرنے اورابتدائی دینی تعلیم کے بعد انہوں نے [[فاس]] ([[مراکش]]) کی [[جامعجامعہ قروئینقیروان]] میں اعلی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے مشرق کا رخ کیا لیکن [[قاہرہ]] کا ماحول انہیں موافق نہ آیا۔ جامع[[جامعہ ازہرالازہر]] کے علماء ان کے مخالف ہوگئے۔ علاوہ ازیں ان کو والی مصر [[محمد علی پاشا]] کی اصلاحات بھی پسند نہ آئیں اور انہوں نے ا{{پیش}}س کی غیر اسلامی سرگرمیوں کی علانیہ مذمت کی۔
 
==مکہ معظمہ میں قیام==
 
[[قاہرہ]] سے محمد سنوسی [[مکہ معظمہ]] چلے گئے اور وہیں [[1837ء]] میں انہوں نے پہلا زاویہ قائم کیا بعد میں یہی زاویے یا حلقے سنوسی تحریک میں مرکزی حیثیت اختیار کرگئے۔ اس قسم کے زاویے انہوں نے اپنے قیام کے دوران مختلف مقامات پر قائم کئے اور اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانا شروع کردیا۔ آخر میں انہوں نے برقہ یا سائرنیکا کے صحرا میں واقع نخلستان "[[جغبوب]]" میں [[1853ء]] میں اپنی دعوت کا مرکز قائم کیا۔ اگرچہ بعد میں انہوں نے یہ مرکز جنوب میں کئی سو میل کے فاصلے پر واقع نخلستان [[کفرہ]] میں منتقل کردیا لیکن جغبوب کو سنوسی تحریک میں ہمیشہ اہم مقام حاصل رہا۔
 
==سنوسی تحریک==
سطر 12:
سنوسی تحریک کا مقصد کتاب و سنت کی بنیاد پر عالم اسلام کا دینی احیاء تھا۔ وہ [[امام احمد بن حنبل]]، [[امام غزالی]]، [[امام ابن تیمیہ]] اور [[محمد بن عبدالوہاب]] سے متاثر تھے اور ان کی تحریک محمد بن عبدالوہاب کی ہم عصر نجدی تحریک سے بہت زیادہ مشابہ تھی۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کے علاوہ محمد سنوسی نے [[صحرائے اعظم]] میں خانہ بدوشوں کی بستیاں آباد کرنے اور کھیتی باڑی شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ دراصل سنوسیوں کی یہی بستیاں "زاویہ" کہلاتی تھیں۔ ہر زاویہ اقتصادی لحاظ سے خود کفیل ہوتا تھا اور یہی زاویے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے مرکز بن گئے۔ سنوسی ایک ہی وقت میں مبلغ، معلم اور کسان تھے اور جب انہیں [[جہاد]] کی دعوت پہنچتی تو وہ میدان جنگ کا رخ اختیار کرلیتے۔
 
سنوسی تحریک محمد سنوسی کے صاحبزادے [[سید مہدی]] (پیدائش 1824ء،[[1824ء]]، انتقال: [[1902ء]]) کے زمانے میں تحریک کی قوت عروج پر پہنچ گئی اور کفرہ نے دارالعلوم کی حیثیت اختیار کرلی جس کے کتب خانے میں مختلف علوم کی 8 ہزار کتابیں تھیں۔ [[صحرائے اعظم]] میں کتابوں کا اتنا بڑا ذخیرہ جمع کرنا کچھ کم حیرت کی بات نہیں۔
 
[[لیبیا]] کی معروف مجاہد شخصیت [[عمر مختار]] بھی سنوسی شیخ تھے جنہوں نے [[اٹلی]] کی جارحیت کے خلاف تاریخی جہاد کیا اور اپنی جان کا نذرانہ دے کر ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے۔ [[لیبیا]] کے دارالحکومت [[طرابلس]] کی سب سے بڑی شاہراہ آج بھی اس مرد مجاہد کے نام پر "شارع عمر مختار" کہلاتی ہے۔ ان کی شہادت کے ساتھ ہی سنوسی تحریک کی مسلح مزاحمت ختم ہوگئی۔
 
==متعلقہ مضامین==
[[سنوسی تحریک]]
 
[[عمر مختار]]
 
[[زمرہ:مسلم شخصیات]]