"سنت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: منتقلی 43 بین الویکی روابط، اب ویکی ڈیٹا میں d:q234764 پر موجود ہیں
م روبالہ:حذف بین الویکی و موجود در ویکی ڈیٹا: kk
سطر 8:
 
تو کہہ اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو ''میری'' راہ چلو تاکہ محبت کرے تم سے اللہ اور بخشے گناہ تمہارے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
 
 
وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿التوبہ : ۱۰۰﴾
سطر 25 ⟵ 24:
لغت میں سنت کا لفظ طریقہ اور عادت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
امام کسائی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے معنی میں دوام کی کیفیت ہے:"یقال سنت الماء اذاوالیت فی صبہ" امام خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب مطلق طور پر سنت کا لفظ بولاجاتا ہے تو اس سے طریقہ محمود مراد ہوتا ہے اور کبھی سنت سے غیر محمود طریقہ بھی مراد ہوتا ہے،
 
 
جیسے قرآن مجید میں ہے:
سطر 35 ⟵ 33:
كَذٰلِكَ نَسلُكُهُ فى قُلوبِ المُجرِمينَ {15:12} لا يُؤمِنونَ بِهِ ۖ وَقَد خَلَت سُنَّةُ الأَوَّلينَ {15:13}
اسی طرح ہم اس (تکذیب وضلال) کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیتے ہیں. سو وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور پہلوں کی '''روش''' بھی یہی رہی ہے .
 
 
جیسا کہ رسول اللہﷺ نے بھی فرمایا ہے:
سطر 52 ⟵ 49:
انماالاعمال بالنیات، البیّعان بالخیار مالم یتفرقا۔
(السنۃ ومکانتھا فی الاسلام:۴۷)
 
 
* فعلِ رسول
سطر 63 ⟵ 59:
 
اس لیے علماء اصول نے سنت قولیہ کے ساتھ سنت فعلیہ کو بھی بیان کیا ہے؛البتہ سنت قولیہ مقدم ہے اور سنت فعلیہ مؤخر ،یہی وجہ ہے کہ علماء اصول اسے ملحق بالسنۃ کہتے ہیں۔ (السنۃ ومکانتھا فی الاسلام:۴۷)
 
 
* تقریرِ رسول
سطر 78 ⟵ 73:
 
یہ ہے کہ ہر مسلمان کو اس کے زندہ کرنے کی امکانی کوشش کرنی چاہیے، اگر وہ اسے ترک کردے تو قابل_ملامت ہوگا، سواۓ کسی عذر سے چھوڑنے کے (ترجمہ اردو اصول_شاشی : ص # ٢٢٢)
 
 
== سنّت اور حدیث میں فرق ==
سطر 85 ⟵ 79:
 
سنت کا لفظ ایسے عمل متوارث پر بھی بولا جاتا ہے جس میں نسخ کا کوئی احتمال نہ ہو،حدیث کبھی ناسخ ہوتی ہےکبھی منسوخ؛ مگرسنت کبھی منسوخ نہیں ہوتی، سنت ہے ہی وہ جس میں توارث ہواور تسلسلِ تعامل ہو،حدیث کبھی ضعیف بھی ہوتی ہے کبھی صحیح، یہ صحت وضعف کا فرق ایک علمی مرتبہ ہے،ایک علمی درجہ کی بات ہے، بخلاف سنت کے کہ اس میں ہمیشہ عمل نمایاں رہتا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے مسلک کے لحاظ سے اپنی نسبت ہمیشہ سنت کی طرف کی ہےاور اہل سنت کہلاتے ہیں، حدیث کی طرف جن کی نسبت ہوئی اس سے ان کا محض ایک علمی تعارف ہوتا رہتا ہے اور اس سے مراد محدثین سمجھے گئے ہیں، مسلکاً یہ حضرات اہلسنت شمار ہوتے تھے۔
 
 
* دلیل_حدیث
سطر 97 ⟵ 90:
(٣)ذم الكلام وأهله لعبد الله الأنصاري:الْبَابُ التَّاسِعُ، بَابٌ : ذِكْرُ إِعْلَامِ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ ...٥٨٩(٦٠٦)؛
(٤)الأباطيل والمناكير والمشاهير للجورقاني: كِتَابُ الْفِتَنِ، بَابُ : الرُّجُوعِ إِلَى الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ٢٧٧(٢٩٠)]
 
 
* دلیل_فقہ
سطر 104 ⟵ 96:
اور کھڑے ہوکر پانی پینا [صحيح البخاري » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » باب الشُّرْبِ قَائِمًا، رقم الحديث: ٥٢١٣(٥٦١٥)] حدیث سے ثابت ہے، مگر یہ سنّت (عادت) نہ تھی، بلکہ سنّت (عادت) بیٹھکر پیشاب کرنا [صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب التَّبَرُّزِ فِي الْبُيُوتِ، رقم الحديث: ١٤٧(١٤٩)]
اور بیٹھکر پانی پینا تھی، کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا.[صحيح مسلم » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » بَاب كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ قَائِمًا، رقم الحديث: ٣٧٧٨(٢٠٢٥)]
 
 
٢) وضو میں ہے عضوو کو (حدیث میں) ایک (١) بار دھونا بھی ثابت ہے[صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً، رقم الحديث: ١٥٥(١٥٧)]،
سطر 110 ⟵ 101:
اور تین (٣) بار دھونا بھی ثابت ہے [صحيح البخاري » كِتَاب الْوُضُوءِ » بَاب الْوُضُوءِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، رقم الحديث: ١٥٧(١٥٩)]
مگر عادت ٣،٣ بار دھونا "عملی-متواتر" سنّت ہے.
 
