"میر خلیل الرحمٰن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 63:
خدا جانے مسلم اُمہ کے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے، اسپین ہو یا سمرقند بخارا ہو یا بغداد یا پھر اپنا پیارا پاکستان، سازشیں ہمیشہ ان کے اپنے وطن میں پنپتی ہیں اور ملک گنوانے کے بعد ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ سب ہمارے اپنوں کا کیا کرایا ہے۔
اگر 'جنگ‘ برسر جنگ نہ ہوتا تو ایک متعین ہدف کو پالینے کے لئے متحرک ہونے والی قوم اتنی جلد گم گشتہ راہ نہ ہوتی
==عریانی اور فحاشی پهلانے میں جنگ گروپ کا کردار==
میر خلیل الرحمن جنسی معاملات میں خاصی دلچسپی رکهتے تهے اسی لئے جنسی اور جرائم پر مبنی کہانیاں اور عورت کا جسم اخبار کی مستقل خصوصیت بنا رہا۔
 
 
**********************************
 
 
ہندوستان اور پاکستان کے ابتدائی زمانے میں لمحہ لمحہ بدلتے ہوئے سیاسی تناظر، کشمیر کے مسئلے، نئی سرحدوں اور دریاؤں کی تقسیم کے نہایت اہم معاملات کے ساتھ بین الاقومی سطح پر ایک خاص انداز کی گروہ بندیوں میں 'جنگ‘ نے تمام اخبارات کے مقابلے پر سب سے زیادہ سیاسی استحصال کیا اور اپنے عوام میں کبھی وہ شعور پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی جو ایک حقیقی صحافت کا فرض ہوتا ہے۔ چڑھتے سورج کے ساتھ موضوعات بدل دینا 'جنگ‘ کی صحافت کا بڑا وصف تھا۔ بحران کی صورت میں ٹھہراؤ پیدا کرنے کی بجائے اپنی اشاعت کو بڑھانا اور حقائق سے پردہ نہ اٹھانا 'جنگ‘ کی پالیسی تھی، اس کے نتیجے میں غلام محمد جیسے افراد اقتدار میں آئے، فوج کو مداخلت کا موقع فراہم ہوا اور بالآخر ملک ٹوٹ گیا۔ ملک کی تباہی میں 'جنگ‘ کی ترقی کا سامان وافر تھا، 'جنگ‘ کے اثاثے لاکھوں سے کروڑوں میں ہو گئے تھے۔ اخبار انجام کو شکست دینے کیلئے سنسنی خیز مواد، جنسی اور جرائم پر مبنی کہانیاں اور عورت کا جسم اخبار کی مستقل خصوصیت بنا رہا۔ نظریاتی اور دینی پس منظرکا احساس وہاں کوئی قیمت نہیں رکھتا تھا۔ مس جین کی کہانی لوگوں کو اب بھی یاد ہوگی۔ یہ بے ہودگی اس سے پہلے کسی اخبار کی زینت نہیں بنی تھی۔ 'جنسی عمل کا دورانیہ‘ شہ سرخی کے ساتھ دینا، فلمی دُنیا کے اسکینڈل، لوگوں کیلئے موضوع سخن 'جنگ‘ کو اس میں یدطولی حاصل تھا
 
عدلیہ کی بحالی کی تحریک اور پاکستان کے عدالتی وآئینی بحران جو کہ 2007 میں پاکستانی کے آمر حکمران [[پرویز مشرف]] کے دور میں شروع ہوا تھا، [[جنگ گروپ]] اور اس کے ذیلی ادارے [[جیو ٹی وی]] نے بے شمار قربانیاں دیں۔ [[جیو ٹی وی|جیوٹی وی]] کو 2009-2007 کے دوران متعدد بار پرویز مشرف اور بعد ازاں نئے صدر [[آصف زرداری]] کی جانب سے اعلانیہ و غیر اعلانیہ بندش کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے ادارے کو اروبوں روپے کا نقصان ہوا۔ اس کشمکشمش کے دوران براہ راست دکھائے جانے والے ایک کرکٹ کا معاہدہ بھی منسوخ کیا گیا جو جیو ٹی اور جنگ گروپ کے لئے بہت بڑے مالی خسارے کا باعث تھا۔ علاوہ ازیں سابق صدر اور آمر حکمران [[پرویز مشرف]] نے عرب امارات کے حکام پر دبائو ڈال کر جیو ٹی وی کی نشریات کو دبئی سے بھی (جہاں جیو ٹی وی کا ہیڈ آفس تھا) بند کروادیا اس کے نتیجے میں جیو کے دنیا بھر کے ٹی وی چینلز سے معمول کی نشریات بند ہوگئیِں۔ کہاجتا ہے کہ وکلاء تحریک میں سب سے اہم کردار مڈیا نے ادا کیا جن میں دیگر اخبارات اور ٹی وی چینلز کے علاوہ جنگ گروپ کا کردار بہت اہم رہا ہے۔
[[زمرہ:1927ء کی پیدائشیں]]