"منشی عبد الکریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: *** ھندوستانی تاریخ کا ایک قصہ اور نادر تصویر" ++احمد سھیل +++ حافظ عبدالکریم (1863 -...
 
املاء کی پڑتال
سطر 1:
*** ھندوستانی تاریخ کا ایک قصہ اور نادر تصویر"
++احمد سھیل +++
 
حافظ عبدالکریم'''{{عنوان}}''' (1863 -1909)، ملکہ وکٹوریہ کے منشی تھے۔ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ملکہ کے اردو کے استاد بھی تھے۔ ان کو دربار میں اردو"کلرک" کا عہدہ بھی حاصل تھا۔ حافظ عبدالکریم صاحب نے ملکہ وکٹوریہ کے ساتھ پندرہ (15) سال کام کیا۔ 1887 میں ھندوستانہندوستان سے دو (2) ھندوستانیوںہندوستانیوں کو ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی پر انگلستان لایا گیا۔
منشی حافظ عبد الکریم کو شروع میں ملکہ وکٹوریہ کے مطبخ خانے میں بیرا لگایا گیا تھا. ملکہ ان کے کاموں ،سچائی اورمہارت متاثر تھی۔ لہذا وہ جلد ہی ملکہ کے منشی کے عہدے پر مقرر ھوہو گئے- انھوں نے ملکہ کو اردو زبان کے اسباق دیئے ۔ اور ھندوستانہندوستان کے رسوم و رواج سے متعارف کروایا۔ بعد میں وہ ملکہ کے "زاتیذاتی کلرک" مقرر ھوئے ۔ہوئے۔ اور کچھ ھیہی دنوں بعدھی ترقیبعدترقی کرکے انانکا کے معتمد بھیمقدر بن گئے۔گئی۔ 1895 میں انھیں ملکہ وکٹوریہ نے " آرڈر آف انڈین ایمپریل" اور 1899 میں "رائل وکٹوریہ آرڈر" کے خطاب سے نوازہ۔ ملکہ وکٹوریہ نے منشی صاحب کو آگرہ میں اراضی بھی عطا کی۔ ملکہ وکٹوریہ کے انتقال کے بعد ان کے صاحب زادے شاہ ایڈورڈ ہفتم کو منشی عبد الکریم کو دربار سے نکال دیا اور انھیں واپس ہندوستان بھجوادیا۔ مگر شاہ ایڈورڈ ہفتم نے ملکہ وکٹوریہ کے جنازے پر منشی عبد الکریم کو ملکہ وکٹوریہ کا چہرہ دیکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ ہندوستان واپس آکر آگرہ کے "کریم لاج" میں قیام پذیر ھوئے ۔ہوئے۔ 1909 میں ان کا انتقال اسی گھر میں ھوا۔انہوا۔ان کے انتقال کے بعد منشی صاحب اور ملکہ وکٹوریہ کے حوالے سے کئی کہانیاں گردش میں آئیں۔ ان کہانیوں کی سچائی حقیقت کا مجھے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکے۔ لہذا میں ان واقعات کو یہاں درج نہیں کر پاؤں گا۔