 
٣) (پاک) نعلین(جوتے) پہن-کر نماز "پڑھتے-رہنا"(متواتر-حدیث سے) ثابت ہے [ صحيح البخاري » كِتَاب الصَّلَاةِ » بَاب الصَّلَاةِ فِي النِّعَالِ، رقم الحديث: ٣٧٦(٣٨٦)] ایک بھی حدیث نعلین اتارکر پڑھنے کی بخاری اور مسلم میں نہیں، مگر "عملی-تواتر" اور "تعامل/اجماع_امت" سے نعلین پھن کر نماز پڑھنا عادت(سنّت) نہیں.
سطر 118 ⟵ 108:
(٢)سنن ابن ماجه » كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا » بَاب الصَّلَاةِ فِي النِّعَالِ، رقم الحديث: ١٠٢٨(١٠٣٨)،
(٣)سنن أبي داود » كِتَاب الصَّلَاةِ » بَاب الصَّلَاةِ فِي النَّعْلِ، رقم الحديث: ٥٥٦(٦٥٣)]
 
 
٤) نماز میں گردن پر بچی (نبی صلے الله علیہ وسلم کا اپنی بیٹی زینب کی بیٹی "عمامہ بنت ابی
العاص"=نواسي_رسول) کو اٹھانا حدیث [صحيح البخاري » كِتَاب الصَّلَاةِ » أَبْوَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي » بَاب إِذَا حَمَلَ جَارِيَةً صَغِيرَةً عَلَى عُنُقِهِ ...،رقم الحديث: ٤٨٩(٥١٦)]
میں فعل-ماضی-استمراری کے الفاظ "كان يصلي" (یعنی ایسے نماز پڑتے تھے) سے ثابت ہے، مگر یہ عادت (سنّت) نہ تھی، سو صحابہ(رضی الله عنھم) اور جماعت_مومنین کی بھی عادت(سنّت) نہ بنی.
 
 
٥) وضو کے بعد یا حالت_روزہ میں بیوی سے بوس و کنار کرنا ثابت ہے مگر عادت (سنّت) نہ تھی ، لیکن وضو میں کلی کرنا یا روزہ کے لئے سحری کھانا آپ کی سنّت (عادت_مبارکہ) تھی جس کو سنّت کہا جاۓ گا.
سطر 134 ⟵ 122:
 
حضورﷺ نے اپنے طریق عمل کے لیے خود بھی لفظ سنت استعمال کیا ہے۔
 
 
==حضورﷺ کی زبان مبارک سے==
سطر 167 ⟵ 154:
 
ترجمہ: آنحضرتﷺ نے (شراب پینے والے پر)چالیس کوڑوں کا حکم فرمایا، حضرت ابوبکرؓ بھی چالیس کوڑوں کا ہی حکم دیتے رہے،حضرت عمرؓ نے اسی کوڑوں کا حکم دیا اور ان میں سے ہرایک حکم سنت شمار ہوگا۔
 
 
اس روایت میں جہاں اس بات کی شہادت ملتی ہے کہ حضرت عثمانؓ کے عہد خلافت تک حضرت علی ؓ خلفاءِ ثلٰثہ کے ساتھ امور سلطنت میں برابر شریک رہتے تھے اور حضرت عمرؓ کے عمل کو سنت تک کا درجہ دیتے تھے وہاں اس بات کی بھی پوری تائید ملتی ہے کہ لفظ سنت اس دور میں اکابر صحابہ کے عمل تک کو بھی شامل تھا۔
سطر 179 ⟵ 165:
ترجمہ:سو جو تم میں سے یہ زمانہ پائے اسے لازم ہے کہ میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑے۔
امت میں خلفائے راشدین کے عمل کے لیے سنت کا لفظ عام شائع وذائع ہے اور امت اپنے قانونی ابواب میں ہمیشہ سے سند تسلیم کرتی آئی ہے۔
 
 
== سنت کی نسبت دوسرے صحابہؓ کی طرف ==
سطر 194 ⟵ 179:
ترجمہ:بےشک معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت قائم کردی ہے، اسی طرح تم اس پر عمل کرو۔
اس قسم کی روایات میں آنحضرتﷺ نے صحیح طور پر لفظ سنت دوسرے صحابہ کے لیےاستعمال کیا ہے؛ پھر صحابہ کرامؓ بھی اکابر صحابہ کے عمل وفیصلےپر سنت کا لفظ بولتے تھے۔
 
 
== اچھا طریقہ "سنّت" ہے ==
سطر 215 ⟵ 199:
[[زمرہ:اسلام]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
 
[[kk:Сүннет]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/سنت»